چوک اعظم( صبح پا کستان )دریائے سندھ نے رُخ لیہ شہر کی طرف موڑ لیا ۔بستی گشکوری ،بستی کورائی صفحہ ہستی سے غائب ،350سے زائد گھر دریا برد،بستی دُنگی والاکا کٹاؤ جاری ،لوگ اپنی مدد کے تحت نقل مکانی پر مجبور ،ضلعی انتطامیہ سمیت ممبرانِ اسمبلی ،صوبائی و وفاقی حکومت خاموش ۔لوگوں کا احتجاج ۔تفصیل کے مطابق دریائے سندھ میں پانی کے بہاؤ میں تیزی اور پانی میں روز بروز اضافہ کے باعث لیہ کے نشیب میں سیلاب کی صورتحال اختیار کرتاجا رہاہے ۔موضع لوہانچ نشییب اور موضع سمرا نشیب اس وقت دریاکی طغیانی کی زد میں آچکے ہیں ۔گزشتہ ایک ماہ سے دریا کا کٹاؤ تیز ہو چکا ہے ۔بستی گشکوری مکمل طور پر اور بستی کورائی نصف سے زائد کٹاؤ کا شکار ہو کر صفحہ ہستی سے مٹ چکی ہیں اور اب دریاکا رُخ لیہ شہر کی طرف ہو چکاہے ۔دریا اب بستی دُنگی والا کا کٹاؤ کر رہا ہے ۔
اہلِ علاقہ عطاء محمد ،ناصر خان ،اخلاق احمد اور دیگر نے بتایا کہ ایک عرصہ قبل ان بستیوں کو کٹاؤسے بچانے کے لیے ایک کروڑ روپے کی گرانٹ منظور کی تھی اس رقم کے 16ٹرک پتھر خرید کر کے غلط جگہ پر ڈالے گئے جس کے نتیجہ میں دریا کارُخ مزید بستیوں کی طرف ہو گیا اور اس کی وجہ سے بستی گشکوری ،بستی کورائی والا اور بستی دُنگی ولا اس وقت کٹاؤ کی زد میں آچکی ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ لوگ اپنی مدد آپ کے تھت نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں لوگ اونے پونے اپنے جانور اور فصلیں بیچ کر یہاں سے تھل کی طرف جا رہے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ کٹاؤ کی وجہ سے گنے اور گندم سمیت سبزیوں کی فصلیں ختم ہو گئی ہیں ۔اگلے مہینے سے پانی میں مزید اضافہ ہوجائے گا اور سیلاب شدت اختیار کر جائے گا ۔ضلعی انتظامیہ ،ممبرانِ اسمبلی ،صوبائی و وفاقی حکومتیں اس مجرمانہ غفلت کا شکارہیں اور وہ ہمارا تماشہ دیکھ رہی ہیں انہیں چاہیے کہ وہ ہماری مددکریں اور سیلاب سے بچاؤ کیلیے کوئی حکمت عملی اختیار کریں ۔