مویشی ہسپتال کے نزدیک بیمار جانور اوربدبوزد ہ گوشت برائے فروخت ، پو لیس بے بس
چوک اعظم(صبح پا کستان) وارڈ نمبر 2میں مویشی ہسپتال کے نزدیک مکان میں بیمار جانور اوربدبوذہ گوشت شہریوں کوفروخت کیا جانے لگا،پورے محلہ میں ناقص گوشت کی بدبو پھیلی ہوئی ہے،گردونواح کے علاقے کے ہوٹلوں پر بھی اس گوشت کو سپلائی کیاجاتا ہے ،ریسکیو15اورمقامی تھانے کی پولیس موقع پر پہنچ گئی،گھروالوں نے دروازہ نہ کھولا ،پولیس نے یہ کہتے ہوئے کاروائی نہ کی کہ یہ معاملہ ویٹرنری ڈاکٹر کا ہے،تفصیل کے مطابق گزشتہ روز اہل محلہ نے میڈیا نمائندگان کو اطلاع دی کہ مویشی ہسپتال وارڈ نمبر2کے نزدیک ایک مکان میں محمدصدیق عرف ننھا ولدمحمدسلیم نامی قصائی اپنے مکان میں ناقص اوربیمار جانور کا گوشت بنا رہا ہے اوراس گوشت کو شاپرزمیں ڈال کر چوک اعظم کے گردونواح کے ہوٹلوں پر سپلائی کیا جارہا ہے جس پر مقامی میڈیا نمائندگان پہنچے تو مکان میں موجود افراد نے مکان کا دروازہ نہ کھولا جس پر ریسکیو15کو اطلاع دی گی ریسکیو15موقع پر پہنچ گئی تو انہوں نے مقامی تھانے میں بھی اطلاع دی تو تھانہ پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی جنہوں نے بھی مکان کا دروازہ کھٹکھٹایا لیکن انہوں نے دروازہ نہ کھولا مکان کے اندر سے شدید بدبو آرہی تھی مقامی پولیس کے ASIمحمدیونس نے کہاکہ یہ سارا معاملہ ویٹرنری ڈاکٹر کا ہے اگر ویٹرنری ڈاکٹر ہمیں درخواست دے گا تو ہم اس قصائی کے خلاف کاروائی کریں گے اہلیان چوک اعظم نے کہاکہ یہ قصائی بیمار جانور ذبح کرکے ہوٹلوں پر فروخت کرتا ہے ۔جب کہ اہل محلہ نے ویٹرنری ڈاکٹر سے رابطہ کیا گیا تو چار گھنٹے بعد ویٹرنری ڈاکٹر اعجاز الٰہی تھانہ چوک اعظم پہنچا پولیس ساتھ لیجاکر صدیق عرف ننھا کا گھر چیک کیا توتمام ناقص گوشت غائب کردیا گیا تھا اور گھر کے فرش کو دھو دیا گیا تھا ۔اہل علاقہ محمد رمضان ، شفیق احمد ،نذیر احمد اور منور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیمار اور مضر صحت گوشت فروخت کرنے میں پولیس اور ویٹرنری عملہ ملا ہوا ہے پولیس باقاعدہ منتھلی لیتی ہے اس لیئے جس وقت پولیس موقعہ پر پہنچی تو کئی من مضر صحت گوشت موجود تھا لیکن پولیس نے کاروائی نہ کی ویٹرنری ڈاکٹر چار گھنٹے بعد آیا جس وقت تک گوشت ٹھکانے لگایا جا چکا تھا ۔اہلیان چوک اعظم نے ڈی سی او لیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ چوک اعظم کو سلاٹر ہاؤس چالو کیا جائے اور ویٹرنری ڈاکٹر کو پابند کیا جائے کہ اپنی موجودگی میں صحت مند جانور ذبح کرائیں ۔
رپورٹ ۔ محمد عمر شاکر