• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

رائے عامہ , دائمی بیماریاں موت کا سبب . ریاض احمد جکھڑ

webmaster by webmaster
دسمبر 10, 2024
in کالم
0
رائے عامہ ,  دائمی بیماریاں موت کا سبب . ریاض احمد جکھڑ

پاکستان میں خط غربت سے نیچے رہنے والوں کی تعداد سات کروڑ سے زائد ہے جو خوراک سے لے کر تعلیم اور علاج تک کی سہولیات حاصل کرنے سے قاصر ہیں یہ ایک بہت بڑی الارمنگ پوزیشن ہے جو ملک کو غربت کی دلدل میں دھکیل رہی ہے جس پر کسی بھی سیگمنٹ میں کام نہیں کیا جا رہا کہ انہیں کس طرح سے اوپر لایا جائے ہمارا ہر روز ایک طبقہ کو غربت کی لکیر کے نیچے لے جا رہا ہے جس کا بنیادی سبب ملک میں معاشی و سیاسی عدم استحکام اور اس کے نتیجہ یعنی پیدا ہونے والے عوامل ہیں جنہیں ایڈریس کرنے کی بجائے حکومت وقت اپنے زور جبر اور ایسے ہتھکنڈوں سے جو عوام میں پذیرائی کے بجائے نفرت کا باعث بنتے ہیں عمل پیرا ہے جس کے سبب فرسٹریشن ذہنی دباؤ کے امراض میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے اور حکومتی عدم مساوات کی وجہ سے ملک میں دائمی بیماریاں موت کا سبب بن رہی ہیں جن کی روک تھام محکمہ صحت کے ساتھ ساتھ حکومتی ایمرجنسی لانے سے ممکن ہے کیونکہ طبی ایمرجنسی جس میں ہسپتالوں میں ادویات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ملک کی اگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے جو شہریوں کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے کی جانب راغب کر سکتی ہے ملاوٹ شدہ اشیاء کی فروخت کے لیے پاکستانی قوانین انتہائی کمزور ہیں جنہیں اتنا پاور فل بنانا ہوگا اور سخت نافذ کرنا ہوگا جس طرح سے دنیا میں ملاوٹ کی روک تھام کے لیے قوانین پر عمل کیا جا رہا ہے جس کے سبب ان میں شرح اموات اور بیماریوں کی شرح میں بھی خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے اور اسودہ حال معاشرے تشکیل پا رہے ہیں لیکن پاکستان میں معاشی و سیاسی عدم استحکام شہریوں کو غربت کے ساتھ ساتھ بیماریوں کی لپیٹ میں لے رہا ہے جو ایک خطرناک صورتحال اختیار کر جائے گا کیونکہ ڈبلیو ایچ او کی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غیر متعدی امراض این سی ڈی اب پاکستان میں سالانہ 60 فیصد تک پہنچ چکی ہے جو زیادہ اموات کا سبب بنتی ہیں وبائی امراض سے لے کر دائمی صحت کی حالتوں جیسے زیابطیس ،قلبی امراض سی وی ڈی اور موٹاپا کی طرف یہ اہم وبائی تبدیلی ملک کے صحت کے مرض میں ایک خطرناک تبدیلی کا اشارہ دیتی ہے پاکستان اب زیابطیس کے پھیلاؤ میں عالمی سطح پر سرے فہرست ہے دل کی بیماری جو کہ این سی ڈی سے متعلق 55 فیصد اموات کا باعث بن رہی ہے سالانہ ساڑھے چار لاکھ سے زائد جانیں لینے کا سبب ہے طبی ماہرین ابادی کی ناقص غذائی عادات بدلتے ہوئے طرز زندگی اور جسمانی سرگرمی کی کمی کو کلیدی معاون قرار دیتی ہے پاکستان کا صحت کا بنیادی ڈھانچہ پہلے ہی بہت کمزور ہے اور این سی ڈیز کے بڑھتے ہوئے واقعات مزید وسائل کا مطالبہ کرتے ہیں پاکستان میں متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ سے نمٹنے میں ضرور پیشرفت ہوئی ہے جبکہ توجہ دائمی بیماریوں کی روک تھام اور انتظام پر مرکوز کرنی چاہیے کیونکہ جہاں عام بیماریوں کی روک تھام کے لیے کوششیں باراور ثابت ہو رہی ہیں وہاں اگر دائمی بیماریوں کی روک تھام کے لیے حکومت اپنا فنڈ مختص کرتی ہے اور دنیا بھر کے باہر ڈاکٹرز کی مدد لیبارٹیز کی سہولیات سے ایسا کرنے میں پیشرفت کرے گی تو پاکستان میں دائمی بیماریوں کے سبب شرح اموات میں خاطرخواہ کمی واقع ہوگی جو حکومت کی نیک نامی کے ساتھ ساتھ ان کی اصولی ذمہ داری بھی بنتی ہے ایسا کرتے ہوئے حکومتی صحت پالیسی اس طرز پر مرتب کی جائے کہ متعدی امراض کے خاتمے پر توجہ کے ساتھ ساتھ دائمی بیماریوں کی روک تھام پر بھی توجہ دی جائے اور اسے ختم کرنے کے لیے شہریوں میں غذائی استعمال کی اگاہی اور علاج معالجہ کی معیاری سہولیات گراس روٹ لیول تک پہنچائی جائیں

Previous Post

عوام ٹھیک تو حکمران ٹھیک؟ افتخار علی خان مغل (ابوعبداللہ)

