فوج اور عدلیہ کو متنازع بنانے کی مہم
خضرکلاسر ا
لیگی رکن قومی اسمبلی کپیٹن (ر)صفدر کی قومی اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں کی گئی متنازع تقریر نے ایک اور بحث کی بنیاد رکھ دی ہے جوختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ا دھر موصوف شریفوں کے علاوہ نجی محفلوں میں داد وصول کررہے ہیں کہ کس طرح انہوں نے اور متناز ع معاملے میں مخالفین کو الجھا کررکھ دیاہے۔قومی اسمبلی میں لیگی رکن قومی اسمبلی وداماد نااہل وزیراعظم نوازشریف کپیٹن(ر) صفدر نے قادیانیوں کے معاملے پر بات کرتے ہوئے خاص طورپر فوج اورعدلیہ کو یوں تنقید کا نشانہ بنایا ہے کہ پاک فوج میں اعلی عہدوں پر بیٹھے قادیانی ملک کیلئے خطرہ ہیں ۔عدلیہ ایٹمی توانائی کمیشن میں عقید ہ ختم نبوت کا حلف ضروری ہے،قائد اعظم یونیورسٹی کا شعبہ فزکس قادیانی سائنسدان عبدالسلام سے منسوب ختم کیاجائے۔۔بعدازاں کپیٹن (ر)صفدر نے پارلیمنٹ کی راہداریوں میں ممتاز قادری جن کو ان کے سسر نوازشریف کے دور حکومت میں پھانسی دی گئی تھی ،اس کے حق میں نعرے لگواتے رہے ۔ادھر ڈاکٹر عبدالسلام کو یہ اعزاز بھی نوازشریف کی طرف سے دیاگیاتھا۔ رکن قومی اسمبلی کپیٹن(ر) صفدر جس وقت قومی اسمبلی میں تقریر کیلئے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی مرتضی جاوید عباسی سے فلور مانگ رہے تھے تو خیال تھاکہ وہ لندن واپسی پر احتساب عدالت کی طرف سے جاری کردہ ناقابل ضمانت وارنٹ کی صورت میں ائرپورٹ سے گرفتاری اور اپنے سمیت بیوی ،سالوں اور سسر کے علاوہ دیگر افراد کیخلاف مقدمات پر بات کریں گے لیکن ا س وقت سارے سشدر ہ رہ گئے جب موصوف نے کی مقدمات پر بات کرنے کی بجائے قادیانی ایشو کو پکڑلیا اور فوج اور عدلیہ کو پکڑ کر کھڑے ہوگئے ۔سمجھداروں کا کہناہے کہ لیگی ایم این اے کپیٹن(ر) صفدر اپنے طورپر اس طرح الزامات سے بھری تقریر کرنے کی جرات نہیں کرسکتے ہیں ،یوں اس کیلئے ان کو لندن میں موجودگی کے دوران تیاری کروا کر بھجوا گیاہے کہ اب کی بار فوج اور عدلیہ کو متنازع حساس معاملے میں الجھا کر ملک میں ایک اور بحث کا آغاز کروانا ہے۔ادھرنااہل وزیراعظم نوازشریف کی سیاست کو جو دیر سے جانتے ہیں ،ان کا کہناہے کہ کپیٹن(ر) صفدر کی اس تقریر کے پیچھے لیگی قیادت کی پوری منصوبہ بندی تھی اور لیگی قائد نوازشریف کی اجازت کی تھپکی کے بغیر کپیٹن اس حساس معاملے پر اظہار خیال کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے ۔نامور وکیل ولیڈر پاکستان پیپلزپارٹی چودھری اعتزاز احسن کا کہناہے کہ قومی اسمبلی تقریر کے دوران کپیٹن (ر) صفدر کا اشارہ آرمی چیف کی طرف تھا ۔آرمی چیف اسلام اور پاکستان کی جنگ لڑرہے ہیں۔اعتزاز احسن کا کہناتھاکہ یہ لوگ عیسائیوں کو گالیاں بھی دیتے ہیں اور اپنے بچے ادھر پڑھاتے ہیں ،اسی طرح عیسائیوں اور احمدیوں کو گالیاں دینے والے لندن میں گھر والوں کا علاج بھی کرواتے ۔انہوں نے کہاکہ یہ ہمیں آزمائش میں ڈال رہے ہیں کہ ہم ان کے ساتھ نبرد آزما ہوں۔ان کا کہناتھاکہ فوج کو متنازع بنانا احمقانہ ہے۔یہاں معروف قانون دان اعتزاز احسن کی بات سے اتفاق کرلیاجائے کہ کپیٹن (ر) صفدر کا اشارہ آرمی چیف کی طرف تھا تو نواز لیگ کی قیادت کی طرف سے آرمی چیف پر اس معاملے کو جواز بنا کر دوسری بار حملہ ہے ۔ادھر کپیٹن (ر) صفدر کی قومی اسمبلی میں کی گئی تقریر اور فوج کے بارے میں کی گئی گفتگو پر ڈی جی آئی ایس پی آرمیجر جنرل آصف غفور کا کہناہے کہ کیپٹن(ر) صفدر بھول گئے ہیں کہ فوج میں ھر مسلمان قادیانی نہ ہونے کا سرٹیفکٹ دستحظ کرتاہے۔ان کا کہنا تھاکہ پاک فو ج میں عیسائی ،ہندو اور سکھ بھی ہیں ،جب یونیفارم پہنتے ہیں تو صرف پاکستانی ہوتے ہیں۔کپیٹن (ر)صفدر جس دن قومی اسمبلی میں فوج اور عدلیہ پر قادیانی ایشو کو لیکر حملہ آور ہورہے تھے تو اسوقت وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی موجود تھے لیکن اسوقت انہوں نے کپیٹن (ر)صفدر کی طرف سے کی گئی تقریر کی وضاحت نہیں کی بلکہ خاموشی کیساتھ سنتے رہے اور پھر کورم کی نشاہدہی ہوئی تو چراغوں میں روشنی نہ رہی ۔اب جب بات بڑھ چکی ہے تو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ کپٹن (ر)صفدر سے پوچھوں گاکہ انہوں نے قومی اسمبلی میں ایسا بیان کس کی اجازت سے دیاہے ۔نوازشریف کا داماد ہونے کی وجہ سے کپیٹن (ر) صفدر پر زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔اب اس بات پر داد ہی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو دی جاسکتی ہے کہ جس دن کپیٹن (ر) صفدر فوج اور عدلیہ جیسے ادارے پر سنگین الزامات لگارہے تھے ،اس وقت موصوف خاموش تھے لیکن اب ان کو جب بحث اپنے عروج پر ہے ،وہ میدان میں آگئے ہیں کہ کپیٹن( ر)صفدر سے پوچھیں گے کہ انہوں نے ایسا کیوں کیاہے ؟ اب اس بات پر خاموش ہی رہا جاسکتاہے کہ شاہد خاقان عباسی کو بحیثیت وزیراعظم اس بات کی اجازت نوازشریف کی طرف سے دی گئی ہے کہ وہ کپیٹن (ر) صفدر کو بلاسکتے ہیں ؟ یابیان بازی کی حدتک چسکا پورا کررہے ہیں اور دوسری طرف فوج جیسے سلامتی کے ادارے کیخلاف کپیٹن (ر) صفدر کاروائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اللہ خیر ہی کرے ۔