• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

تحریک تبدیلی ، تحریر ۔ کامران تھند

webmaster by webmaster
نومبر 13, 2016
in کالم
0
تحریک تبدیلی  ، تحریر ۔ کامران تھند

حرف نور۔۔۔

تحریک تبدیلی

14581584_935299043243507_1943251003467013394_n

 کامران تھند 

طواف گل کو بھلا کر چمن سے کی ہجرت
یہ تتلیوں کی روایات سے بغاوت تھی۔

imagesدنیا کا دستور رہا ہے، جب قوموں پر ظلم و ستم ایک حد سے بڑھ جائے،برداشت کی حد ختم ہو جائے تب ایسی قوموں کا صبر کا پیمانہ لبریز ہو جاتا ہے تو وہ اس روایات،نظام اور معاشرہ سے بغاوت کر جاتی ہیں،بغاودراصل انحراف،روگردانی،نافرمانی اور مخالفت کا دوسرا نام ہے،

کسی معاشرہ میں جب ناانصافی بڑھ جاتی ہے،انسان،حیوان، چرند،پرند،حشرات الارض بلکہ تمام مخلوق خدا اپنے اوپر ہونے والے ظلم و ستم،استحصال، ناانصافی سے تنگ آ جاتے ہیں تو وہ اس نظام سے انحراف کرتا ہے حکم ماننے سے انکار کردیتا ہے،تلوار، بندوق اٹھا لیتا ہے، وہ کام کرنے سے انکاری ہو جاتا ہے،چھوٹو گینگ کا روپ دھار لیتا ہے،بہرحال جب کوئی بھی کوئی محکوم اپنے حاکم کے ظلم سے تنگ آتا ہے تو وہ آواز اٹھاتا ہے تو حاکم اس آواز کو دبانے کے لئیے بغاوت کا نام دے کر کچلنے کی کوشش کرتا ہے،لیکن پھر بھی جب آواز مزید اونچی ہو جاتی ہے تو ظلم و ستم میں اضافہ کر دیتا ہے، ہم روز دیکھتے ہیں کہ جانور بھی اپنے مالکوں کے خلاف بغاوت کر دیتے ہیں۔گھوڑے اپنے سواروں کو گرا دیتے ہیں،حتی کہ انسان کے ہاتھوں بنائی گئی مشینری بھی اپنے مالک کے خلاف اعلان بغاوت کر دیتی ہیں جب مالک انکے انجن کی خوراک پوری نہیں کرتا،اسی طرح جیسے عمران خان ملک میں ہونے والی ناانصافی کے خلاف نواز حکومت کے خلاف آواز اٹھاتا ہے اور جب آواز نہیں سنی جاتی تو عوام کو ساتھ لے کر حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے۔اسی طرح مختلف ادوار میں کئی تحریکیں، بغاوتیں اٹھتی رہی ہیں کچھ مزاہمتی تحریکیں مسلح ہوتی ہیں اور کچھ غیر مسلح، مسلح تحریکیں اس صورت میں اٹھتی ہیں جب جمہوری و دستوری طریقوں سے مطالبات تسلیم نہ ہوں،گفت و شنید کے تمام دروازے بند ہو جائیں،اور ریاست کا جبر اس قدر بڑھ جائے کہ کوئی دوسرا راستہ نہ ہو تو مسلح بغاوتیں اور تحریکیں ظہور پذیر ہوتی ہیں، بادشاہت کے دور کسی نہ کسی علاقے میں بغاوت کی تحریکیں اٹھتی رہتی تھیں،اور حکومتیں ان تحریکوں اور بغاوتوں کو ناکام کرنے کے لئیے سخت سزائیں مقرر کرتی رہی ہیں لیکن ان سخت سزاوں کے باوجودلوگ ظلم و ستم و نا انصافی کے خلاف برابرمزاحمت کرتے رہے ہیں۔بادشاہت دور کے بعد جمہوری دور میں ان تحریکوں میں کچھ تبدیلیاں رونما ہوئی دستور، قانون اور آئین میں لوگوں کو اپنے حقوق کے لئیے پر امن مزاحمت کرنے کا حق دیا گیا جس کی بنیاد پر اپنے حقوق،مطالبات کو منوانے کے لئیے تحریر و تقریر،مظاہروں اور جلسے جلوسوں کے ذریعے اہل اقتدار پر دباؤ ڈالا جاتا ہے اگر ہم تاریخ پر نگاہ دوڑائیں تو جتنی بھی مزاحمتی تحریکیں شروع ہوئیں انکے راہنماووٗں کو اس بات کا ادراک رہا ہے کہ مدمقابل ان سے زیادہ طاقتوراور منظم ہے،اس کے باوجود مزاہمت پر تیار رہتے ہیں۔