کوئی بھی حادثہ نا قابل تلافی نقصان پہنچا سکتاہے
ریاستی ادارے ذمہ دار محکمے کا تعین کرنے میں ناکام
ریاستی ادارے جہاں اپنے شہریوں کوتعلیم تحفظ صحت سمیت مختلف شعبوں کی بلا امتیاز سہولیات مہیا کرتے ہیں وہیں محفوظ اور آرام دہ راستے مہیا کرنے بھی اولین ترجیح ہوتی ہے مگر اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اول روز سے ہی معاشی کرپشن نے دیگر ریاستی اداروں کو اتھل پتھل کر کے رکھا ہوا ہے معاشی کرپشن کی وجہ سے ہی معاشرے میں نا انصافی عدم برداشت اقربا پروری اور سینہ زوری سمیت دیگر قابل نفرت عناصرنمایاں ہیں
جب کوئی بھی صاحب عقل معاشرے کے منفی رجحانا ت کو عروج پر دیکھتا ہے تو وہ بھی شارٹ کٹ کی دوڑ میں شامل ہو جاتاہے ایم ایم روڈ پر واقع معروف کاروباری شہری مرکز چوک اعظم جس میں مشرق سے مغرب انڈیا کے واہگہ باڈر سے لیکر افغانستان کے ویش باڈر اور شمال سے جنوب ساحل سمندر سے لیکر شاہراہ ریشم چائنہ باڈر تک چاروں اطراف سے ایل ٹی وی ایچ ٹی وی ٹریفک کا دن رات بلا تعطل گزر ہوتا ہے اس شہر کے باسیوں کا طویل عرصہ سے شہر کے اندر ون وے رورڈز اور بائی پاس بنانے کا مطالعہ ارباب اختیار مطالبہ کرتے رہے مگر عوامی مطالبہ عوامی مطالبہ ہی رہا سرگودھا سے تعلق رکھنے والی شصیت جب کمشنر ڈیرہ غازیخان تعینات ہوئے توآفس اور گھر آنے جانے کے لئے وہ چوک اعظم کا راستہ ہی اختیار کرتے اکثر و بیشتر ایسے ہوتا کہ جب وہ پروٹوکول کیساتھ بھی ایم ایم روڈ سے گزرتے تو ٹریفک جام رہتی انہوں نے اس سلسلہ میں ڈی سی اولیہ ٹی ایم او لیہ ڈی ایس پی ٹریفک لیہ سمیت مختلف متعلقہ آفیسران کو نوٹس لینے کا آڈر دیا ڈویزنل لیول کی اعلی سطحی میٹنگ میں چوک اعظم میں ٹریفک جام رہنے کا مسئلہ زیر بحث آیا تو چوک اعظم میں بائی پاسززبنانے کی منظوری دے دی گئی اولین ترجیح کے طور صاحب بہادر کی گزر گاہ کے لئے فتح پور لیہ روڈ کا بائی پاس منظور ہوا اعلی سطحی اجلاس میں ہونے والا فیصلہ ابتدائی طور پر خفیہ رکھتے ہوئے پارلیمانی لیڈروں کے دست راستوں اور آفیسران کے ہم نشینوں نے راتوں رات کوڑیوں کے بھاو رقبے خریدے اور کڑوروں روپے راتوں رات کمائے بائی پاس 2008-9میں تعمیر ہوا بائی پاس تعمیر ہوا ہی تھا کہ کمشنر ڈیرہ غازیخان کا ڈیرہ غازیخان سے تبادلہ ہو گیا اور حسرت ان غنچوں پہ جو بن کھلے مرجھا کے فقرے کے مصداق بائی پاس کا افتتاح ہی نہ ہو سکا اس قبل بھی چوک اعظم میں پرویز مشرف کے دور میں فیصل آباد اور فتح پور روڈ پر خوشحال پاکستان پروگرام کے تحت بھی سیاسی عمائدین نے اپنے لینڈ مافیاء کے انویسٹر کو نوازنے کے لئے بھی ریاستی فنڈ سے ادھورے بائی پاس بنوا کرحق دوستی ادا کیا ملتان روڈ سے لیہ روڈ بائی پاس جنرل بس اسٹینڈ سابق ضلع ناظم لیہ سردار شہاب الدین سہیڑ کے ابتدائی دور نظامت میں تعمیر ہوئے مگر طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود جنرل بس اسٹینڈ اور لیہ ملتان روڈ بائی پا س ٹرانسپورٹ مافیاء کی سینہ زوری کی وجہ سے بند پڑا تھا ۔۔2010ء میں لیہ میں تعینات ہونے والی خاتون آفیسر ڈی ایس پی ٹریفک روبینہ عباس نے شہر میں ٹریفک کے گھمبیر مسائل کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر اندرون شہر میں منی بس اڈے ویگن اسٹینڈ ختم کرا کر جنرل بس اسٹینڈ کو آباد اور بائی باس کو چالو کرنے کی طرف عملی اقدامات کی طرف پیش قدمی کی بائی پاس چالو ہو گیا یوں آٹھ کلو میٹر کا یہ بائی پاس چالو ہو گیا دن کے اوقات میں شہر میں بھاری ٹریفک کا داخلہ روک دیا گیا ایم ایم روڈ پر شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پربیریل لگا دیے گئے
