کانگووائرس،احتیاط اورحکومتی اقدامات
وطن عزیز میں اس وقت کانگووائرس کی وجہ سے خوف وہراس کی فضا ہے اس بنا پر ضروری ہے کہ کانگووائرس کے متعلق عوام میںآگاہی اور شعور پیدا کیاجائے کہ آخر کانگو وائرس ہے کیا؟ اس کے پھیلاو کی وجوہات کیاہیں اور اس موذی مرض کی روک تھام کیسے کی جاسکتی ہے تاکہ عوام اس مرض سے خود بھی بچنے کی احتیاط کرسکیں اوراپنے اہل علاقہ کوبھی اس سے محفوظ رکھ سکیں۔رپورٹس کے مطابق اس وائرس کاسائنسی نام’ ’کریمین ہیمریجک کانگو فیور‘‘ ہے اور یہ سب سے پہلے1944کو کریمیا میں سامنے
آیا اسی وجہ سے اس کا نا م کر یمین ہیمرج رکھا گیا یہ وائرس زیادہ تر افریقی اور جنوبی امریکہ، مشرقی یورپ‘ایشاء اورمشرقی وسطی میں پایا جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ سب سے پہلے کانگو سے متاثرہ مریض کا پتہ انہی علاقوں سے چلا اسی وجہ سے اس بیماری کو افریقی ممالک کی بیماری کہا جاتا ہے۔ ماہرین صحت اور معالجین کا کہنا ہے کہ کانگو وائرس ٹکس (چیچڑ)جومختلف جانوروں مثلاًبھیڑ، بکریوں، گائے، بھینسوں اور اونٹ کی جلد پر پائے جاتے ہیں کے کاٹنے کی وھہ سے ہوتاہے۔یہ چیچڑ اگر انسان کو کاٹ لے یا متاثرہ جانور ذبح کرتے ہوئے بے احتیاطی کی وجہ سے قصائی کے ہاتھ پر کٹ لگ جائے تو یہ وائرس انسانی خون میں شامل ہو جاتا ہے۔ اور یوں کانگو وائرس جانور سے انسانوں اور ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوجاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ اسے چھوت کا مرض بھی خیال کیا جاتا ہے اوراسے کینسر سے بھی زیادہ خطرناک کہاجاتا ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق اس مرض میں مبتلا مریض کی علامات میں160 مریض تیز بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے اسے سردرد، متلی، قے، بھوک میں کمی، نقاہت، کمزوری اور غنودگی، منہ میں چھالے، اورآنکھوں میں سوجن ہوجاتی ہے۔ تیز بخار سے جسم میں وائٹ سیلس کی تعداد انتہائی کم ہوجاتی ہے جس سے خون جمنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ متاثرہ مریض کے جسم سے خون نکلنے لگتا ہے اورکچھ ہی عرصے میں اس کے پھیپھڑے تک متاثر ہوجاتے ہیں، جبکہ جگر اور گردے بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور یوں مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔
انہی خطر ات اور گزشتہ دنوں بہاول پور میں گانگو وائرس کے کیسزسامنے آنے کے پیش نظر وطن عزیز میں اس سے بچاو کے لیے ہنگامی بنیاووں160پر اقدامات عمل میں لائے جارہے ہیں160۔وزیراعلای پنجاب شہبازشریف کی ہدایات پرضلعی انتظامیہ ،محکمہ صحت،لائیو سٹاک نے کانگو وائرس سے نمٹنے کے لیے انسدادکانگومہم شروع کی ہے اورجانوروں پرچیچڑمارسپرے کے لئے ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