ان راہنماوں کے پاس اپنے مقاصد کو پا لینے کا جذبہ ہوتا تھا جو انہیں ہر قسمی قربانی کے لئیے تیار رکھتا تھاانہیں معلوم ہوتا تھا کہ وہ حکومتی اہلکاروں سے اپنی جنگ ہار جائیں گے لیکن انکی ہار میں بھی جیت ہوتی تھی کیونکہ وہ حکومتی ظلم و ستم، نانصافی کو عوام کے سامنے افشاں کرتے تھے اور ان میں تبدیلی کی خواہش کرتے تھے۔اس کے بعد ایک تحریک قلمی بھی ہوتی ہے، کسی ملک میں ظلم و ستم و ناانصافی کے خلاف اہل قلم آواز بلند کرتے رہتے ہیں،مضامین لکھے جاتے ہیں، تحریریں، شعر و اشعار کے ذریعے عوام میں تحریک پیدا کی جاتی ہے، عوام کو جگایا جاتا ہے جیسا کہ پاکستان کو آزاد کرانے کے لئیے علامہ اقبال نے شعر و شاعری کے ذریعے عوام کو جگایا، مولانا حالی نے تحریروں سے اخبارات سے آواز بلند کی، سر سید احمد خان نے تعلیمی ادارے قائم کر کے تحریک علی گڑھ شروع کی، نواب وقار الملک، دوسرے لوگوں نے آل انڈیا مسلم لیگ کے ذریعے تحریک کا آغاز کیا۔قائد اعظم نے سیاسی طور پر تحریک کا آغاز کر کے وطن پاکستان حاصل کیا۔۔۔۔مقامی سطح پر بھی کچھ تحریکیں اٹھتی ہیں ایسی تحریکیں مقامی جاگیرداروں، سرمایہ داروں، یا اداروں کے ظلم کے آگے ہوتی ہیںیا کسی بڑے عہدے، طاقت کے نشے میں چور کوئی سرکاری اہلکاروں کے خلاف تحریک اٹھتی ہے، ان اداروں میں پولیس کے افسران پیش پیش آتے ہیں، ملک میں جب قانون کی اہمیت ختم ہو جاتی ہے، حکومتیں اپنے مقاصد میں مصروف ہوتی ہیں انکے لیئے عوام کیے حقوق کوئی معنی نہیں رکھتے تب سرداروں۔ جاگیرداروں کے ساتھ ساتھ پولیس کے اہلکار ظالم بن جاتے ہیں، خود کودوسری دنیا کی مخلوق سمجھتے ہیں اور غریب عوام پر ایسے اقدام کر جاتے ہیں اور انہیں عدالتوں کی کوئی فکر نہیں ہوتی، دل میں آیاتو عدالتی آرڈر بھی پھاڑ دیتے ہیں اور عدالتی حکم ناموں کی پرواہ بھی نہیں کرتے۔اگر ہماری پولیس کا رویہ یہی رہا تو ملک بھر میں چھوٹو گینگ پیدا ہوتے رہیں گے۔لیکن یہ عوام کی سوچ اور تعلیم کے ساتھ علاقائی کلچر بھی ہوتا ہے کہ کسی علاقے میں پولیس کے ظلم و ستم کے خلاف آواز اٹھا کرمسلح تحریک کا آغاز ہوتا ہے اور تعلیم سے آشنا با شعور لوگ عدالتی تحریک کا آغاز کرتے ہیں۔یا قلم کی نوک سے تحریک کا آغاز کرتے ہیں ایسی تحریکیں دیرپا ہوتی ہیں لیکن انکا اثر بہت ہوتا ہے، میں یہاں اپنے قلم کے لکھاریوں،صحافیوں کو سلام پیش کرتا ہوں کہ وہ اپنے قلم سے ایسی قلمی تحریکوں کا آغاز کرتے رہتے ہیں انکے انہی تحریکوں کی بدولت ہمارے ملک کے ادارے قانون کی عزت کرتے رہتے ہیں ورنہ طاقت کے نشے میں مغرور اداروں کے اہلکار کسی کو خاطر میں نہ لاتے۔اور ملک میں آئے روز خانہ جنگی ہوتی۔۔ کوئی قانون کی پاسداری نہ کرتا ملک میں جنگل کا قانون ہوتا۔۔۔۔۔
طواف گل کو بھلا کر، چمن سے کی ہجرت
یہ تتلیوں کی، روایات سے بغاوت تھی

img-20161031-wa0024

Tags: column by kamran thind
Previous Post

قصرِابیض میں ٹرمپ کی آمد ۔۔۔ تحریر ۔ محمد عمار احمد

Next Post

کو ٹ سلطان ۔ زمین کے تنا زعہ پر ہمسایہ کا غنڈوں کے ساتھ مل کر 80سالہ بزرگ، خواتین پر شدید ید تشدد

