(اداریہ )
جناب ڈپٹی کمشنر صاحب لیہ
ان نو ٹیفا ئیڈ چک 123بی ٹی ڈی اے کا( بو گس انتقال دیہہ نمبر1) اور ایم سی ہائی سکول کے بانی ادارے بھراتری ٹرسٹ کی خورد برد کی گئی قیمتی شہری اور زرعی اراضی آپ کی توجہ کا منتظر ہے ا
جناب عالی ۔ یقیناًآپ کو یاد ہو گا کہ میں نے آپ کے ساتھ ہو نے والی گذ شتہ ملاقات میں لیہ شہر کے حوالے سے بننے والے جعلی ریوینو ریکارڈ کے حوالے سے کچھ دستاویزات آپ کو فراہم کی تھیں ۔ ان دستاویزات میں لیہ شہر میں ہو نے والی ناجائز ایڈ جسٹمنٹ اور ناجائز الاٹمنٹ میں استعمال ہو نے والے ان نوٹیفائیڈ چک 123/B بارے سال 2008 میں ہو نے والی ایک انکوائری رپورٹ بھی شا مل تھی جس میں مجاز سرکاری انکوائری آ فیسر نے یہ بات تسلیم کی تھی کہ چک 123/Bایک جعلی اور ان نو ٹیفائیڈ چک ہے اور اس کی بنیاد پر ہو نے انتقال دیہہ نمبرایک کی کو ئی قانو نی اخلاقی اور آ ئینی حیثیت نہ ہے ۔
آپ کی خدمت میں پیش کئے گئے انہی کاغذات میں ایم سی ہائی سکول کے لئے وقف بھراتری ٹرسٹ کی ہزاروں ایکڑملکیتی شہری اور زرعی اراضی کی ناجائز خرد برد بارے بھی ایک انکوائری رپورٹ شا مل تھی جس میں انکوائری آ فیسر نے ایک تعلیمی ادارے کے لئے وقف ارا ضی کی با اثر لینڈ ما فیا میں بندر بانٹ کو تسلیم کیا تھا ۔
جناب عالی ۔ یہ بات خوش آ ئیند ہے کہ مو جودہ حکومت سر کاری زمینوں پر قبضہ مافیا کا نوٹس لے رہی ہے ابھی گذ شتہ دنوں ایک پلاٹ پر قابضین کے خلاف ٹی ایم اے کی درخواست پر قابضین کے خلاف پو لیس کاروائی بھی کی گئی ، اخباری اطلاعات کے مطابق وزیر اعلی پنجاب کی اعلی سطحی انکوائری ٹیم کی ہدا یت پر ایک مسلم لیگی ایم پی اے کے بھائی کے خلاف پو لیس مقد مہ بھی درج ہوا ۔ یقیناًقبضہ ما فیا کے خلاف یہ ایک اچھی مثبت پیش رفت ہے لیکن یہ بات سمجھ سے با لا تر ہے کہ لیہ میں نا جائز الاٹمنٹ اور ناجائز ایڈ جسٹمنت کے ہزار ہا کیسز کی بنیاد چک نمبر چک 123/B (جسے اگر مدر آف لیہ لینڈ سکینڈل کہا جائے تو شا ئد غلط نہ ہو گا )کو زیر بحث لائے بغیر نا جائز الاٹمنٹ اور نا جائز ایڈ جسٹمنٹ کے قبضہ ما فیا کی ادھوری کہانی کیسے مکمل کی جا سکتی ہے ۔
جناب عالی ۔ ابھی چندروز قبل کمشنر ڈی جی خان نے سردار کوڑو خان ٹرسٹ مظفر گڑھ کی 80کنال اراضی کو قبضہ ما فیا سے واگزار کرانے کا حکم جاری کیا ہے اگر مظفر گڑھ میں ایسا ہو سکتا ہے تو لیہ میں بو گس چک اور بوگس انتقال کی آ ڑ میں حق واپسی ، ایڈ جسمنٹ اور کلیمنٹ کی آ ڑ میں خورد برد ہو نے والی شہر اور تعلیمی ادارے ایم سی ہا ئی سکول کے بانی ادارے بھراتری وقف ٹرسٹ کی ہزاروں ایکڑ قیمتی اراضی کا سراغ کیوں نہیں مل سکتا ؟ انصاف اور قانون کی بالا دستی کا تقاضا ہے کہ ان نو ٹیفا ئیڈ چک 123/B کے بو گس انتقال دیہہ نمبر ایک کے تحت لیہ شہر میں ہو نے والی ہزاروں کنال شہری اور زرعی اراضی کی حق واپسی لیہ شہر میں ہو نے والی ہزاروں کنال شہری اور زرعی اراضی کی نا جائز ایڈ جسٹمنٹ اور بو گس الاٹمنٹ کی شفاف اور غیر جابندارانہ تحقیقات کے بعد چک 123/B کے بو گس انتقال دیہہ نمبر ا کو خارج کیا جائے اور سرکاری اور بھراتری ٹرسٹ کی ہزاروں ایکڑ اراضی کو قبضہ ما فیا سے واگزار کرایا جا ئے ۔قرین انصاف ہو گا ۔
انجم صحرائی
ایڈیٹر انچیف صبح پا کستان لیہ
www.subhepak.com.pk