لیہ( صبح پا کستان) ایم ایس ڈی ایچ کیو ہسپتال ڈاکٹر عتیق الرحمن خان نے کہا کہ حکومت پنجاب،محکمہ صحت پنجاب،عالمی ادارہ صحت کی طرف سے جاری کردہ ایس او پیز کے مطابق ڈی ایچ کیو ہسپتال لیہ میں کرونا وبا کے وائر س سے بچاؤ کیلئے حفاظتی اقدمات کے تحت ہسپتال میں موجود ڈاکٹرز،پیرا میڈیکس ویگر عملہ اپنی ڈیوٹیاں سرانجام دے رہا ہے،ہسپتال کے ان ڈور وارڈز،ایمر جنسی وارڈ کے عملہ و ڈاکٹر کو حفاظتی کٹس و سامان روزانہ کی بنیاد پر مہیا کیا جارہا ہے جبکہ ڈی ایچ کیو ہسپتال میں قائم ہائی ڈ پینڈینسی یونٹ اور کرونا وارڈ کے عملہ جن میں ڈاکٹرز،پیرا میڈیکس،نرسز و دیگر سپورٹس سٹاف عملہ کو روزانہ کی بنیاد پر ایس او پیز کے مطابق تمام حفاظتی سامان و کٹس مہیا کی جارہی ہیں
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی ایچ کیو ہسپتال کے عملہ میں حفاظتی سامان کی تقسیم کے موقع پر کیا،انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال لیہ کا تمام سٹاف کرونا وائرس کو شکست دینے کے لیے مسلسل کام کر رہا ہے،جملہ اسپیشلسٹ ڈاکٹرز، نرسز, پیرامیڈیکل اور سپورٹ اسٹاف ایک دوسرے کے شانہ بشانہ فرنٹ لائن پر کام کر رہے ہیں، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ھسپتال لیہ میں ایک مکمل کرونا وارڈ تیار کیا گیا ہے۔اس وارڈ میں چار بیڈز پر مشتمل ہائی ڈیپنڈینسی یونٹ(HDU) بنایا گیا ہے۔اس HDU میں چار وینٹی لیٹرز مکمل طور پر پر فعال ہیں۔آکسیجن کی سنٹرل سپلائی لائن کے ذریعہ مریضوں کو مسلسل آکسیجن مہیا کی جا رہی ہے۔اس کے علاوہ چھ کمروں پر مشتمل آئسولیشن وارڈ بھی کرونا وارڈ میں تیار کیا گیا ہے،جس میں ایسے مریضوں کو داخل کیا جاتا ہے جن میں کورونا بیماری سے متعلق علامات تو موجود ہوتی ہیں مگر ان کا کرونا ٹیسٹ کا نتیجہ آنا باقی ہوتا ہے،ایسی ادویات جو کروناوائرس میں مبتلا ایسے مریضوں کے ہلکے و درمیانے درجے کے علاج کے لئے ضروری ہیں،وہ تمام ادویات کرونا وارڈ میں دستیاب کر دی گئی ہیں۔البتہ کرونا وائرس میں مبتلا بہت بیمار (critical) مریضوں کے لئے کچھ مخصوص ادویات کرونا وارڈ میں دستیاب نہیں جو کہ صرف حکومت پنجاب کے کچھ مخصوص بڑے ہسپتالوں میں دستیاب ہیں،ڈی ایچ کیو ہسپتال کے کرونا وارڈ میں کام کرنے والے تمام ڈاکٹرز نرسز اور دیگر عملہ کی ذاتی حفاظت کے لئے تمام سامان جن میں میڈیکل یا سرجیکل ماسک،دستانے، ہینڈ سینیٹائزر،گاؤن،عینک یا چہرے ڈھانپنے والی شیلڈ،N95ماسک,سر اور پاؤں کو ڈھانپنے والے کور باقاعدگی سے مہیا کئے جا رہے ہیں
ڈی ایچ کیو ہسپتال لیہ میں عالمی ادارہ صحت کے مطابق کرونا وارڈ میں کام کرنے والا عملہ مکمل حفاظتی کٹ اورسامان کے ساتھ مریضوں کی دیکھ بھال کررہا ہے،چونکہ کرونا کی وباء نے محکمہ صحت کے عملہ میں بھی ایک بے چینی کی کیفیت پیدا کی ہے اس لئے کچھ لوگ ایسا حفاظتی سامان (PPEs) بھی مانگتے ہیں جس کی انہیں ضرورت نہیں ہے۔عوام اور عملہ میں کورونا کے حفاظتی سامان کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کے لیے عالمی ادارہ صحت (WHO) کا جاری کردہ ایس او پیز کے مطابق سامان دیا جارہا ہے انہوں نے بتایا کہ کرونا وائرس کے حفاظتی سامان میں سب سے زیادہ سادہ ماسک(surgical mask) اور دستانوں (Gloves) کی ضرورت ہے اور ہاتھ دھونے کے بعد ہینڈ سینیٹائزر کی ضرورت ہے۔N-95ماسک کا غیر ضروری استعمال فائدے کی بجائے نقصان دہ ہے۔اس خاص قسم کے ماسک کا استعمال اس جگہ مریضوں کی دیکھ بھال ضروری ہے جہاں پر بخارات بن رہے ھوں جیسا کہ نیبولائز کرواتے ہوئے اور (ایچ ڈی یو) میں وینٹی لیٹرز پر موجود کرونا کے مریضوں پر۔اس کے علاوہ عالمی ادارہ صحت WHO نے N-95ماسک کو ہسپتال میں پہننے پر پابندی عائدکردی ھے.اسکی وجہ ھے کہ N-95 ماسک میں ایک فلٹر لگا ھوتا ھے, اس ماسک کو پہننے والا شخص خود تو کرونا وائرس سے محفوظ ھو جاتا ھے مگر اس کی سانس اور منہ سے نکلنے والے بخارات بغیر کسی رکاوٹ کے فلٹر کے راستے سے باہر نکل کر فضا میں پھیل جاتے ہیں۔اس لیے عالمی ادارہ صحت نے ہسپتال کے اندر N-95ماسک پہننے پر پابندی عائد کر دی ھے کیونکہ یہ ماسک بذات خود کرونا بیماری پھیلانے میں کردار ادا کر رہا ہے، ڈی ایچ کیو ہسپتال لیہ میں تمام حفاظتی سامان دستیاب ہے،اور روزانہ کی بنیاد پر جملہ سٹاف بشمول نرسنگ سٹوڈنٹس کو مہیا کیا جا رہا ہے۔ ڈی ایچ کیو ہسپتال لیہ کے مختلف وارڈز میں ڈاکٹرز اور عملہ اپنی ضرورت کے مطابق ماسک اور گاؤن وغیرہ پہن کر کام کر رہے ہیں انہوں نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ ہسپتال اور عملہ کے ساتھ کروناء کی وباء سے لڑنے میں تعاون کریں اس موقع پرایڈمن آفیسر علی حیدر،ایچ آر محمد شکیل کھرل و دیگر سٹاف کے ہمراہ پبلک ریلیشن آفیسر احسان اللہ بھی موجود تھے