بیادگار رفتگان
تحریر:راؤ محمدا کرم چشتی(سکندر آباد )ملتان
تحریر:راؤ محمدا کرم چشتی(سکندر آباد )ملتان
مہینہ تاریخ دن ہماری زندگی کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں لیکن کچھ ہستیوں کی ولادت اور دنیا سے پردہ فرمانے سے مہینہ تاریخ اور دن کو عظیم اہمیت حاصل ہوجاتی ہے۔
اسی طرح سکندر آباد محلہ امیر خان کے عظیم بزرگ الحاج راؤ عبدالجبار رزاقی ؒ 1944ء کو راؤ انشاد علی کے گھر پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہائی سکول سکندر آباد میں حاصل کی۔ اس کے بعد آپ اےئر فورس میں
بھرتی ہوگئے۔ سروس کے دوران آپ کو کئی ممالک میں پاکستان کی جانب سے امن مشن کیلئے موقع ملا۔حاجی صاحب سچے عاشق رسول تھے آپ فرماتے تھے کہ میرے کمانڈر نے کہا کہ جبار صاحب آپکو اہم مشن پر ملک سے باہر بھیجنا ہے جس سے آپ کی مالی حالت بہتر ہوجائے گی لیکن آپ کو داڑھی کٹوانا پڑے گی یہ سن کر میرے اندر جوش ایمانی بھڑک اٹھی اور زبان سے بے ساختہ یہ الفاظ نکلے کہ اگر جان بھی جاتی ہے تو چلی جائے پر داڑھی کسی صورت نہیں کٹواؤں گا۔ آپ یقین کریں کہ کچھ ہی عرصہ بعد میرے پروردگار کا اتنا کرم ہوا کہ مجھ کو چیف وارنٹ آفیسر کے عہدے پر ترقی کے ساتھ ساتھ تین سال کیلئے سعودی عرب جانے کا موقع نصیب ہوگیا۔
حاجی صاحب خوش مزاج انسان تھے آپ جب بھی کسی سے بات کرتے تو انتہائی دھیمے لہجے میں اس طرح مخاطب ہوتے کہ آپ سے بات کرنے والا یہی خواہش رکھتا کہ آپ بولتے رہیں۔ آپکی سروس کے دوران ہی باپ کا سایہ سر سے جاتا رہا۔ جب آپ ریٹائرڈ ہو کر گھر آئے تو والدہ بوڑھی ہوچکی تھی۔ پورا علاقہ گواہ ہے کہ حاجی صاحب ؒ نے اپنی والدہ ماجدہ کی خدمت اللہ و رسول کے فرمان کے مطابق کی اور آپ ہر کسی کو والدین کی خدمت کرنے کا درس دیتے حالانکہ آپ خود بھی صغیف ہوچکے تھے۔ پھر بھی دن رات ماں کی خدمت میں لگے رہتے۔ کچھ عرصہ بعد ماں کا سایہ بھی سر سے جاتا رہا۔
مرکزی جامع مسجد کے مہتمم و خطیب اعظم الحاج پیر مولانا محمد ادریس نقشبندیؒ کی وفات کے بعد اہل علاقہ اور نمازیوں کی بھرپور فرمائش پر آپ کو مرکزی جامع مسجد و مدرسہ عربیہ سراجیہ خدام الصوفیہ کا مہتمم بنادیاگیا۔ اپنے شب و روز کی محنت سے مسجد کو انتہائی خوبصورت تعمیر کرایا ۔ پوری مسجد میں میناکاری/ٹائلیں لگو ا کر اس کو چار چاند لگا دیے جس کو دیکھنے کیلئے لوگ تشریف لاتے۔
بالآخر2013ء کو اپنے گھٹنوں میں شدید درد کی وجہ سے استعفاپیش کرکے الحاج رانا انظارحسین کو مہتمم بنادیا۔اس کے باوجود بھی حاجی صاحب مسجد و مدرسہ کا حساب و کتاب خود کرتے تھے۔انتقال سے دو دن قبل بھی اپنے مدرسہ کا حساب و کتاب کیا۔
آپ کے چچا راؤ محمد عباد سابقہ پولیس ڈرائیور جس نے ساری زندگی حلال کا رزق کمایا اور اپنے بچوں کو حلال کا ہی لقمہ کھلایا‘‘۔جو کہ اوکاڑہ فوتگی پر گئے ہوئے تھے کہ یکم اپریل2016ء دن12بجے ہارڈاٹیک ہوتے ہی چل بسے۔ حاجی صاحب چچا کی وفات پر غم سے نڈھال ہوگئے۔ اتنا روئے کہ داڑھی سے آنسوؤں کی بارش ہوگئی۔
