چائلڈ لیبر ، مزدور بچے اسکول کی بجائے بھٹہ مزدوری پر مجبور
لیہ(صبح پا کستان)ضلع لیہ میں بھٹوں سے چائلڈ لیبر کا خاتمہ نہ ہو سکا، متعد د بچے تاحال سکول جانے کی بجائے بھٹوں پر مزدوری کرنے پر مجبور ہیں، حکومتی رپورٹوں کے مطابق باسٹھ ہزار سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں، بھٹہ مالکان کا پوری مزدوری ادانہ کرنے کے خلاف بھٹہ لیبر کا احتجاج۔ وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کے احکامات کے بعد بھٹوں پر کام کرنے والے بچوں کو سکول بھیجنے کے لئے اقدامات کئے گئے مگر تاحال ضلع لیہ کے بھٹوں پر چائلڈ لیبر کی بڑی تعداد سکول جانے کی بجائے مشقت کر نے پر مجبور ہے۔ بھٹوں پر کام کرنے والے ننھے منھے بچوں کو سکول بھیجنے کے لئے حکومت نے ابتدائی دنوں میں تو زور شور سے کام کیا مگر نئے تعلیمی سال کے آغاز کے موقع پر نہ تو بھٹوں پر کام کرنے والے بچوں کی تعلیم پر ضلعی انتظامیہ توجہ دے رہے ہیں اور نہ ہی چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں۔ جمن شاہ، لیہ شہر میں واقع بودلہ بھٹہ پر کام کرنے والے بچوں نے بتایا کہ ان کا والد غریب ہے جس نے ادھار پر بھٹہ مالک سے پیسے لئے جس کے بدلت ہمیں مہینوں سے جبری مشقت کرائی جارہی ہے۔ بچوں نے بتایا کہ ان کو مزدوری کے پیسے بھی پورے نہیں دیئے جاتے بلکہ بھٹہ مالک مزدوری مانگنے پر اذیت کا نشانہ بناتا ہے۔ ڈپٹی ڈی او ایجوکیشن یسین چشتی کے مطابق تاحال باسٹھ ہزار سے زائد بچے جو مختلف ورکشاپوں، بھٹوں، حماموں و دیگر مزدوری کے کام کرتے ہیں وہ سکولوں سے باہر ہیں۔ بھٹوں پر کام کرنے والی لیبر نے احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ بھٹہ مالکان نے لیبر ڈیپارٹمنٹ کی پشت پناہی پر مقررہ کردہ دیہاڑی بھی نہیں دے رہے بلکہ ہمیں شکایت کرنے پر کارروائی کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔بھٹہ مزدور وں نے وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کو پوری مزدوری دلوانے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔
رپورٹ ۔ مہر سرفراز واندر پریس رپورٹر