کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) ایدھی ٹرسٹ کے بانی معروف سماجی رہنما اور قومی ہیرو عبدالستار ایدھی کراچی کے ایک ہسپتال میں انتقال کر گئے ہیں۔ ان کی وفات کی خبر سن کر پورا ملک غم میں ڈوب گیا۔ ان کی وفات کا اعلان ان کے بیٹے فیصل ایدھی نے کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایدھی صاحب کافی عرصے سے علیل تھے۔ ان کو گزشتہ روز ہسپتال داخل کرایا گیا تھا ۔ان کو ڈاکٹروں نے چھ گھنٹے تک ونٹی لیٹر پر رکھا ۔ اس دوران ان کو مصنوعی طریقے سے سانس دیا جا تا رہا۔ چھ گھنٹوں بعد ان سے وینٹی لیٹر ہٹا لیا گیا جس کے بعد ان کی وفات کا باضابطہ اعلان کر دیا گیا۔ذرائع کے مطابق ان کی نماز جنازہ کل بعد نماز ظہرکراچی کے نیشنل سٹیڈیم میں ادا کی جائے گی ۔ اس سے پہلے یہ خبرٰیں سامنے آئی تھیں کہ ان کی نماز جنازہ میمن مسجد میں ادا کی جائے گی اور ان کو ایدھی قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔اب کمشنر کراچی سے مذاکرات کے بعد یہ طے پایا ہے کہ ان کی نماز جنازہ نیشنل سٹیڈیم میں ادا کی جائے گی۔
عبدالستار ایدھی کے صاحبزادے فیصل ایدھی نے والد کے انتقال پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عبدالستار ایدھی نے اپنی زندگی میں وصیت کی تھی کہ ان کو انہی کپڑوں میں سپرد خاک کیا جائے جو انہوں نے پہنے ہوں۔ انہوں نے اپنے جسم کے تمام اعضا بھی عطیہ کرنے کی وصیت کی تھی۔ فیصل ایدھی نے بتایا کہ انہوں نے 25سال پہلے ایدھی ویلج میں اپنے لئے قبر تیار کرا لی تھی جس میں ان کو سپرد خاک کیا جائے گا۔واضح رہے کہ وہ ہمیشہ ملیشیا کے کپڑے پہنتے تھے۔
انسانیت کی خدمت کے لئے مرحوم عبدالستار ایدھی نے تقسیم ہندوستا ن کے بعد نفسا نفسی کے ابتر دور میں کراچی میں مختلف فلاحی تنظیموں کے ساتھ مل کر لوگوں کی مدد کرنا شروع کی،بعد ازاں 1951 ء میں صرف پانچ ہزار روپے سے ایک کلینک کی بنیاد رکھی،جس کا دائرہ آج پاکستان سمیت بعض دیگر ممالک تک پھیل چکا ہے ،مرحوم عبد الستار ایدھی نے کراچی سے فلاحی کاموں کا آغاز کیا اور آج اسی شہر میں دم توڑ دیا ،بلا شبہ شہر کراچی سمیت پورا پاکستان آج ان کا احسان مند ہے ۔ انسانیت کے لئے عبدالستار ایدھی مرحوم کی بے لوث خدمات پر انہیں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا۔ 1980 کی دہائی میں پاکستانی حکومت نے انہیں نشان امتیاز دیا۔ پاکستانی فوج نے انہیں شیلڈ آف آنر پیش کی جبکہ 1992 میں حکومت سندھ نے انہیں سوشل ورکر آف سب کونٹی نینٹ کا اعزاز دیا۔بین الاقوامی سطح پر 1986 میں عبدالستار ایدھی کو فلپائن نے Ramon Magsaysay Award دیا۔ 1993 میں روٹری انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کی جانب سے انہیں پاؤل ہیرس فیلو دیا گیا۔ 1988 میں آرمینیا میں زلزلہ زدگان کے لئے خدمات کے صلے میں انہیں امن انعام برائے یو ایس ایس آر دیا گیا۔پاکستان میں بیشتر لوگوں کا ماننا ہے کہ عبدالستار ایدھی نوبل امن انعام کے بھی حق دار تھے۔ اس بارے میں کراچی میں ذرائع ابلاغ کے ماہر پروفیسر نثار زبیری نے کچھ برس قبل عبدالستار ایدھی کو نوبل امن انعام دیے جانے کی تحریری سفارش بھی کی تھی۔
وزیراعظم نوازشریف ،عمران خان ،آصف زرداری اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سمیت دیگر سیاسی و حکومتی رہنماﺅں نے معروف سماجی کارکن عبدالستار ایدھی کے انتقال پر اظہار افسوس کیاہے ۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نوازشریف کا کہناتھا کہ عبدالستار ایدھی محروم طبقے سے پیار کرنے والی شخصیت تھے ،اللہ تعالیٰ انہیں جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہناتھا کہ ایدھی صاحب اصل ہیرو اور اثاثہ تھے ۔چیئرمین سینٹ نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان ایک عظیم سرمائے سے محروم ہو گیا ہے ،اس وقت دنیا میں ایدھی صاحب جیسا ایک بھی شخص موجود نہیں ہے ۔
عبدالستار ایدھی کے انتقال پر ایم کیوایم کے رہنما فاروق ستار ،سابق کرکٹر جاوید میاں داد نے اظہار افسوس کیاہے جبکہ سندھ حکومت کی جانب سے تین روزہ سوگ کا اعلان کر دیا گیاہے۔