21 مارچ، جب دنیا بھر میں جنگلات کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، لیہ میں ہزاروں پودے لگا کر اس دن کی اصل روح کو عملی شکل دی جا رہی ہے۔ بدلتے موسم، بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی اور گرین ہاؤس گیسوں کے سنگین اثرات کے پیش نظر، درختوں کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ چکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ سمیت عالمی ماحولیاتی ادارے شجرکاری پر زور دے رہے ہیں، اور پاکستان بھی اس مشن میں پیش پیش ہے۔
لیہ، جو اپنی زرخیز زمین اور محنتی عوام کی بدولت پہچانی جاتی ہے، اب ماحولیاتی بہتری میں بھی ایک مثبت کردار ادا کر رہی ہے۔ جنگلات کے عالمی دن کے موقع پر ضلعی انتظامیہ لیہ، محکمہ جنگلات اور دیگر ادارے کچہری روڈ، جی او آر کے سامنے اور جنرل ہسپتال لیہ کے قریب ہزاروں درخت لگا رہے ہیں۔ یہ اقدام نہ صرف شہر کو سرسبز بنائے گا بلکہ ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔
پاکستان میں جنگلات کی صورتحال
ایک ترقی یافتہ اور ماحولیاتی طور پر مستحکم ملک کے لیے ضروری ہے کہ اس کے کم از کم 25 فیصد رقبے پر جنگلات ہوں، مگر پاکستان میں یہ شرح اب بھی 5 فیصد سے کم ہے، جو ایک تشویشناک صورتحال ہے۔ درخت نہ صرف آکسیجن فراہم کرتے ہیں بلکہ زمینی کٹاؤ، سیلاب اور آلودگی کے خلاف قدرتی ڈھال بھی ہیں۔ اس کے علاوہ لکڑی، کاغذ، ادویات اور دیگر اشیاء کے حصول میں بھی ان کا کردار نمایاں ہے۔
موسمیاتی تبدیلی اور عالمی معاہدے
دنیا بھر میں درجہ حرارت میں اضافہ، غیر متوقع موسمی تبدیلیاں اور قدرتی آفات جنگلات کی کٹائی کا نتیجہ ہیں۔ 2015ء کے پیرس معاہدے میں طے پایا تھا کہ صنعتی ممالک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے، لیکن حقیقت میں، ترقی یافتہ ممالک بدستور ماحولیاتی آلودگی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک ان کے نتائج بھگت رہے ہیں۔
شجرکاری: حکومت، عوام اور میڈیا کی مشترکہ ذمہ داری
شجرکاری کی کامیابی کا انحصار صرف حکومت پر نہیں بلکہ عوام اور میڈیا پر بھی ہے۔ جس طرح صحافیوں کی تنظیم جی این ایم آئی (گلوبل نیبرہڈ فار میڈیا انوویشن) کی چئیرپرسن ناجیہ عاشر ملک بھر میں سبز جرنلزم کو فروغ دے رہی ہیں اور شجرکاری کی اہمیت اجاگر کرنے کے ساتھ موسمی تغیرات پر بات کر رہی ہیں، اسی طرح لیہ میں بھی مختلف سطحوں پر شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔
سیاستدان : دیہی علاقوں میں سیاسی و سماجی شخصیات، کونسلر، نمبردار، یونین کونسلز، ایم پی ایز، ایم این ایز اور سیاسی جماعتوں کے نمائندے ، عہدےداران اور امیدواران اپنی بیٹھکوں اور عوامی اجتماعات میں درخت لگاو مہم کو اپنے ایجنڈے اور گفتگو میں شامل کرلیں ۔
لیہ پولیس: روزانہ کی بنیاد پر ڈی پی او لیہ دیہی علاقوں میں کھلی کچہریاں منعقد کرتے ہیں اور عوام کو شجرکاری کی اہمیت سے آگاہ کرتے رہیں۔ ۔
محکمہ زراعت کی فیلڈ فورس کسانوں کو زراعت سے متعلق مشورے دینے جاتے ہیں تو درختوں کی افادیت پر بھی روشنی ڈالے۔
پسٹی سائیڈ ، بیج اور کھاد کمپنیز ، ادویات اور کیمیکل کمپنیوں کے نمائندے جب فارمر میٹنگز کریں تو شجرکاری کو بھی ایجنڈے میں شامل کریں۔
اساتذہ اور پرنسپلز سرکاری و غیر سرکاری سکولز اپنے طلبہ کو پودوں کی اہمیت و افادیت بارے اگاہ کریں ہر ادارے سے میٹرک پاس سرٹیفکیٹ کے ساتھ پودہ لگانے کی تلقین کریں۔
صنعت و انڈسٹریز : جتنے رقبے پر یہ یونٹ کام کررہا ہے کم از کم اس رقبہ کے چوتھائی رقبہ پر درخت لگائے ۔ اسی طرح اینٹوں کے بٹھہ مالکان کو بھی پابند کیا جائے ۔
لیہ میں شجرکاری: ایک روشن مستقبل کی امید
لیہ میں جاری شجرکاری مہم خوش آئند ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر درخت لگاؤ مہم کا آغاز کیا گیا، جس کے تحت ضلعی انتظامیہ، ڈپٹی کمشنر امیرا بیدار، اسسٹنٹ کمشنر حارث حمید، ڈی پی او علی وسیم گجر اور محکمہ جنگلات کے افسران کی محنت سے آج لیہ مزید سرسبز ہو رہا ہے۔ سبز جرنلزم کے پلیٹ فارم کے ساتھ لیہ میڈیا ہاوس لیہ ضلعی انتظامیہ اور حکومت پنجاب کے اس اقدام کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔۔
اگر یہ جذبہ اور مہم جاری رہے تو چند سالوں میں لیہ ایک ماحولیاتی ماڈل سٹی بن سکتا ہے، جہاں جنگلات نہ صرف آلودگی میں کمی کا باعث بنیں گے بلکہ سیاحت اور معیشت میں بھی بہتری آئے گی۔ ہمیں چاہیے کہ اس مہم کا حصہ بنیں، کم از کم ایک درخت لگائیں اور اس کی حفاظت کریں تاکہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک صاف ستھرا اور سرسبز پاکستان چھوڑ کر جائیں۔۔۔۔۔۔۔