اداریہ
غلام رسول اصغر پر قا تلانہ حملہ ، کیا ہم محفوظ ہیں ؟
انجم صحرائی
میرے ہم عصردوست سیاسی سماجی کارکن سینئر صحافی غلام رسول اصغر کو اس وقت نا معلوم شخص کی گو لی کا نشانہ بنے جب وہ سر شام اپنی گلی میں اپنے گھر جارہے تھے ہمم کہہ سکتے ہیں کہ درندہ صفت ملزم نے عین ان کے گھر کی دہلیز پر انہیں قتل کرنے کی کو شش کی ،انہیں شدید تشویشناک حالت میں ملتان لے جایا گیا جہاں وہ زیر علاج ہیں اللہ کریم انہیں صحت کاملہ عطا فر مائے ۔ آ مین
غلام رسول اصغر سے میری شنا شنائی گذ شتہ تیس بتیس بر سوں پر محیط ہے اس زما نے میں تحریک استقلال ایک فعال اور متحرک سیاسی جماعت تھی اور ہم سب اس کا حصہ تھے قا ءد تحریک ایءر مارشل اصغر خان لیہ کے دورے پر آ ءے چوک اعظم میں ان کا استقبال ہوا غلام رسول اصغر نءے نءے تحریک استقلال میں شریک ہو ءے تھَے اور استقلال سٹوڈنٹ ونگ میں سلمان خان کے قابل اعتماد ساتھیوں میں سے تھے وہ بھی اس استقبال کرنے والے نو جوانوں کے ہراول دستے میں شریک تھے جب ہمارا استقبالی قا فلہ منی مینار پا کستان چوک اعظم پہنچا تو غلام رسول اصغر قاءد محترم کے پاس آ ءے اور گذارش کی کہ وہ یہاں چوک اعظم کے لو گوں سے خطاب کریں پروگرام کے شیڈول میں یہ سب کچھ نہیں تھا سو قاءد محترم نے کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتا لیکن اصغر بضد ہو گءے اور اصرار کیا کہ آپ عوام سے مخاطب ہوں بھلے سے مختصر خطاب کریں ایئرمارشل نے ایک بار پھر انکار کیا تو کہنے لگے کہ قا ئد محترم ٹھیک ہے پرو ٹوکول آپ کو اجازت نہیں دیتا لیکن آ پ جن لو گوں کی بات کر رہے ہیں وہ عام لوگ یہی ہیں اور یہ آپ کی بات سننا چا ہتے ہیں اور آپ سے ملنا چا ہتے ہیں ۔ یہ بات سن کر قاءد محترم گاڑی سے اترے اور استقبال کے لئے آ ئے ہو ئے عام لو گوں کے ہجوم کو خطاب کیا ۔
غلام رسول سے محبت خلوص اور پیار کا یہ رشتہ برس ہا برس گذر جانے کے بعد بھی بر قرار رہا تحریک استقلال نہ رہی مگر غلام رسول اصغر سیاسی کارکن کی بجائے سماجی اور صحافی کارکن بن گیا ۔چوک اعظم پریس کلب کا صدر منتخب ہوا اور اسی طرح سماجی میدان میں بھِِی اس نے اپنا لو ہا منوایا ۔ اللہ نے اسے بو لنے کی صلاحیت سے نوازا ہے سو اس نے ایک مقرر کی حیثیت سے عام آ د می کے مسائل کے اظہار کو اپنی زند گی کا مقصد قرار دے کر کچھ کر نے کی ٹھان لی ۔
بقول عمر شاکر اصغر ایک بے ضرر شخص ہے اس کا تو کسی کے ساتھ ایسا لین دین بھی نہیں کہ قا تلانہ حملے کا جواز سمجھ آ سکے ۔ اس کے گھر کی دہلیز پر قتل کی کو شش کر نے والا کون ہے اور اس کے اسباب کیا ہیں یہ حقائق تو تحقیقات کے بعد ہی سا منے آ سکیں گے لیکن غلام رسول اصغر پر قاتلا نہ حملہ کے اس افسوسناک واقعہ کے تناظر میں میرا سوال صرف یہ ہے کہ کیا وہ سب لوگ محفوظ ہیں جو بظاہر امن سکون علم ادب سیاست سماج اور معاشرے کی بہتری کی بات کر رے ہیں ۔ ۔۔۔ کیا ہم سب محفوظ ہیں ؟
انجم صحرائی