Next Post

کو ٹ سلطان ۔ زمین کے تنا زعہ پر ہمسایہ کا غنڈوں کے ساتھ مل کر 80سالہ بزرگ، خواتین پر شدید ید تشدد

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025

حرف نور۔۔۔

تحریک تبدیلی

14581584_935299043243507_1943251003467013394_n

 کامران تھند 

طواف گل کو بھلا کر چمن سے کی ہجرت یہ تتلیوں کی روایات سے بغاوت تھی۔

imagesدنیا کا دستور رہا ہے، جب قوموں پر ظلم و ستم ایک حد سے بڑھ جائے،برداشت کی حد ختم ہو جائے تب ایسی قوموں کا صبر کا پیمانہ لبریز ہو جاتا ہے تو وہ اس روایات،نظام اور معاشرہ سے بغاوت کر جاتی ہیں،بغاودراصل انحراف،روگردانی،نافرمانی اور مخالفت کا دوسرا نام ہے،

کسی معاشرہ میں جب ناانصافی بڑھ جاتی ہے،انسان،حیوان، چرند،پرند،حشرات الارض بلکہ تمام مخلوق خدا اپنے اوپر ہونے والے ظلم و ستم،استحصال، ناانصافی سے تنگ آ جاتے ہیں تو وہ اس نظام سے انحراف کرتا ہے حکم ماننے سے انکار کردیتا ہے،تلوار، بندوق اٹھا لیتا ہے، وہ کام کرنے سے انکاری ہو جاتا ہے،چھوٹو گینگ کا روپ دھار لیتا ہے،بہرحال جب کوئی بھی کوئی محکوم اپنے حاکم کے ظلم سے تنگ آتا ہے تو وہ آواز اٹھاتا ہے تو حاکم اس آواز کو دبانے کے لئیے بغاوت کا نام دے کر کچلنے کی کوشش کرتا ہے،لیکن پھر بھی جب آواز مزید اونچی ہو جاتی ہے تو ظلم و ستم میں اضافہ کر دیتا ہے، ہم روز دیکھتے ہیں کہ جانور بھی اپنے مالکوں کے خلاف بغاوت کر دیتے ہیں۔گھوڑے اپنے سواروں کو گرا دیتے ہیں،حتی کہ انسان کے ہاتھوں بنائی گئی مشینری بھی اپنے مالک کے خلاف اعلان بغاوت کر دیتی ہیں جب مالک انکے انجن کی خوراک پوری نہیں کرتا،اسی طرح جیسے عمران خان ملک میں ہونے والی ناانصافی کے خلاف نواز حکومت کے خلاف آواز اٹھاتا ہے اور جب آواز نہیں سنی جاتی تو عوام کو ساتھ لے کر حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے۔اسی طرح مختلف ادوار میں کئی تحریکیں، بغاوتیں اٹھتی رہی ہیں کچھ مزاہمتی تحریکیں مسلح ہوتی ہیں اور کچھ غیر مسلح، مسلح تحریکیں اس صورت میں اٹھتی ہیں جب جمہوری و دستوری طریقوں سے مطالبات تسلیم نہ ہوں،گفت و شنید کے تمام دروازے بند ہو جائیں،اور ریاست کا جبر اس قدر بڑھ جائے کہ کوئی دوسرا راستہ نہ ہو تو مسلح بغاوتیں اور تحریکیں ظہور پذیر ہوتی ہیں، بادشاہت کے دور کسی نہ کسی علاقے میں بغاوت کی تحریکیں اٹھتی رہتی تھیں،اور حکومتیں ان تحریکوں اور بغاوتوں کو ناکام کرنے کے لئیے سخت سزائیں مقرر کرتی رہی ہیں لیکن ان سخت سزاوں کے باوجودلوگ ظلم و ستم و نا انصافی کے خلاف برابرمزاحمت کرتے رہے ہیں۔بادشاہت دور کے بعد جمہوری دور میں ان تحریکوں میں کچھ تبدیلیاں رونما ہوئی دستور، قانون اور آئین میں لوگوں کو اپنے حقوق کے لئیے پر امن مزاحمت کرنے کا حق دیا گیا جس کی بنیاد پر اپنے حقوق،مطالبات کو منوانے کے لئیے تحریر و تقریر،مظاہروں اور جلسے جلوسوں کے ذریعے اہل اقتدار پر دباؤ ڈالا جاتا ہے اگر ہم تاریخ پر نگاہ دوڑائیں تو جتنی بھی مزاحمتی تحریکیں شروع ہوئیں انکے راہنماووٗں کو اس بات کا ادراک رہا ہے کہ مدمقابل ان سے زیادہ طاقتوراور منظم ہے،اس کے باوجود مزاہمت پر تیار رہتے ہیں۔