2اپریل بروز ہفتہ 10بجے راؤ محمد عباد کا جنازہ ہونا تھا ۔ حاجی صاحب ہمراہ محمد اسلام عطاری اپنے چچا کا کفن خریدنے بازار جا رہے تھے کہ اچانک لڑکھڑا کر زمین پر تشریف لے آئے اور آنن فانن اپنے خالق ومالک کی بارگاہ میں حاضر ہوگئے۔ ہر کسی کی زبان پر یہ الفاظ تھے کہ آج ہم سے ایک اللہ کا ولی رخصت ہوگیا۔ حاجی صاحب راؤ محمد توحید چشتی سے ہر قسم کی بات کرلیتے تھے تو آج یہ بھی دیوانہ وار پکارنے لگا کہ
سنے کون قصہ درد دل میرا غم گسار چلا گیا
جسے آشناؤں کا پاس تھا وہ وفا شعار چلا گیا
پورے سکندر آباد اور گردونواح میں آپ کے وصال کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ الحاج راؤ عبدالجبار رزاقی ؒ اپنی مثال آپ تھے۔ آپ کے بھائی راؤ عبدالغفار اور راؤ رجب علی آج بھی غم سے نڈھال ہیں۔ ہر وقت اپنے بھائی کی یاد میں آنسو بہاتے ہیں اور زبان حال سے کہتے ہیں کہ ہمارا بھائی ہر وقت ہماری نظروں کے سامنے ہے ان کو مرحوم کہتے ہوئے کلیجہ منہ کو آتا ہے۔حاجی صاحبؒ کے دو بیٹے 6بیٹیاں اور ایک بیوہ شامل ہے۔
الحمداللہ! حاجی صاحبؒ سچے عاشق رسول صلی اللہ علیہ وصلعم تھے۔ جس کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ آپ کی بیوی، بیٹے، بیٹیاں، داماد، نواسے، نواسیاں، صوم وصلوٰۃ کے پابند ہیں۔
آپ کا نماز جنازہ عشاء کی نماز کے بعد مرکزی عید گاہ میں پیر سید محمد بلال شاہ بخاری نے پڑھایا۔ جنازہ میں نمازیوں کا روح پرورمنظر دیکھ کر یہ محسوس ہورہا تھا کہ اللہ پاک نے آسمان سے فرشتے بھیجے ہوئے ہیں کہ آج ہمارے دوست کی دنیا سے آخرت کی طرف روانگی ہے۔ہر آنکھ اشکبار تھی۔ آپ کے پیرومرشد سائیں عبدالرزاق ؒ کے صاحبزادے اور ٹیکنالوجی کالج قاسم پور کالونی ملتان کے پروفیسر راؤ محمد اکرم رزاقی نے اللہ اللہ اللہ کی صدا فضاء میں بلند کرکے رات کی تاریکی کو روشنی میں تبدیل کردیا۔
الحاج راؤ عبدالجبار رزاقی ؒ اور آپ کے چچا راؤ محمد عباد کا رسم چہلم8مئی بروز اتوار صبح9بجے عمار میرج ہال سکندر آباد میں منعقد ہوگا۔ اس محفل کی صدارت پیر طریقت، پیرزادہ سید محمد بلال شاہ بخاری اور خصوصی بیان مناطر اسلام حضرت علامہ مفتی محمد شوکت علی سیالوی، علامہ قاری محمد اظہر قریشی، علامہ قاری محمد اکمل مہروی صاحب کا ہوگا۔
حاجی صاحب خوش مزاج انسان تھے آپ جب بھی کسی سے بات کرتے تو انتہائی دھیمے لہجے میں اس طرح مخاطب ہوتے کہ آپ سے بات کرنے والا یہی خواہش رکھتا کہ آپ بولتے رہیں۔ آپکی سروس کے دوران ہی باپ کا سایہ سر سے جاتا رہا۔ جب آپ ریٹائرڈ ہو کر گھر آئے تو والدہ بوڑھی ہوچکی تھی۔ پورا علاقہ گواہ ہے کہ حاجی صاحب ؒ نے اپنی والدہ ماجدہ کی خدمت اللہ و رسول کے فرمان کے مطابق کی اور آپ ہر کسی کو والدین کی خدمت کرنے کا درس دیتے حالانکہ آپ خود بھی صغیف ہوچکے تھے۔ پھر بھی دن رات ماں کی خدمت میں لگے رہتے۔ کچھ عرصہ بعد ماں کا سایہ بھی سر سے جاتا رہا۔
مرکزی جامع مسجد کے مہتمم و خطیب اعظم الحاج پیر مولانا محمد ادریس نقشبندیؒ کی وفات کے بعد اہل علاقہ اور نمازیوں کی بھرپور فرمائش پر آپ کو مرکزی جامع مسجد و مدرسہ عربیہ سراجیہ خدام الصوفیہ کا مہتمم بنادیاگیا۔ اپنے شب و روز کی محنت سے مسجد کو انتہائی خوبصورت تعمیر کرایا ۔ پوری مسجد میں میناکاری/ٹائلیں لگو ا کر اس کو چار چاند لگا دیے جس کو دیکھنے کیلئے لوگ تشریف لاتے۔
