چوک اعظم( صبح پا کستان) 19سال قبل تعمیر ہونے والی مٹن مارکیٹ ایک دن بھی آباد نہ ہو سکی ۔لاکھوں روپے مرمت پر بھی خرچ کر دیے گئے ۔گندگی کے ڈھیر ،خود رو جھاڑیوں کے مناظر ،کتوں اور نشئیوں کی بہترین آماجگاہ ،میونسپل کمیٹی سے ملحقہ عمارت ،کرپشن اور بے اعتناعی کی داستان بیان کرنے لگی ۔شہری مٹی ،دھوئیں اور گرد سے اٹا سڑکوں پر فروخت ہوتا گوشت کھانے پر مجبور ۔تفصیل کے مطابق چوک اعظم میونسپل کمیٹی کی عمارت سے ملحقہ لاکھوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی ’’مٹن مارکیٹ ‘‘19سال بعد بھی بند پڑی ہوئی ہے ۔1998ء میں ایڈ منسٹریٹر و اسسٹنٹ کمشنر لیہ محمد اسلم کی ذاتی دلچسپی سے تھانہ چوک اعظم اور میونسپل کمیٹی کی عمارت کے درمیان 8لاکھ روپے کی لاگت سے مٹن مارکیٹ کی تعمیر کا کام شروع کیا گیا اس عمارت کیلیے راوالپنڈی مٹن مارکیٹ کا نقشہ ڈیزائن کروایا گیا ۔عمارت کی تعمیر کے بعد اسے ویران چھوڑ دیا گیا ۔شہر کے قصابوں کو منتقل ہونے کے لیے کہا گیا تو انہوں نے سہولیات کی عدم موجود گی کا بہانہ بنا کر عدالت سے حکم امتناعی حاصل کر لیا۔بعد ازاں چکن فروخت کرنے والوں کو زبردستہ منتقل کیا گیا لیکن وہ بھی واپس چلے گئے ۔ملک منظور جوتہ تحصیل ناظم لیہ کے دور میں اس مارکیٹ کو مزید سہولتیں فراہم ک رنے کے اس کی چار دیواری کی مرمت اور گیٹوں کی تنصیب کے لیے ڈیڑھ لاکھ روپے کے فنڈز جاری کیے گئے ۔لیکن اس عمارت کو آباد نہ کیا گیا ۔کرپشن اور حکام کی لاپرواہی کا منہ بولتا ثبوت اس عمارت میں اب نشئیوں ،اور آواراہ جانوروں کے ڈیرے ہیں ۔خود روکانٹے دار جھاڑیاں اُگی ہوئی ہیں ۔ہر طرف گندگی کے ڈھیر موجود ہیں ۔عمارت نہ کھلنے کی وجہ سے سیم کا شکار ہو کر خستہ حالی کی جانب گامزن ہے ۔مارکیٹ کے لیے نہ کوئی چوکیدار ہے اور نہ ہی اس کے گیٹ موجود ہیں ۔
شہریوں آفتاب وینس ،حبیب اللہ ،محمد اعظم ،شبیراحمد،صادق ملانہ ، محمد رفیق ملانہ ،محمد اقبال ،نوید احمد ،ور دیگر نے ڈپٹی کمشنر لیہ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ لاکھوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی عمارت کے باوجود شہری سڑک کنارے بیٹھے قصابوں سے مٹی ،گرد اور دھوئیں سے اٹا گوشت کھانے پر مجبور ہیں ۔اس عمارت میں قصابوں کو منتقل کیا جائے ۔یا پھر اس عمارت میں نادرا اور پوسٹ آفس کے محکمے کے دفاتر منتقل کیے جائیں تاکہ عمارت برباد ہونے سے بچ جائے ۔