اقتصادی تعاون تنظیم اور ہم
تحریر:مہر کامران تھند
ایران کے دارالخلاقہ تہران میں تین اسلامی ممالک ایران ، پاکستان اور ترکی کے سربراہان نے1985میں اس تنظیم کی بنیاد رکھی ۔ اس کا مقصد یورپی یونین کی طرز پر معاشی اور سیاسی مسائل کی بہتری کے لئے مل جل کر کام کرنا ہے۔ اس کے علاوہ اس کے مقاصد میں یہ بھی شامل ہے کہ علاقے میں ایک ہی پلیٹ فارم پر اشیاء اور سروسز کی سنگل مارکیٹ کرنا بھی ہے۔ اس تنظیم کا سیکرٹریٹ اور کلچرل ڈیپارٹمنٹ ایران میں اکنامک بیورو ترقی میں اور سائنسی بیورو پاکستان میں واقع ہے ۔ 1992ء میں اس تنظیم کی افادیت کو دیکھتے ہوئے سات مزید ممالک نے شمولیت اختیار کی میں سے اس تنظیم کے ممبر ممالک کی تعداد بیس تک ہوگئی مزید مسائل ہونے والے ممالک میں افغانستان ، اذر بائیجان ، قازقستان ، کرغستان ، تاجکستان ، ترکمانستان اور اُزربائیجان ہیں ۔جبکہ شام بطور ممبر شامل ہے۔
یکم مارچ2017 کو پاکستان کے دارلخلافہ اسلام آباد میں تنظیم کا 13واں سربراہ اجلاس ہمارے لئے بڑا خوش آئند ثابت ہوا ۔ جب پاکستان کی عوام اور فورس حالیہ دنوں میں دہشت گردی کے خلاف برسرپیکار ہے اور شر پسند عناصر ہمارے اداروں کے لئے چیلنج بنے ہوئے ہیں ۔ اس کے علاوہ اس اجلا س کا موضوع علاقائی خوشحالی کے لیے رابطوں کا فروغ تھا۔ اس اجلاس کی وجہ سے دہشت گردی کی تازہ لہر بھارت اورافغانستان کی مشترکہ بڑھتی ہوئی مخالفت اور دراندازی کے خلا ف پاکستان کو تقویت ملی ہے۔ اور عالمی برادری میں رکن ممالک کی جانب سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی اور انتہا پسندی سے مل کر مقابلہ کرنے کا اعلان کیا گیا ۔ مشترکہ اعلامیہ میں مختلف شعبوں میں باہمی تعاون وروابط بڑھانے پر زور دیا گیا ۔اور کہا گیا ہے کہ رکن ممالک کے درمیان نتیجہ خیز منصوبوں کا آغاز کیا جائے گا ۔ مشترکہ اعلامیہ میں پاکستان کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے والا منصوبے پاک چائنہ اکنامک کوریڈور منصوبے کی مکمل حمایت کا اعلان کیا گیا ۔ اس منصوبے کی حمایت کا اعلان وقت کی بڑی ضرورت تھی کیونکہ پاکستان کے دشمن اسی منصوبے کی وجہ سے ملک میں دراندازی پر اترے ہوئے ہیں اور ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی لہر کی وجہ یہی ہے ۔ ٹرانسپورٹ ، ٹیلی کمیونیکشن ، سائبر ، توانائی اور سیاحت کے شعبوں میں رابطے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ۔ افغانستان کے صدر نے اس تنظیم میں شرکت نہ کرکے پاکستانی قوم اور ای سی او ممالک کو یہ پیغام دیاہے کہ وہ پاکستان کا ازلی دشمن بھارت کے دباؤ کا شکار ہے ۔ کیونکہ افغانستان نے اس اجلاس میں اپنے سفیر کو شمولیت کی اجازت دی ہے ۔ اجلاس کے آخر میں پاکستانی وزیر اعظم میاں نواز شریف کو اقتصادی تعاون تنظیم کا چیئرمین منتخب کیا گیا ہے ۔ بہر حال حالیہ دنوں میں جب پاکستان میں کئی ممالک کے شہری اس کا سفر کرنے کے لئے ڈر رہے ہیں ۔ کرکٹ کے کھیلاڑی کرکٹ کھیلنے آرہے ہیں وہاں اس تنظیم کے سربراہان کا پاکستان آنا خوش آئند ہے۔ جس سے اس تنظیم کے ممبر ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کی بہتری اور تنازعات کے حل کے لئے راہ ہموار ہو گی وہاں عالمی برادری کو یہ پیغام ملا ہے کہ پاکستان کی عوام میں دہشت گردی سے مقابلہ کرنے کی طاقت ہے اور دشمن ممالک کو پیغام ملا ہے پاکستان تنہا نہیں ہے ۔