بالآخر2013ء کو اپنے گھٹنوں میں شدید درد کی وجہ سے استعفاپیش کرکے الحاج رانا انظارحسین کو مہتمم بنادیا۔اس کے باوجود بھی حاجی صاحب مسجد و مدرسہ کا حساب و کتاب خود کرتے تھے۔انتقال سے دو دن قبل بھی اپنے مدرسہ کا حساب و کتاب کیا۔
آپ کے چچا راؤ محمد عباد سابقہ پولیس ڈرائیور جس نے ساری زندگی حلال کا رزق کمایا اور اپنے بچوں کو حلال کا ہی لقمہ کھلایا‘‘۔جو کہ اوکاڑہ فوتگی پر گئے ہوئے تھے کہ یکم اپریل2016ء دن12بجے ہارڈاٹیک ہوتے ہی چل بسے۔ حاجی صاحب چچا کی وفات پر غم سے نڈھال ہوگئے۔ اتنا روئے کہ داڑھی سے آنسوؤں کی بارش ہوگئی۔
2اپریل بروز ہفتہ 10بجے راؤ محمد عباد کا جنازہ ہونا تھا ۔ حاجی صاحب ہمراہ محمد اسلام عطاری اپنے چچا کا کفن خریدنے بازار جا رہے تھے کہ اچانک لڑکھڑا کر زمین پر تشریف لے آئے اور آنن فانن اپنے خالق ومالک کی بارگاہ میں حاضر ہوگئے۔ ہر کسی کی زبان پر یہ الفاظ تھے کہ آج ہم سے ایک اللہ کا ولی رخصت ہوگیا۔ حاجی صاحب راؤ محمد توحید چشتی سے ہر قسم کی بات کرلیتے تھے تو آج یہ بھی دیوانہ وار پکارنے لگا کہ
سنے کون قصہ درد دل میرا غم گسار چلا گیا
جسے آشناؤں کا پاس تھا وہ وفا شعار چلا گیا
پورے سکندر آباد اور گردونواح میں آپ کے وصال کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ الحاج راؤ عبدالجبار رزاقی ؒ اپنی مثال آپ تھے۔ آپ کے بھائی راؤ عبدالغفار اور راؤ رجب علی آج بھی غم سے نڈھال ہیں۔ ہر وقت اپنے بھائی کی یاد میں آنسو بہاتے ہیں اور زبان حال سے کہتے ہیں کہ ہمارا بھائی ہر وقت ہماری نظروں کے سامنے ہے ان کو مرحوم کہتے ہوئے کلیجہ منہ کو آتا ہے۔حاجی صاحبؒ کے دو بیٹے 6بیٹیاں اور ایک بیوہ شامل ہے۔
الحمداللہ! حاجی صاحبؒ سچے عاشق رسول صلی اللہ علیہ وصلعم تھے۔ جس کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ آپ کی بیوی، بیٹے، بیٹیاں، داماد، نواسے، نواسیاں، صوم وصلوٰۃ کے پابند ہیں۔
آپ کا نماز جنازہ عشاء کی نماز کے بعد مرکزی عید گاہ میں پیر سید محمد بلال شاہ بخاری نے پڑھایا۔ جنازہ میں نمازیوں کا روح پرورمنظر دیکھ کر یہ محسوس ہورہا تھا کہ اللہ پاک نے آسمان سے فرشتے بھیجے ہوئے ہیں کہ آج ہمارے دوست کی دنیا سے آخرت کی طرف روانگی ہے۔ہر آنکھ اشکبار تھی۔ آپ کے پیرومرشد سائیں عبدالرزاق ؒ کے صاحبزادے اور ٹیکنالوجی کالج قاسم پور کالونی ملتان کے پروفیسر راؤ محمد اکرم رزاقی نے اللہ اللہ اللہ کی صدا فضاء میں بلند کرکے رات کی تاریکی کو روشنی میں تبدیل کردیا۔
الحاج راؤ عبدالجبار رزاقی ؒ اور آپ کے چچا راؤ محمد عباد کا رسم چہلم8مئی بروز اتوار صبح9بجے عمار میرج ہال سکندر آباد میں منعقد ہوگا۔ اس محفل کی صدارت پیر طریقت، پیرزادہ سید محمد بلال شاہ بخاری اور خصوصی بیان مناطر اسلام حضرت علامہ مفتی محمد شوکت علی سیالوی، علامہ قاری محمد اظہر قریشی، علامہ قاری محمد اکمل مہروی صاحب کا ہوگا۔