کانگو وائرس سے بچاو کے لیے وزیر اعلی کی خصوصی ہدایات پر ضلع لیہ میں بھی اقدامات بروئے کار لائے جارہے ہیں اس حوالے سے ڈی سی او لیہ سید واجد علی شاہ نے کہا ہے کہ ضلع لیہ کانگووائرس سے فری ہے تاہم مہلک مرض سے بچاو کے لیے تماما ترحفاظتی انتظاما ت کیے گئے ہیں عوام سے رابطہ کے لیے کنڑول روم قائم کیا گیا ہے کانگو وائرس سے بچاو کے لیے ضلع کے 9داخلی راستوں پر چیک پوائنٹس قائم کر دی گئی ہیں جو ضلع میں داخل ہو نے والے جا نوروں کا مکمل معائنہ کر رہی ہیں جبکہ جانوروں کی ویکسی نیشن اور سپرئے کرنے کے لیے ضلع میں 3مو با ئل ویٹرنری یونٹ اور 14کیمپ لگا ئے گیے ہیں جس میں خصوصی ٹیمیں ضلع میں قائم بڑے کیٹل و ڈیری فارم میں جا نوروں کی ویکسی نیشن اور چیچڑ ما ر سپرے کے حوالے سے مصروف عمل ہیں جبکہ ضلع بھر کے 6ٹی ایچ کیوہسپتالو ں میں کا نگو وائرس میں متعلق معلوما تی ڈیسک بھی قائم کر دئیے گئے ہیں۔
گانگو وائرس سے بچاو کے لیے ماہرین صحت نے شہریوں کو اس سے بچاو کی خصوصی احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اس مرض میں مبتلا مشتبہ مریضوں کی تیماداری اور دیکھ بھال کرنے والے متاثرہ مریض سے ہاتھ نہ ملائیں،مریض کی دیکھ بھال کرتے وقت دستانے پہنیں۔مریض کی عیادت کے بعد ہاتھ اچھی طرح دھوئیں اپنے سامان کو جراثیم سے محفوظ رکھیں، ذاتی حفاظت کے آلات کا استعمال، انجکشن کے لیے بھی احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
مویشی منڈی میں بچوں کوتفریح کرانے کی غرض سے پرہیز کریں اور مویشی منڈی جانے کی صورت میں مکمل آستینوں والے کپٹرے پہن کر جائیں کیونکہ بیمار جانوروں کی کھال اورمنہ سے مختلف اقسام کے حشرات الارض چپکے ہوئے ہوتے ہیں جو انسان کوکاٹنے سے مختلف امراض میں مبتلا کرسکتے ہیں کانگووائرس کے پھیلنے کی اہم وجہ جانوروں کا ایک علاقے سے دوسرئے علاقے میں پھیلاو بھی ہے اورمو یشی منڈی میں جانوروں کے فضلے کے اٹھنے والا تعفن بھی فوراً صاف کروایا جائے یہ بھی کانگو وائرس میں مبتلا کرنے کا سبب بن سکتا ہے ۔قصائی مذبح خانوں میں جانوروں کو ذبح کرتے وقت احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور صفائی کا خصوصی استعمال کریں ۔
لباس ہلکے رنگ کا استعمال کریں تاہم اگر جلد یا کپڑوں پر کیڑے مکوڑوں کے کاٹے کا نشان نظر آئے تو معائنہ کرانا چاہئے اور ایسی جگہ سے دور رہنا چاہئے جہاں اس موسم میں کیڑے مکوڑے اور مچھر پائے جاتے ہوں اور ان کے خاتمہ کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں اور کپڑوں اور جلد پر چیچڑیوں سے بچاوکا لوشن لگائیں۔
گانگو وائرس سے بچاو کے لیے ضروری ہے کہ جہاں حکومتی مشنری ہنگامی بنیاوں پر کام کررہی ہے وہاں میڈیا ،عوام الناس ،سوشل میڈیا اور نشرو اشاعت کے مختلف ذرائع سے ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس وائرس کے متعلق آگہی و شعور بیدار کریں تاکہ وطن عزیر کو اس موذی مرض سے بچایاجائے ۔
انہی خطر ات اور گزشتہ دنوں بہاول پور میں گانگو وائرس کے کیسزسامنے آنے کے پیش نظر وطن عزیز میں اس سے بچاو کے لیے ہنگامی بنیاووں160پر اقدامات عمل میں لائے جارہے ہیں160۔وزیراعلای پنجاب شہبازشریف کی ہدایات پرضلعی انتظامیہ ،محکمہ صحت،لائیو سٹاک نے کانگو وائرس سے نمٹنے کے لیے انسدادکانگومہم شروع کی ہے اورجانوروں پرچیچڑمارسپرے کے لئے ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
