سپیشل بچوں کے لئے چوک اعظم میں ادارہ کب قائم ہو گا ؟؟؟؟؟؟
معزور بچے موسمی شدت میں چوبارہ لیہ میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور
تحریر ۔۔۔۔ محمد عمر شاکر
معذور بچے جنہیں سپیشل بچے کہا جانا چاہیے کی تعداد اسلامی جمہوریہ پاکستان میں مجموعی آبادی کا حال ہی میں ہونے والے سروے کے مطابق 2.49ہے جوکہ مجموعی آبادی کا آٹھ فیصد حصہ بنتا ہے صوبہ پنجاب کی دس کروڑ آبادی میں ایک سے اٹھارہ سال کی عمر تک سپیشل بچوں کی تعداد بیس لاکھ کے قریب ہے جو کہ کسی نہ کسی جسمانی یا ذہنی معذوری میں مبتلا ہیں ان میں سے دس لاکھ بچے سکول جانے کی عمر تک پہنچ چکے ہیں حکومت پنجاب نے جہاں مختلف پراجیکٹس عوامی فلاحی شروع کر کے ریاستی ذمہ داریا ں نبھانے کے
لئے کوشاں ہے وہیں معذور بچے جنہیں سپیشل بچے کہا جانا چاہیے کے لئے انہیں زیور تعلیم سے آراستہ کرنے اور مستقبل میں ذمہ دار شہری بنانے کے لئے سپیشل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کا الگ شعبہ قائم کر کے اس کے تحت صوبہ بھر میں ابتدائی طور پر 256سکولز قائم کیے ہیں جنکا دائرہ بتدریج بڑھایا جا رہا ہے ان میں چونتیس پرائمری ایک سو اٹھارہ مڈل چھ ہائر سیکنڈری دو ڈگری کالج تین ٹریننگ سکولز ہیں قائم کیے جہاں ان بچوں پک اینڈراپ کی سہولت وردی تدریسی کتب اور ماہانہ آٹھ صد روپے وظیفہ کیساتھ ساتھ متعدد سہولیات دی جاتی ہیں جنوبی پنجاب کے معروف کاروباری مرکز چوک اعظم جس کی آبادی دولاکھ کے قریب اور اسکے اطراف میں متعدد چکوک میں محتاط اندازے کے مطابق سو زائد سپیشل بچے ہیں مگر چوک اعظم میں گورنمنٹ سپیشل ایجوکیشن سکول قائم نہیں کیا گیا چوک اعظم سے پچاس سے زائد بچے روزانہ گزشتہ کئی سالوں سے موسمی شدت کو برداشت کرتے ہوئے چوبارہ جاتے ہیں گورنمنٹ سپیشل ایجوکیشن چوبارہ میں ٹوٹل 79سٹوڈنٹ ہیں جن میں سے اکثریت چوک اعظم اور اس کے گردونواح سے جاتی ہے معصوم سپیشل بچوں کے ساتھ یہ نا قابل بیان ظلم ہے اسی طرح بیس سے زائد سٹوڈنٹ لیہ جاتے اور متعدد سرمایہ داروں کے سپیشل بچے ملتان لاہور کے اداروں میں زیر تعلیم ہیں جبکہ کئی ایک نے گھر ہی اساتذہ کی خدمات حاصل کی ہوئی ہیں گورنمنٹ سپیشل ایجوکیشن چوبارہ کے سابق پرنسپل نصیر احمد سندھو نے ارباب اختیار کو اس ضمن میں لکھا بھی تھا کہ گورنمنٹ سپیشل ایجوکیشن کا ادارہ چوک اعظم میں قائم کیا جائے مگر ۔۔۔۔۔ آئے روزبڑھتے ہوئے حادثات اور مہنگائی بیروز گاری کے سبب عام بچوں کو والدین سکول نہیں بھیج رہے جبکہ ریاستی ادارے مختلف علاقائی قومی اور انٹرنیشنل تنظیمیں این جی اوز اور سول سوسائٹی اس ضمن میں دن رات کو شاں ہیں سپیشل بچوں کو سکول بھیجنے کی شرح انتہائی کم ہے کمیونٹی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے جنرل سیکرٹری اور معروف ماہر تعلیم مہر عبدالحفیظ گرواں نے صوبائی وزیر سپیشل ایجوکیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ چوک اعظم اور گردونواح میں سروے کروا کر فوری گورنمنٹ سپیشل ایجوکیشن کا ہائی لیول تک ادارہ قائم کیا جائے تا کہ گھروں میں رہنے والے سپیشل بچے موسم گرما سرما کی موسمی حدت برداشت کرنے والے معصوم سپیشل بچے زیور تعلیم سے آراستہ ہو سکیں بلدیاتی ادارے فعال ہونے کے بعد بلدیاتی نمائندوں کو بھی اس ضمن میں کردار ادا کرنا چاہیے بلا شبہ سپیشل بچوں کو عام بچوں کی نسبت زیادہ نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ بچے بھی ملک و قوم کا قیمتی سرمایہ ہیں