چوک اعظم( صبح پا کستان ) سرائیکی ادب کا ایک اور ستارہ احمد خان طارق ڈوب گیا۔درجنوں گیت ،سینکڑوں غزلیں اور ہزاروں دوہڑے لکھے ۔سات کتابیں شائع ہوئیں ،حال ہی میں ان کے لکھت گیت ’’میڈایار لمے دا ‘‘نے ملک گیر شہرت حاصل کی۔عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی کی تعزیت ۔تفصیل کے مطابق سرائیکی ادب کے عالمی شہرت یافتہ شاعر احمد خان طارق علالت کے بعد خالقِ حقیقی سے جا ملے ۔ان کی نماز جنازہ شاہ صدر دین میں ادا کی گئی ۔
احمد خان طارق نے درجنوں گیت ،سینکڑوں غزلیں اور ہزاروں دوہڑے لکھے ،ان کی سات کتابیں ’’گھروں در تانڑیں ‘‘’’متاں مال ولے ‘‘’’ہتھ جوڑی جُل‘‘’’میکوں سی لگدے ‘‘’’عمراں دا پورھیا‘‘’’پُنل گولیندیاں ودن‘‘اور’’میں کیا آکھاں ‘‘شائع ہوئی ہیں ۔عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی ،شفاء اللہ روکھڑی ،ستار زخمی ،احمد نواز چھینہ ،نعیم ہزاروی ،مشتاق چھینہ،شرافت علی خان ،گل تری خیلوی ،اعجاز راہی ،شہزادہ آصف علی ،اسلم ساجد ،سمیت متعدد گلوکاروں نے ان کا گلام گایا ہے ۔
احمد خان طارق کی وفات پر نامور گلوکار عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی ،ممتاز سیاست دان جمشید خان دستی نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے ان کی وفات کو سرائیکی ادب کا بہت بڑا نقصان قرارد یا ہے۔
دریں اثناء سانو ل سنگت پاکستان کے مرکزی صدر ملک سونا خان بے وس ،مرکزی چیف آرگنائزر تنویر شاہد محمد زئی ،عمران شاکر مہروی ،شاہد رضوان چاند،چوک اعظم کے صدر ملک صابر عطاء تھہیم نے کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے ۔
ڈیرہ غازیخان ۔نامور سرائیکی شاعر احمد خان طارق کے انتقال سے پیدا ہو نے والا خلا پورا نہیں ہو گا ۔ملک احمد بخش بھاپا
ڈیرہ غازیخان(صبح پا کستان) انچارج صوبائی محتسب ملک احمد بخش بھاپا نے کہا ہے کہ سرائیکی زبان کے معروف و نامور شاعر احمد خان طارق کے انتقال سے ادب کے میدان میں خلا پیدا ہو گیاہے . مرحوم منکسر مزاج ، شرافت کے پیکر اور وضع دار انسان تھے جنہوں نے اپنے شخصیت اور شاعری کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کو اپنا گرویدہ بنایا . ان کے انتقال پرعلاقہ کی فضا سوگوار ہے . ملک احمد بخش بھاپا نے کہاکہ احمد خان طارق کی شاعری سرائیکی زبان کے چاہنے والوں کیلئے انمول اثاثہ ہے