بائی پاس اول روز سے ہی ناقص مٹیریل سے تیار ہونے کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں بر وقت مرمت نہ ہونے کی وجہ سے سڑک میں کئی مقامات پر گڑھے پڑ چکے ہیں کئی مقامات پر بارشی پانی کی وجہ سے سڑک کے کنارے بہہ گئے ہیں گزشتہ سال ایک کار کے کھائی میں گرنے کی وجہ سے چار افراد خالق حقیقی سے ملے کنارے بہہ جانے کی وجہ سے چند ماہ قبل ایک آئل ٹینکر تیز رفتاری اور سڑک کے کنارے گھڑے کی وجہ سے الٹ گیا جس کی وجہ سے مکمل آئل ٹینکر ہی بہے گیا اسی طرح متعدد حادثات رونما ہو چکے ہیں جسکی وجہ سے جانی مالی نقصان ہو رہا ہے صوبائی محکمہ شاہرات نے ایم ایم روڈ پر چوک اعظم سے23کلومیٹر فتح پور اور43کلو میٹر چوک منڈا کی جانب ٹول پلازے بنائے ہوئے ہیں جہاں گزرنے والی گاڑیوں سے صوبائی ہائی وے پنجاب کو روزانہ ہزاروں روپے کی آمدن ہوتی ہیں مگر گزشتہ چھ سالوں سے ضلعی حکومت لیہ اور صوبائی محکمہ شاہرات کے درمیان کاغذی جنگ جاری ہے کہ ڈسٹرکٹ گورنمنٹ لیہ کا مطالبہ ہے کہ صوبائی ہائی وے پنجاب بائی پاس مرمت کرائے جبکہ صوبائی ہائی وے پنجاب کے آفیسران کا موقف ہے کہ ڈسٹرکٹ گورنمنٹ اس کی مرمت کرئے اس کاغذی کاروائی میں گاڑی مالکان اور مقامی افراد کا ناقابل تلافی نقصان ہو رہا ہے بائی پاس کی مرمت بارے جماعت اسلامی اسلامی جمعیت طلبہ کے ضلعی ناظم زوہیب بشیر گجر اور سعود انصاری نے یاد گار چوک میں پینا فلیکس آویزاں کیے پاکستان مسلم لیگ کے مقامی نوجوان رہنما محمدا رشد روہتکی نے بھی اجتجاج کرتے ہوئے حکام بالا سے ترجیحی بنیادوں پر بائی پاس کی مرمت کا حکام بالا سے مطالبہ کیا ہے مگر جہاں ریاستی ادارے کرپشن اقرباء پروری نااہلیت کی وجہ سے ناکام ہو جائے وہاں سماجی تنظیمیں مقامی افراد بھی اپنی مدد آپ کے تحت رفاع عامہ کے کام کرتی ہیں مقامی متوسط طبقے کے زمیندار محمد یار سیال نے حکومتی ریاستی ادارے کے عملی کام کے انتظار کی بجائے اپنے رقبے کے سامنے سڑک کے اطراف میں دیوار اور بارشی پانی کے لئے پختہ نالی تعمیر کرائی تاکہ گزرنے والے مسافروں کی تکلیف میں کمی ہو اور ریاستی اثاثہ بھی محفوظ رہے سماجی شخصیات محمد نعیم بسرا میاں محمد نوید عاطف عباس زیدی اور محمد اویس گجر سمیت متعدد شخصیات کا کہنا ہے کہ مقامی زمیندار اور مخیر حضرات اگرمحمد یار سیال کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے رقبے کے سامنے سڑک کی حفاظت کریں تو ریاستی سرمایہ محفوظ اور مسافروں کی مشکلات میں کمی واقع ہو سکتی ہے بائی پاس روڈز خراب ہونے کیوجہ سے ایم ایم روڈ پر ناکوں پر کھڑے ٹریفک پولیس اہلکاران پر گاڑیوں سے نذرانہ لیکر شہر میں گزارنے کی شکایات کی عام ہیں ڈسٹرکٹ گورنمنٹ اور صوبائی محکمہ شاہرات کاغذی کاروائی کی جنگ سے نکل کر بائی پاس کی مرمت کی طرف عملی قدم اٹھائے تاکہ مقامی افراد اور مسافروں کو پر سکون راستہ مہیا ہو سکے اگر ریاستی اداروں نے اس ضمن میں بروقت اقدامات نہ کیے تو کوئی بھی سنگین حادثہ رونما ہو سکتا ہے جس سے ناقابل تلافی جانی و مالی نقصان ہو جائے گا جس کی ذمہ داری کاتعین ارباب اختیار شائد ایسے ہی نہ کر سکے جیسے مٹھائی کھا کر پنتیس سے زائدافراد کی ہلاکت کے ذمہ داران کا تا حال تعین نہیں ہو سکا