ان راہنماوں کے پاس اپنے مقاصد کو پا لینے کا جذبہ ہوتا تھا جو انہیں ہر قسمی قربانی کے لئیے تیار رکھتا تھاانہیں معلوم ہوتا تھا کہ وہ حکومتی اہلکاروں سے اپنی جنگ ہار جائیں گے لیکن انکی ہار میں بھی جیت ہوتی تھی کیونکہ وہ حکومتی ظلم و ستم، نانصافی کو عوام کے سامنے افشاں کرتے تھے اور ان میں تبدیلی کی خواہش کرتے تھے۔اس کے بعد ایک تحریک قلمی بھی ہوتی ہے، کسی ملک میں ظلم و ستم و ناانصافی کے خلاف اہل قلم آواز بلند کرتے رہتے ہیں،مضامین لکھے جاتے ہیں، تحریریں، شعر و اشعار کے ذریعے عوام میں تحریک پیدا کی جاتی ہے، عوام کو جگایا جاتا ہے جیسا کہ پاکستان کو آزاد کرانے کے لئیے علامہ اقبال نے شعر و شاعری کے ذریعے عوام کو جگایا، مولانا حالی نے تحریروں سے اخبارات سے آواز بلند کی، سر سید احمد خان نے تعلیمی ادارے قائم کر کے تحریک علی گڑھ شروع کی، نواب وقار الملک، دوسرے لوگوں نے آل انڈیا مسلم لیگ کے ذریعے تحریک کا آغاز کیا۔قائد اعظم نے سیاسی طور پر تحریک کا آغاز کر کے وطن پاکستان حاصل کیا۔۔۔۔مقامی سطح پر بھی کچھ تحریکیں اٹھتی ہیں ایسی تحریکیں مقامی جاگیرداروں، سرمایہ داروں، یا اداروں کے ظلم کے آگے ہوتی ہیںیا کسی بڑے عہدے، طاقت کے نشے میں چور کوئی سرکاری اہلکاروں کے خلاف تحریک اٹھتی ہے، ان اداروں میں پولیس کے افسران پیش پیش آتے ہیں، ملک میں جب قانون کی اہمیت ختم ہو جاتی ہے، حکومتیں اپنے مقاصد میں مصروف ہوتی ہیں انکے لیئے عوام کیے حقوق کوئی معنی نہیں رکھتے تب سرداروں۔ جاگیرداروں کے ساتھ ساتھ پولیس کے اہلکار ظالم بن جاتے ہیں، خود کودوسری دنیا کی مخلوق سمجھتے ہیں اور غریب عوام پر ایسے اقدام کر جاتے ہیں اور انہیں عدالتوں کی کوئی فکر نہیں ہوتی، دل میں آیاتو عدالتی آرڈر بھی پھاڑ دیتے ہیں اور عدالتی حکم ناموں کی پرواہ بھی نہیں کرتے۔اگر ہماری پولیس کا رویہ یہی رہا تو ملک بھر میں چھوٹو گینگ پیدا ہوتے رہیں گے۔لیکن یہ عوام کی سوچ اور تعلیم کے ساتھ علاقائی کلچر بھی ہوتا ہے کہ کسی علاقے میں پولیس کے ظلم و ستم کے خلاف آواز اٹھا کرمسلح تحریک کا آغاز ہوتا ہے اور تعلیم سے آشنا با شعور لوگ عدالتی تحریک کا آغاز کرتے ہیں۔یا قلم کی نوک سے تحریک کا آغاز کرتے ہیں ایسی تحریکیں دیرپا ہوتی ہیں لیکن انکا اثر بہت ہوتا ہے، میں یہاں اپنے قلم کے لکھاریوں،صحافیوں کو سلام پیش کرتا ہوں کہ وہ اپنے قلم سے ایسی قلمی تحریکوں کا آغاز کرتے رہتے ہیں انکے انہی تحریکوں کی بدولت ہمارے ملک کے ادارے قانون کی عزت کرتے رہتے ہیں ورنہ طاقت کے نشے میں مغرور اداروں کے اہلکار کسی کو خاطر میں نہ لاتے۔اور ملک میں آئے روز خانہ جنگی ہوتی۔۔ کوئی قانون کی پاسداری نہ کرتا ملک میں جنگل کا قانون ہوتا۔۔۔۔۔ طواف گل کو بھلا کر، چمن سے کی ہجرت یہ تتلیوں کی، روایات سے بغاوت تھی

img-20161031-wa0024

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.