• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

سیلاب متاثرین کا نوحہ .. مقبول جنجوعہ

webmaster by webmaster
جولائی 29, 2019
in کالم
0
سیلاب متاثرین کا نوحہ .. مقبول جنجوعہ
جب آپ کے حد نگاہ پانی ہی پانی ہو کہیں راہ فرار اختیار کرنے کے لیے بھی خشک راستہ نظر نہ آئے کشتی ہو نہ آپ تیراک ہوں پانی گھر کی دہلیز پر دستک دینے لگے مکانوں کی دیواروں میں دراڑیں پڑجائیں اور انسان تو انسان جانور حتی کہ سانپ بھی جائے پناہ تلاش کرتے کرتے آپ
کے گھروں میں داخل ہورہے ہوں درختوں پر حشرات الارض کی اتنی تعداد ہوکہ شیشم کیکر اور سفیدے کے تنوں پر بھی آپ لٹک نہ سکتے ہوں موبائل فون کی بیٹیریاں آخری سانسیں لے رہی ہوں تو پھر انسان اپنی سانسیں گنتے ہوئے صرف خدا کی ذات پر ہی بھروسا کرتا ہے۔؟؟؟
اس صورتحال کا سامنا مجھے دو ہزار دس کے سیلاب میں ہوا تھا جب لیہ کے نشیبی علاقوں میں دریائے سندھ بھر چکا تھا انتہائی خوف کے سائے
میں پتہ نہیں کس طرح اپنی آنکھوں سے میں نے لوگوں کو اپنی مدد آپ کے تحت ڈوبتے تیرتے اس دریا سے باہر نکلتے دیکھتا رہا یہ ایک ناقابل فراموش داستان ہے اور اب جب اسی علاقے میں پھر سیلابی موسم آیا ہے تو مجھے وہی گزرے دن پھر سے یاد آگئے ہیں
میڈیا کی خبریں دیکھ کر سیلاب متاثرین کی تکلیفوں کا وہ اندازہ نہیں لگایا جاسکتا جو انہیں کے درمیان کچھ دن گزار کر لگا سکتے ہیں اس لیے امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کرنے والے افسران بند پر کھڑے ہو کر یا فضائی جائزے کی بجائے متاثرہ علاقے کے اندر جاکر تب تک قیام کریں جب تک لوگوں کی زندگی معمول پر نہیں آجاتی ایسی صورت میں انہیں اندازہ ہوگا کہ سیلاب کے دنوں میں دریائی پٹی پر رہنے والوں کے شب و روز کتنے مشکل ہوجاتے ہیں ان کی راتیں کتنی خوفناک اور دن میں کس طرح خطرات کی تلواریں سر پرمنڈلاتی رہتی ہیں۔؟
جب ہر طرف پانی ہی پانی نظر آتا ہے تو پھر انہیں زمین پر صرف پانی اور اوپر نیلا آسمان نظر آتا ہے امید کی کرن ایسے لوگوں کے لیے کیا ہے سوائے اس کے کہ وہ اپنے رب سے اس کا فضل مانگتے رہیں سیلابی پانی میں گھرے لوگ ان دنوں کیا کھاتے اور کیا پیتے ہیں جب وہ بیمار ہوتے ہیں تو پھر ان کا علاج کیسے اور کون کرتا ہے ایمرجنسی کی صورت میں ان کا کون ولی وارث ہوتا ہے یا پھر ایسی صورت میں موت ہی نجات کا واحد راستہ ہے۔؟؟؟
اس وقت بارشوں کے نتیجے میں دریاؤں میں سیلابوں کی آمد جاری ہے اور لوگوں کے دل دھڑک رہے ہیں ایک طرف انہیں اپنی فصلیں
تباہ و برباد ہونے کا خدشہ ہے تو دوسری طرف انہیں اپنے مکان مال مویشی اور اپنی صحت کی فکر دامن گیر ہے تعلیم و آگاہی کی شرح دریائی دیہاتی علاقوں میں انتہائی کم ہے جہاں زیادہ تر لوگوں کو اپنے حقوق سے آگاہی نہیں اور نہ ہی وہ یہ جانتے ہیں کہ ضلعی انتظامیہ کی ذمہ داری کیا ہیں اور رکن اسمبلی ان سے ووٹ لے کر آخر ان کے لیے کرتا کیا ہے۔؟؟؟
پھر وہ اپنی آواز کیا اٹھائیں گے کچھ کو تو علم ہی نہیں اور کچھ بااثر شخصیات کے سامنے اونچا بولنے کی ہمت نہیں کرسکتے آخر ان بھولے شریف لوگوں کے بھی حقوق ہیں مگر کیا انہیں ان کے حقوق خود بخود مل پائیں گے کیا اس بار تمام متاثرین سیلاب کو نقصان کے ازالے کے نام پر وعدے ہی سننا پڑیں گے یا پھر حقیقت میں بھی کچھ ہوگا کیا سیلاب کے دوران انہیں فوری خوراک اور علاج کی سہولت ہوگی یا پھر حکمت عملی بناکر صرف میڈیا کو ہی بتائی جائے گی۔؟؟؟
کیا ہیلی کاپٹر پر بیٹھ کر فضائی جائزہ ہی لیا جائے گا یا پھر کوئی مرد مجاہد افسر خود متاثرین کے درمیان بیٹھ کر ان کی مدد اپنی نگرانی میں کرائے گا سیلاب چاہے ضلع لیہ کی تحصیل کروڑ لعل عیسن کے موضع رکھواں بستی ٹوٹن یا بستی شادو خان کی دریائی پٹی پر علاقہ بستی قاضی کا ہو یا بستی پتافی کا بلکہ پورا پاکستان ہی جہاں جہاں سیلاب سے متاثر ہوتا ہے وہاں ہی لوگوں پر مصیبت بن کر آتا ہے حکومت موثر حکمت عملی بنائے گی تو ہی کسی کو فائدہ ہوگا ورنہ بے چاری عوام انہیں محرومیوں کی دلدل میں پھنسی رہے گی جس میں وہ کئی سالوں سے پھنسی ہوئی ہے
Tags: maqbol janjoa column
Previous Post

