لیہ(صبح پا کستان)عیدالاضحیٰ کی آمد کے ساتھ ہی پاکستان میں بسنے والے مختلف طبقات زندگی کے لوگ حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے مستقل پریشانیوں میں مبتلا ہو چکے ہیں ان میں کوئی تاجر ہے،سرکاری ملازم ہے یا کسی اور طبقہ سے تعلق رکھتا ہے اپنے اپنے طور پر مسائل اور پریشانی میں گھرا ہو اہے لوگوں کو قربانی کے جانوروں کی خرید و فروخت تو دور کی بات ہے لوگ اپنے بچوں کو سادہ سی خوشی دینے سے قاصر ہیں بکر منڈی میں آئے ہوئے مختلف طبقات زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے سروے میں اپنے تاثرات کچھ اس طرح بیان کئے ہیں بیوپاری نذر حسین ہانس نے کہا کہ پورا سال جانوروں کی خدمت کرتے ہیں کہ منڈی میں جاکر جانور کے معا وضہ کے ساتھ ساتھ خدمت کا صلہ منافع کی شکل میں ملے گا لیکن اس مرتبہ تو حالت انتہائی عجیب ہے کہ منافع تو دور کی بات ہے اصل زر کی واپسی خطرہ میں نظر آرہی ہے لوگ جانور کو دیکھ کر اور اسکی قیمت سن کر چلے جاتے ہیں،مویشی منڈی میں حکومت کی طرف سے بیوپاریوں کو کسی قسم کی کوئی سہولت نہیں،انسانوں اور جانوروں کیلئے کسی قسم کے سائے اور صاف پانی کا انتظام نہیں ہے ہر جانور پر حکومت ٹیکس وصول کررہی ہے اس کے متبادل کچھ نہیں دیا جا رہا ،بیوپاری غلام عباس کا کہنا ہے کہ اس حکومت کو اللہ ختم کرے مسلم لیگ کی حکومت نے عوام کا کچومر نکال دیا کوئی بھی شخص جانور ہی نہیں خرید رہا،بیوپاری محمد بخش نے کہا کہ بچھڑا جو آپ دیکھ رہے ہیں اس کی تین سال خدمت کی روزانہ کی بنیاد پر اس کو چوکر،ونڈا و دیگر صحت مند کرنے والی اشیاء استعما ل کرائی ہیں کہ منڈی پر جاکر اس کے دام وصول کریں گے لوگ آتے ہیں اس کی خوبصورتی کی تعریف کر تے ہیں رقم پوچھ کر چلے جاتے ہیں لیتا کوئی نہیں،محمد نذیر نے کہا کہ اپنا اور جانور کا روزانہ کا خرچہ تقریباًایک ہزار ہو جاتا ہے لوگ جانوروں کو آکر دیکھتے ہیں قیمت سن کر خریداری نہیں کر تے اور چلے جاتے ہیں سمجھ نہیں آرہی کہ اس سا ل لوگ قربانی نہیں کریں گے ،خریدار میاں محمد علی نے کہا کہ جب سے یہ حکومت آئی ہے اس کی پالسیوں نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے بجلی مہنگی،اشیاء خورو نوش مہنگے،اب منڈی مویشی میں جانوروں کی قیمیں آسمان کو چھو رہے ہیں سفید پوش لوگ ہیں بچوں کو کسی بھی قسم کی خوشی دینے سے قاصر ہیں بکرا کی قیمت 20ہزار سے کم نہیں اورگائے ،بھینس بچھڑا کی قیمت سن کر تو غشی کے دورے ہونے لگتے ہیں،محمد عثمان نے کہا کہ بس جینا محال ہے اس عید قربان پر تو گوشت کا انتظار کریں گے کہ کہیں سے آجائے،اختر عباس،غلام قاسم۔غلام حر نے کہا کہ موجودہ حکومت کی پالیسیوں اور مہنگائی نے جانوروں کی بجائے ہمیں ذبح کر دیا ہے جانور کی خریداری ہمارے بس سے باہر ہے ،محکمہ تعلیم کے اہلکار حاجی ذیشان نے کہا کہ موجودہ تنخواہ میں قربانی کیلئے جانور خریدنا ناممکن ہے بچوں کو صبر شکر کا کہا ہے کہ اس سال قربانی نہیں کر سکتے،بیوپاری نور محمد ،مظہر کنویرا نے کہا کہ کہ پورا سال جانور کی دیکھ بھال اور اس کی تیاری میں بہت رقم خرچ کی ہے ابتدائی دنوں میں جانور کی بہت قیمت مانگی جب منڈی کے حالات اور خریدار کی قوت خرید دیکھی تو جانور کی قیمت میں کمی کر دی لکن اس قیمت پر بھی جانور فروخت نہیں ہو رہا ،سکول ٹیچر محمد افتخار،محمد فرقان نے کہا کہ ہر سال چھوٹے جانور کی قربانی کر تا تھا لیکن اس سال مہنگائی نے ایسی حالت بنا دی ہے کہ اب تو کسی قسم کی خوشی نہیں خرید سکتے،چھوٹے بچوں میں بہت مایوسی کی فضا پھیل رہی ہے حکومت کو سوچنا چاہئے کہ عوام کی حالت کو سدھارنے والی پالیسیاں بنائیں،بیوپاری ادریس خان نے کہا کہ اس منڈی میں جانور لے کر آئے تھے منڈی میں کسی قسم کی کوئی سہولت نہیں نہ انسانوں کیلئے اور نہ ہی جانوروں کیلئے بڑی امیدیں وابستہ کر کے آئے تھے لیکن گاہکی بھی بالکل نہیں 20جانور لیکر آئے تھے جن میں سے 2فروخت ہوئے ہیں 18جانور ابھی تک موجود ہیں دو جانور اخراجات کر نے کیلئے بیچے ہیں جانوروں اور ملازمین پر روزانہ تین سے چار ہزار روپے خرچ ہو جاتے ہیں ،زاہد ریاض نے کہا کہ اس سال قربانی کرنا انتہائی مشکل ہے اجتماعی قربانی میں شرکت کر رہے ہیں اور وہ بھی استطاعت سے زائد ہے لیکن شامل ہو رہے ہیں،مہر فیض رسول نے کہا کہ مہنگائی کے طوفان نے ہر چیز کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے ہر چیز مہنگی ہو گئی ہے اب جانوروں کی قیمتوں میں اضافہ بھی اسی مہنگائی کا تسلسل ہے جسکی وجہ سے ہم جیسے سفید پوش طبقہ بری طرح متاثر ہو ا ہے۔ عظیم بخش،عاشق حسین،منظور حسین نے کہا کہ منڈی میں جانور خرید کر نے آئے تھے لیکن یہاں آکر ان کی قیمتوں کا سن کر پریشان ہو گئے ہیں کہ یہ جانور ہماری قوت خرید سے زیادہ ہیں ۔