لاہور(ما نیٹرننگ ڈیسک )استقلال پارٹی کے سربراہ سید منظور گیلانی نے کہا کہ نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ سپریم کورٹ نے آئین حدود سے تجاوز کرکے کیا ہے پارلیمنٹ اس غیر آئینی فیصلہ کو کالعدم قرار دے سکتی ہے اس بارے میں فیصلہ آنے سے قبل ہمنے سپیکر قومی اسمبلی کو ایک خط بھی لکھا تھا جس پر کوئی کاروائی نہیں کی گئی مگر پارلیمنٹ یہ کام اب بھی کرسکتی ہے اور میاں نواز شریف کو بطور وزیراعظم بحال کرکیا جاسکتا ہے لاہور پریس کلب میں موجودہ ملکی صورتحال پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم آج بھی چارٹرڈآف ڈیموکریسی کے امین ہیں مگر میاں نواز شریف اور محترمہ بینظیر بھٹو نے اس کو صرف کاغذ کا ایک ٹکڑا سمجھا جسکی وجہ سے وہ آج وہ اسکی سزا بھگت رہے ہیں آئین کی شق 62اور 63 میں ترمیمہونی چاہیے اور یہی بات ہم نے اپنے منشور میں بھی رکھی ہوئی ہے اگر میاں نواز شریف اس پر عمل کرتے تو انکو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتاجبکہ فوج سمیت تمام سروسز اور محکمے پارلیمنٹ کے ماتحت ہیں مگر حکمرانوں کی کمزوریوں کے باعث آج پارلیمنٹ اپنی حیثیت کھو بیٹھی ہے اورہماری بدقسمتی ہے کہ ججز اور جرنیل ماورائے آئین اقدامات کرتے ہیں منظور گیلانی نے کہا کہ 28جوالائی کے فیصلے کو عوام نے مسترد کردیا ہے اور ہم اسکی بھر پور مذمت کرتے ہیں کیونکہ عدلیہ نے اپنی آئینی حدودسے تجاوت کرتے ہوئے نواز شریف کو نااہل قرار دیا ہے اس لیے ان پانچ ججز کو چاہیے کہ وہ اپنے اس غیر آئینی فیصلہ پر مستعفی ہوکر عوام سے معافی مانگ کر کفارہ ادا کریں ورنہ استقلال پارٹی ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی بھی کریگی اور عوام کو اس فیصلہ کے خلاف منعظم بھی کریگی انہوں نے کہا کہ جج کے کردار ،رویہ اور فیصلہ کے بارے اپنی رائے کاظہار کرنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے ججز کی سوچ محدود ہوتی ہے انکا کوئی سیاسی وژن ہوتا ہے اور نہ ہی کمٹمنٹ ہوتی ہے اور نہ ہی انکی کسی قسم کی کوئی قربانی ہوتی ہے دنیا میں تبدیلی ہمیشہ سیاسی ورکر ہی لیکر آتے ہیں جبکہ فیصلے کے خلاف احتجاج نواز شریف کاایک شہری کے طور پربنیادی حق ہے جسکا وہ استعمال کررہے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ دہری شہریت رکھنے والے افرادکو الیکشن لڑنے سمیت ووٹ ڈالنے اور سیاست میں حصہ لینے کا کوئی حق نہیں ہونا چاہیے کیونکہ وہ کسی اور ملک کی وفاداری کا حلف اٹھا چکے ہوتے ہیں عمران خان اور طاہرالقادری نے پرویز مشرف کی بغاوت کی نہ صرف حمایت کی بلکہ 2002میں کیے جانے والے غیر آئینی ریفرنڈم میں بھی اسکا بھر پور ساتھ دیا اور بعد میں عمران خان اپنی ان غلطیوں کی قوم سے معافی مانگنے کے باوجود 2014میں ایمپائر کی انگلی کھڑی کرنے کی بڑی کوشش کی حتی کہ دونوں نے پارلیمنٹ ہاؤس پر حملہ بھی کیا ان دونوں پر آرٹیکل 6کا نفاذ ہوتا ہے اور اس کے علاوہ آج تک جتنے بھی غیر آئینی اقدامات ہوئے انکی حمایت کرنے والے اور انکو عدالتی تحفظ دینے والے ججز سب پر آرٹیکل 6کے تحت مقدمات درج کیے جانے چاہیے جبکہ استقلال پارٹی نے 2018 میں ہونے والے انتخابات میں بھر پور حصہ لینے کا اعلان کیا اس ضمن میں رابطہ عوام مہم شروع کرنے کا اعلان بھی کیا گیا اس موقعہ پر میاں مرغوب احمد ،جان محمد طاہر ایڈوکیٹ ،ڈاکٹر فضہ نورین ،جواد احمد ،وصی گیلانی اور دیگر عہدداربھی موجود تھے۔