Next Post

آئینی بینچ نے حساس اداروں میں سیاسی سیل ختم کرنے کی رپورٹ طلب کرلی

Next Post
سپریم کورٹ نے وزیراعظم کیخلاف ترقیاتی فنڈز کیس نمٹادیا

آئینی بینچ نے حساس اداروں میں سیاسی سیل ختم کرنے کی رپورٹ طلب کرلی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025

پاکستان میں خط غربت سے نیچے رہنے والوں کی تعداد سات کروڑ سے زائد ہے جو خوراک سے لے کر تعلیم اور علاج تک کی سہولیات حاصل کرنے سے قاصر ہیں یہ ایک بہت بڑی الارمنگ پوزیشن ہے جو ملک کو غربت کی دلدل میں دھکیل رہی ہے جس پر کسی بھی سیگمنٹ میں کام نہیں کیا جا رہا کہ انہیں کس طرح سے اوپر لایا جائے ہمارا ہر روز ایک طبقہ کو غربت کی لکیر کے نیچے لے جا رہا ہے جس کا بنیادی سبب ملک میں معاشی و سیاسی عدم استحکام اور اس کے نتیجہ یعنی پیدا ہونے والے عوامل ہیں جنہیں ایڈریس کرنے کی بجائے حکومت وقت اپنے زور جبر اور ایسے ہتھکنڈوں سے جو عوام میں پذیرائی کے بجائے نفرت کا باعث بنتے ہیں عمل پیرا ہے جس کے سبب فرسٹریشن ذہنی دباؤ کے امراض میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے اور حکومتی عدم مساوات کی وجہ سے ملک میں دائمی بیماریاں موت کا سبب بن رہی ہیں جن کی روک تھام محکمہ صحت کے ساتھ ساتھ حکومتی ایمرجنسی لانے سے ممکن ہے کیونکہ طبی ایمرجنسی جس میں ہسپتالوں میں ادویات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ملک کی اگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے جو شہریوں کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے کی جانب راغب کر سکتی ہے ملاوٹ شدہ اشیاء کی فروخت کے لیے پاکستانی قوانین انتہائی کمزور ہیں جنہیں اتنا پاور فل بنانا ہوگا اور سخت نافذ کرنا ہوگا جس طرح سے دنیا میں ملاوٹ کی روک تھام کے لیے قوانین پر عمل کیا جا رہا ہے جس کے سبب ان میں شرح اموات اور بیماریوں کی شرح میں بھی خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے اور اسودہ حال معاشرے تشکیل پا رہے ہیں لیکن پاکستان میں معاشی و سیاسی عدم استحکام شہریوں کو غربت کے ساتھ ساتھ بیماریوں کی لپیٹ میں لے رہا ہے جو ایک خطرناک صورتحال اختیار کر جائے گا کیونکہ ڈبلیو ایچ او کی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غیر متعدی امراض این سی ڈی اب پاکستان میں سالانہ 60 فیصد تک پہنچ چکی ہے جو زیادہ اموات کا سبب بنتی ہیں وبائی امراض سے لے کر دائمی صحت کی حالتوں جیسے زیابطیس ،قلبی امراض سی وی ڈی اور موٹاپا کی طرف یہ اہم وبائی تبدیلی ملک کے صحت کے مرض میں ایک خطرناک تبدیلی کا اشارہ دیتی ہے پاکستان اب زیابطیس کے پھیلاؤ میں عالمی سطح پر سرے فہرست ہے دل کی بیماری جو کہ این سی ڈی سے متعلق 55 فیصد اموات کا باعث بن رہی ہے سالانہ ساڑھے چار لاکھ سے زائد جانیں لینے کا سبب ہے طبی ماہرین ابادی کی ناقص غذائی عادات بدلتے ہوئے طرز زندگی اور جسمانی سرگرمی کی کمی کو کلیدی معاون قرار دیتی ہے پاکستان کا صحت کا بنیادی ڈھانچہ پہلے ہی بہت کمزور ہے اور این سی ڈیز کے بڑھتے ہوئے واقعات مزید وسائل کا مطالبہ کرتے ہیں پاکستان میں متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ سے نمٹنے میں ضرور پیشرفت ہوئی ہے جبکہ توجہ دائمی بیماریوں کی روک تھام اور انتظام پر مرکوز کرنی چاہیے کیونکہ جہاں عام بیماریوں کی روک تھام کے لیے کوششیں باراور ثابت ہو رہی ہیں وہاں اگر دائمی بیماریوں کی روک تھام کے لیے حکومت اپنا فنڈ مختص کرتی ہے اور دنیا بھر کے باہر ڈاکٹرز کی مدد لیبارٹیز کی سہولیات سے ایسا کرنے میں پیشرفت کرے گی تو پاکستان میں دائمی بیماریوں کے سبب شرح اموات میں خاطرخواہ کمی واقع ہوگی جو حکومت کی نیک نامی کے ساتھ ساتھ ان کی اصولی ذمہ داری بھی بنتی ہے ایسا کرتے ہوئے حکومتی صحت پالیسی اس طرز پر مرتب کی جائے کہ متعدی امراض کے خاتمے پر توجہ کے ساتھ ساتھ دائمی بیماریوں کی روک تھام پر بھی توجہ دی جائے اور اسے ختم کرنے کے لیے شہریوں میں غذائی استعمال کی اگاہی اور علاج معالجہ کی معیاری سہولیات گراس روٹ لیول تک پہنچائی جائیں

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.