ٹائیفائیڈ (معیادی)بخار ایک جان لیوا بیماری
ڈاکٹر جاوید مسعود الزمان لیہ
ٹائیفائیڈ انسانی آنتوں کی انفیکشن(ورم ) کو کہتے ہیں جو کہ salmonella typhiنامی جرثومے bacteria سے پھیلتا ہے
علامتی ادارہ صحت w.h.oکے مطابق
w.h.oعالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر سال ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد پوری دنیا میں ٹائیفائڈ کا شکار ہوتے ہیں
پاکستان میں اموات کی چوتھی بڑی وجہ ٹائیفائڈ (معیادی)بخار ہے
پاکستان میں تقریباً 24000ہزارلوگ ہر سال ٹائیفائڈ (معیادی)بخا ر کا شکار ہوتے ہیں
ٹائیفائڈ (معیادی)بخار کس طرح ہوتا ہے ؟
پاکستان جیسے ترقیاتی پذیر ملک میں گندے پانی کی نکاسی کا غیر اطمینان بخش نظام اور صحت عامہ کی سہولیات کا برائے نام اس معیادی بخارکے پھیلنے کا سبب بنتا ہے ٹائیفائڈ کا جراثیم مریضوں کے خون اور آنتوں میں پایا جاتا ہے اور ان کے فضلے میں خارج ہوتا رہتا ہے
ٹائیفائڈ مریض سے دوسرے شخص میں کس طرح منتقل ہوتا ہے ؟
ایسا پانی پینا جس میں مریض کا پاخا نہ داخل ہوچکا ہو یا ایسی غذا کھانا جو ٹائیفائڈ کے مریض نے تیار کی ہو جیسے ہی ٹائیفائڈ کے جراثیم غذا یاپانی یا مشروب کے ذریعے جسم میں داخل ہوتے ہیں خون میں شامل ہو کر تیزی سے تعداد میں اضافہ کرتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی بخار اور ٹائیفایڈکی دوسری علامات واضح ہوجاتی ہیں
ٹائیفائڈ کی علامات کیا ہیں ؟
103سے104ڈگری فارن ہائیٹ تک بخار جو وقتی اور بار بار ہوتا ہے
تھکن کمزوری سر درد کھانے کی خواہش میں کمی،اسہال ،پیٹ میں درد ،جی متلانا،قے ہونا بعض اوقات میں مریضوں کے جسم پر گلابی دھبے بھی نکل آتے ہیں
مریض کی تشخیص کیسے ہوتی ہے ؟
حتمی تشخیص مریض کے پاخانے کی جانچ کے ذریعے ہوتی ہے widal testاور test typhi بھی اس مرض کی تشخیص کیلئے ضروری ہوتا ہے
کیا ٹائیفائڈ جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے ؟
مرض بگڑنے کی صورت میں پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں ان میں آنتوں کا پھٹنا اور خون کابہنا شامل ہے مریض کی سنگینی کی صورت میں آنتوں میں باریک سوراخ اور حواس بگڑنا شامل ہے ان خطرناک پیچیدگیوں کی صورت میں مریض کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
ٹائیفائڈ بخار کا موسم:
ٹائیفائڈ بخار پاکستان میں جون اور ستمبر کے درمیانی عرصہ میں بہت تیزی سے پھیلتا ہے اور وبائی صورت بھی اختیار کر سکتا ہے۔
ٹائیفائڈ سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر :
ایسی غذا،پانی اور مشروب جس کے بارے میں شک ہو کہ اس میں ٹائیفائڈشامل ہیں ان سے دور رہا جائے
سب سے اہم ٹائیفائڈ کے خلاف حفاظتی ٹیکے ہیں
ٹائیفائڈ ایک متعدی مرض ہے جس کے پھیلا ؤ کا سبب آلودہ غذا یا پانی ہے
مرض ختم بھی ہوجائے تو بھی جسم میں ٹائیفائڈ کے جراثیم موجود رہ سکتے ہیں اسلئے مریض کو بار بار ٹائیفائڈ بخار ہوتا رہتا ہے یا ایسا مریض دوسرے صحت مندلوگوں میں ٹائیفائڈ کا جراثیم منتقل کرنے کا سبب بن سکتا ہے
دوسروں کے لئے دو ران علاج کھانا مت تیار کریں
رفع حاجت کے بعد اپنے ہاتھوں کو صابن اور پانی سے ضرور دھو لیں
ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق اس وقت تک پاخانے کا ٹیسٹ کرواتے رہیں جب تک اطمینان نہ ہوجائے کہ ٹائیفائڈ کا جرثومہ ختم ہوچکا ہے (salmodella typhi)
مائعات کا زیادہ استعمال کریں
پانی کی بہت زیادہ کمی کی صورت میں ڈرپ سے پانی کی کمی دور کی جاسکتی ہے
کیا بچوں کو ٹائیفائڈ کا خطرہ ہے
بچوں میں اس مرض کا سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے کیونکہ وہ عموماً مختلف جگہوں سے کھانے پینے کی اشیاء خریدتے اور استعمال کرتے ہیں اور آسانی سے ٹائیفائڈ کا شکار ہوجاتے ہیں ایسے علاقے میں بھی ٹائیفائڈ زیادہ ہوتا ہے جہاں صحت عامہ کی سہولتوں کا فقدان ہو
ڈاکٹر جاوید مسعود الزمان لیہ