آمدن سے زائد اثاثے، وہ وفاقی وزیر جس کیخلاف نیب نے انکوائری مکمل کرلی

Next Post

نرسوں کوڈیوٹی کے دوران موبائل فون استعمال نہ کرنے کی سختی سےہدایت

Next Post
نرسوں کوڈیوٹی کے دوران موبائل فون استعمال نہ کرنے کی سختی سےہدایت

نرسوں کوڈیوٹی کے دوران موبائل فون استعمال نہ کرنے کی سختی سےہدایت

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
جب آپ کے حد نگاہ پانی ہی پانی ہو کہیں راہ فرار اختیار کرنے کے لیے بھی خشک راستہ نظر نہ آئے کشتی ہو نہ آپ تیراک ہوں پانی گھر کی دہلیز پر دستک دینے لگے مکانوں کی دیواروں میں دراڑیں پڑجائیں اور انسان تو انسان جانور حتی کہ سانپ بھی جائے پناہ تلاش کرتے کرتے آپ
کے گھروں میں داخل ہورہے ہوں درختوں پر حشرات الارض کی اتنی تعداد ہوکہ شیشم کیکر اور سفیدے کے تنوں پر بھی آپ لٹک نہ سکتے ہوں موبائل فون کی بیٹیریاں آخری سانسیں لے رہی ہوں تو پھر انسان اپنی سانسیں گنتے ہوئے صرف خدا کی ذات پر ہی بھروسا کرتا ہے۔؟؟؟
اس صورتحال کا سامنا مجھے دو ہزار دس کے سیلاب میں ہوا تھا جب لیہ کے نشیبی علاقوں میں دریائے سندھ بھر چکا تھا انتہائی خوف کے سائے
میں پتہ نہیں کس طرح اپنی آنکھوں سے میں نے لوگوں کو اپنی مدد آپ کے تحت ڈوبتے تیرتے اس دریا سے باہر نکلتے دیکھتا رہا یہ ایک ناقابل فراموش داستان ہے اور اب جب اسی علاقے میں پھر سیلابی موسم آیا ہے تو مجھے وہی گزرے دن پھر سے یاد آگئے ہیں
میڈیا کی خبریں دیکھ کر سیلاب متاثرین کی تکلیفوں کا وہ اندازہ نہیں لگایا جاسکتا جو انہیں کے درمیان کچھ دن گزار کر لگا سکتے ہیں اس لیے امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کرنے والے افسران بند پر کھڑے ہو کر یا فضائی جائزے کی بجائے متاثرہ علاقے کے اندر جاکر تب تک قیام کریں جب تک لوگوں کی زندگی معمول پر نہیں آجاتی ایسی صورت میں انہیں اندازہ ہوگا کہ سیلاب کے دنوں میں دریائی پٹی پر رہنے والوں کے شب و روز کتنے مشکل ہوجاتے ہیں ان کی راتیں کتنی خوفناک اور دن میں کس طرح خطرات کی تلواریں سر پرمنڈلاتی رہتی ہیں۔؟
