لیہ(صبح پا کستان) جعلی و معیار پر پورے نہ اترنے والے لائسنس وہولڈرز امیدواروں کی ریسکیو 1122میں سیاسی و رشوت کے عیوض بطور ڈرائیور بھرتی کرلیا گیادوبارہ انٹرویو اور سکل و ڈرائیونگ ٹیسٹ لئے جائیں ایسا نہ ہوا تو اپنے حق کیلئے عدالت سے رجوع کریں گے لیہ ریسکیو 1122میں ڈرائیور بھرتی ہونے کیلئے انٹر ویو میں ناکام امیدواروں کا اعلان،وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نوٹس لیں لیہ کے نوجوان محمد عرفان بابر ولد محمد اسلم،محمد کاشف رشید ولد عبدالرشید،محمد تنویر ولد محمد اسماعیل،محمد اسلم ولد امیر،محمد ریاض ولد عبدالرزاق،فیاض احمد ولد منیر احمد نے میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لیہ ریسکیو 1122کیلئے ڈرائیورز کی بھرتی کے لئے اپلائی کیا اشتہار میں دیئے گئے کوائف اور شرائط کے مطابق ڈرائیورز کیلئے 2سالہ تجربہ رکھا گیا تھا جس پر ہم تمام امیدوار پورا اترتے تھے ہمارے ڈرائیونگ لائسنس پنجاب پولیس اور این ایچ ایم پی کے پاس شدہ تھے اور ہم تمام امیدوار این ٹی ایس کے تمام امتحان میں پورے اترے اور سکل ٹیسٹ میں اور انٹرویو میں پوچھے گئے تمام سوالات کے مکمل جواب دینے کے باوجود بغیر وجہ بتائے سلیکٹ نہ کیا گیا جبکہ ہمارے مدمقابل امیدوار جن کے لائسنس مقررہ معیار پر پورے نہ اترنے اور سندھ پولیس کی طرف سے جاری کردہ بغیر وریفیکیشن کے لائسنس ہولڈرز امیدواروں کو سفارش اور دیگر وجوہات کی بنا پر سلیکٹ کردیا گیا ناکام امیدواروں نے کہا کہ جن لوگوں کو سلیکٹ کیا گیا ہے ان کے لائسنس کا دورانیہ اور تجربہ مطابق اشتہار پورا نہیں اترتے،جبکہ اعجاز حسین ولد اللہ بخش،سجاد حسین ولد مشتاق احمد،نوید ناصر ولد محمدناصر،احمد بخش ولد محمد امیر،وسیم اختر ولد اختر علی ،محمد شعیب بٹ،شاہد رسول ولد خالد حسین، و دیگر لوگوں کے لائسنس پنجاب پولیس کے لرننگ لائسنس کے ساتھ ساتھ سندھ پولیس کے جعلی لائسنس لگائے گئے ہیں اورمظہر حسین ولد محمد عبداللہ کا لائسنس اپنی مدت پوری کرکے ایکسپیری ہو چکا ہے امیدواروں نے کہا کہ ان شکایات بارے ڈی جی ریسکیو 1122کو تحریری درخواست دی لیکن تاحال ہماری شنوائی نہ ہوئی ہے اگر ہمارا دوبارہ ٹیسٹ نہ لیا گیا تو حق لینے کیلئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے امیدواروں نے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی میرٹ پالیسی کو عملی جامع پہنانے کیلئے ہمارے ٹیسٹ موٹر وے پولیس و نیشنل ہائے وے پولیس سے کروائے جائیں تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے اور جعلی لائسنس ہولڈرز ناکامی کا منہ دیکھیں اور جعلی بھرتی کرنے والوں کے خلاف بھی تادیبی کاروائی ہوسکے