کانگو وائرس سے بچاو کے لیے وزیر اعلی کی خصوصی ہدایات پر ضلع لیہ میں بھی اقدامات بروئے کار لائے جارہے ہیں اس حوالے سے ڈی سی او لیہ سید واجد علی شاہ نے کہا ہے کہ ضلع لیہ کانگووائرس سے فری ہے تاہم مہلک مرض سے بچاو کے لیے تماما ترحفاظتی انتظاما ت کیے گئے ہیں عوام سے رابطہ کے لیے کنڑول روم قائم کیا گیا ہے کانگو وائرس سے بچاو کے لیے ضلع کے 9داخلی راستوں پر چیک پوائنٹس قائم کر دی گئی ہیں جو ضلع میں داخل ہو نے والے جا نوروں کا مکمل معائنہ کر رہی ہیں جبکہ جانوروں کی ویکسی نیشن اور سپرئے کرنے کے لیے ضلع میں 3مو با ئل ویٹرنری یونٹ اور 14کیمپ لگا ئے گیے ہیں جس میں خصوصی ٹیمیں ضلع میں قائم بڑے کیٹل و ڈیری فارم میں جا نوروں کی ویکسی نیشن اور چیچڑ ما ر سپرے کے حوالے سے مصروف عمل ہیں جبکہ ضلع بھر کے 6ٹی ایچ کیوہسپتالو ں میں کا نگو وائرس میں متعلق معلوما تی ڈیسک بھی قائم کر دئیے گئے ہیں۔
گانگو وائرس سے بچاو کے لیے ماہرین صحت نے شہریوں کو اس سے بچاو کی خصوصی احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اس مرض میں مبتلا مشتبہ مریضوں کی تیماداری اور دیکھ بھال کرنے والے متاثرہ مریض سے ہاتھ نہ ملائیں،مریض کی دیکھ بھال کرتے وقت دستانے پہنیں۔مریض کی عیادت کے بعد ہاتھ اچھی طرح دھوئیں اپنے سامان کو جراثیم سے محفوظ رکھیں، ذاتی حفاظت کے آلات کا استعمال، انجکشن کے لیے بھی احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
مویشی منڈی میں بچوں کوتفریح کرانے کی غرض سے پرہیز کریں اور مویشی منڈی جانے کی صورت میں مکمل آستینوں والے کپٹرے پہن کر جائیں کیونکہ بیمار جانوروں کی کھال اورمنہ سے مختلف اقسام کے حشرات الارض چپکے ہوئے ہوتے ہیں جو انسان کوکاٹنے سے مختلف امراض میں مبتلا کرسکتے ہیں کانگووائرس کے پھیلنے کی اہم وجہ جانوروں کا ایک علاقے سے دوسرئے علاقے میں پھیلاو بھی ہے اورمو یشی منڈی میں جانوروں کے فضلے کے اٹھنے والا تعفن بھی فوراً صاف کروایا جائے یہ بھی کانگو وائرس میں مبتلا کرنے کا سبب بن سکتا ہے ۔قصائی مذبح خانوں میں جانوروں کو ذبح کرتے وقت احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور صفائی کا خصوصی استعمال کریں ۔
لباس ہلکے رنگ کا استعمال کریں تاہم اگر جلد یا کپڑوں پر کیڑے مکوڑوں کے کاٹے کا نشان نظر آئے تو معائنہ کرانا چاہئے اور ایسی جگہ سے دور رہنا چاہئے جہاں اس موسم میں کیڑے مکوڑے اور مچھر پائے جاتے ہوں اور ان کے خاتمہ کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں اور کپڑوں اور جلد پر چیچڑیوں سے بچاوکا لوشن لگائیں۔
گانگو وائرس سے بچاو کے لیے ضروری ہے کہ جہاں حکومتی مشنری ہنگامی بنیاوں پر کام کررہی ہے وہاں میڈیا ،عوام الناس ،سوشل میڈیا اور نشرو اشاعت کے مختلف ذرائع سے ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس وائرس کے متعلق آگہی و شعور بیدار کریں تاکہ وطن عزیر کو اس موذی مرض سے بچایاجائے ۔