جب ہر طرف پانی ہی پانی نظر آتا ہے تو پھر انہیں زمین پر صرف پانی اور اوپر نیلا آسمان نظر آتا ہے امید کی کرن ایسے لوگوں کے لیے کیا ہے سوائے اس کے کہ وہ اپنے رب سے اس کا فضل مانگتے رہیں سیلابی پانی میں گھرے لوگ ان دنوں کیا کھاتے اور کیا پیتے ہیں جب وہ بیمار ہوتے ہیں تو پھر ان کا علاج کیسے اور کون کرتا ہے ایمرجنسی کی صورت میں ان کا کون ولی وارث ہوتا ہے یا پھر ایسی صورت میں موت ہی نجات کا واحد راستہ ہے۔؟؟؟
اس وقت بارشوں کے نتیجے میں دریاؤں میں سیلابوں کی آمد جاری ہے اور لوگوں کے دل دھڑک رہے ہیں ایک طرف انہیں اپنی فصلیں
تباہ و برباد ہونے کا خدشہ ہے تو دوسری طرف انہیں اپنے مکان مال مویشی اور اپنی صحت کی فکر دامن گیر ہے تعلیم و آگاہی کی شرح دریائی دیہاتی علاقوں میں انتہائی کم ہے جہاں زیادہ تر لوگوں کو اپنے حقوق سے آگاہی نہیں اور نہ ہی وہ یہ جانتے ہیں کہ ضلعی انتظامیہ کی ذمہ داری کیا ہیں اور رکن اسمبلی ان سے ووٹ لے کر آخر ان کے لیے کرتا کیا ہے۔؟؟؟
پھر وہ اپنی آواز کیا اٹھائیں گے کچھ کو تو علم ہی نہیں اور کچھ بااثر شخصیات کے سامنے اونچا بولنے کی ہمت نہیں کرسکتے آخر ان بھولے شریف لوگوں کے بھی حقوق ہیں مگر کیا انہیں ان کے حقوق خود بخود مل پائیں گے کیا اس بار تمام متاثرین سیلاب کو نقصان کے ازالے کے نام پر وعدے ہی سننا پڑیں گے یا پھر حقیقت میں بھی کچھ ہوگا کیا سیلاب کے دوران انہیں فوری خوراک اور علاج کی سہولت ہوگی یا پھر حکمت عملی بناکر صرف میڈیا کو ہی بتائی جائے گی۔؟؟؟
کیا ہیلی کاپٹر پر بیٹھ کر فضائی جائزہ ہی لیا جائے گا یا پھر کوئی مرد مجاہد افسر خود متاثرین کے درمیان بیٹھ کر ان کی مدد اپنی نگرانی میں کرائے گا سیلاب چاہے ضلع لیہ کی تحصیل کروڑ لعل عیسن کے موضع رکھواں بستی ٹوٹن یا بستی شادو خان کی دریائی پٹی پر علاقہ بستی قاضی کا ہو یا بستی پتافی کا بلکہ پورا پاکستان ہی جہاں جہاں سیلاب سے متاثر ہوتا ہے وہاں ہی لوگوں پر مصیبت بن کر آتا ہے حکومت موثر حکمت عملی بنائے گی تو ہی کسی کو فائدہ ہوگا ورنہ بے چاری عوام انہیں محرومیوں کی دلدل میں پھنسی رہے گی جس میں وہ کئی سالوں سے پھنسی ہوئی ہے
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.