1۔ 20اپریل کو عبدالرحمن فریدی کا فون ملا کہ کل، 21اپریل کو 5بجے شام پریس کلب لیہ میں ایک نشست بسلسلہ لیہ ڈویژن بناؤمیں شمولیت کی دعوت دی۔ میں نے اس سے پہلے کبھی اس نکتہ پر زیادہ غورو فکر نہیں کیا تھا۔ مجھے اشتیاق ہوا کہ لیہ کے رہائشی ہونے کے باوجود میرے دل میں یہ خواہش کیوں پیدا نہیں ہوئی ۔
اتوار شام 5:30پر پریس کلب پہنچا تو 3،4 لوگو ں کو دیکھ کر لگا کہ میں بہت جلدی پہنچ گیا ہوں حالانکہ میں آدھ گھنٹہ لیٹ پہنچا تھا۔ بلکہ 5:20پر فریدی صاحب کو کال کی جو راستے میں ہونے کی وجہ سے وصول نہ کر سکا تھا۔فریدی صاحب کے چہرے پر کچھ پریشانی کے آثار تھے کہ مہمان کم ہیں۔ خیر پروگرا م شروع ہو گیا۔ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ اس کے بعد آہستہ آہستہ لوگوں کی آمد میں بھی اضافہ ہو تا گیا۔ اس نشست میں جسے” مشاورتی نشست "کا نام دیا گیا تھا۔ شہر کے مختلف طبقہ کے نمایاں لوگوں نے شرکت کی۔ اور تمام لوگوں کو بار ی باری سٹیج پر دعوت دی گئی۔ سیاستدانوں میں اصغر علی گجر ، ہاشم تھند، بدر منیر،قاضی احسان اللہ ، سیٹھ اسلم، حافظ جمیل موجود تھے تاجروں سے واحد بخش باروی، احسان اللہ ، عامر انصاری، وکلاء سے ارشد اسلم سیہڑ، غلام مرتضیٰ ملیانی، اساتذہ سے رانا سلطان محمود ، ڈاکٹر ظفر عالم ظفری ، ڈاکٹر اختر وہاب، ڈاکٹر مزمل، ڈاکٹر امیر محمد ، شمشاد سرائی تھے۔
2۔ بذات خود سماجی کارکن عمران علی شاہ کے علاوہ بھی بہت سے لوگ مغرب تک شامل ہو تے رہے۔ مغرب کی نماز کا وقفہ کے بعد چائے سے تواضع کی گئی اور عشاء کی نماز تک تقریب جاری رہی۔ صحافیوں میں سے میزبان عبدالرحمن فریدی صاحب، انجم صحرائی، شوق صاحب، زاہد واندر، کامران تھند ملک مقبول الٰہی، باجوہ وغیرہ بھی تقریب میں شامل رہے۔
تقریب میں شامل مختلف طبقہ ہائے زندگی نے اپنے اپنے انداز سے لیہ ڈویژن بناؤ کے مطالبہ کو Justifyکرنے کی کوشش کی اور اس مطالبہ کو حقیقت تک پہنچانے کی ترکیب سازی کا نقشہ بھی کھینچنے کی کوشش کی۔ جناب چوہدری اصغر گجر صاحب نے اس تحریک کو آگے بڑھانے کے لیے ایک نظام کی تشکیل کی طرف توجہ مبذول فرمائی۔
ڈاکٹر ظفر عالم ظفری صاحب نے حکومتی عوامی نمائندوں کی غیر موجودگی کی جانب توجہ مبذول فرمائی۔ انہوں نے کہا” اگر ہمارے اندر جرات ہو تو نمائندے اس تحریک سے غائب نہیں ہو سکتے۔”ہمیں منتخب نمائندوں پر دباؤ بڑھانا ہے تاکہ وہ حکومتی ایوانوں میں اس مطالبہ کو منوا سکیں۔ اس مطالبہ کی بنیاد لسانی یا علاقائی کی بجائے انسانی حقوق کی پامالی پر کی جائے۔ ڈیرہ غازی آنے اور جانے سے عوام کو حقوق کے حصول کیلئے بہت سی شکایات کا سامنا ہے ۔ چوہدری مقبول الٰہی صاحب نے اس مطالبہ میں زیادہ سے زیادہ عوام کی شرکت یقینی بنانے کیلئے دستخط کروانے کی مہم کا اغاز کیا۔ اور اس ممکنہ حد تک ضلع لیہ کے افراد کو دستخط کے ذریعے شامل کرنے کا بیڑا اٹھایا۔
3۔ ڈاکٹر مزمل صاحب نے مقامی سطح پر تحریک چلانے کے ساتھ لاہور میں بھی اس کے حق میں مختلف فورمز کے ذریعے ابھارنے کی تجویز دی۔ مزمل صاحب نے اس مطالبہ کی بنیاد لسانی یا علاقائی فرق کی بجائے انسانی ترقی کیلئے لازمی قرار دی۔ لیہ کے مہاجر ، سرائیکی، پنجابی، سب کا یہ مطالبہ ہے۔ لہٰذ ا اس کا تعلق سرائیکی کے ساتھ نہ جوڑا جائے۔ بلکہ لیہ کی ترقی کے لیے اس کا ڈویژن بننا ناگزیر ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ تونسہ، کوٹ ادو، بھکر اضلاع پر مشتمل ڈویژن میں لیہ کو مرکزی حیثیت حاصل ہونے کی وجہ سے اسے ڈویژنل ہیڈ کوارٹر کا درجہ دیا جائے مزید برآں ضلع لیہ میں بہت سی سرکاری جگہ موجود ہے۔ جہاں پر ڈویژنل دفاتر بآسانی بنائے جا سکتے ہیں۔
مہر اختر وہاب صاحب نے لیہ کی تاریخی حیثیت پر تفصیلی روشنی ڈالی اور کہا :یہ میرے لیے یہ ایک نئی بات تھی کہ لیہ صوبائی ہیڈ کوارٹر بھی رہاہے ۔ ڈویژنل اور پھر تحصیل سے ضلع۔ لہٰذا یہ لیہ ڈویژن کا مطالبہ یقینی بنانا چاہیے۔
ہاشم سہو صاحب نے اپنی حمایت کا یقین دلایا بلکہ یکم مئی )لیبرڈے ( پر اس مطالبہ کو متعارف کروانے کی ذمہ داری بھی لی ہے۔
سیٹھ اسلم صاحب نے بتایا کہ اس مطالبے پر ہم لوگوں نے پہلے ہی تحریک کا آغاز کیا تھا۔ لیکن مہر اعجاز احمد اچلانہ تک پہنچ کر یہ تحریک ختم ہو گئی تھی ۔
حافظ جمیل صاحب نے بتایا کہ میونسپل کمیٹی لیہ میں ایک کونسلر کی تحریک پر لیہ ڈویژن بناؤ پیش ہوئی ہے۔ جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ اور انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ باقی تحصیل کے ایوانوں سے بھی ایسی قرارداد پاس کرانے کی کوشش کی جائے گی۔
کامران تھند نمائندہ "رائل نیوز "نے اس تحریک کا سہرا لیہ کے قلمکاروں کے نام کرنے کا کہا کہ سیاستدان اس سے بے خبر رہے ہیں۔
آخر میں21اپریل کے حوالے سے علامہ اقبال کی روح کے ایصال ثواب کیلئے حافظ جمیل صاحب نے فاتحہ خوانی کی۔
جب یہ نشست ختم ہوئی تو تمام لوگ بہت خوش تھے۔ اور خاص کر عبدالرحمن فریدی صاحب جنہیں ڈر تھا کہ مہمان شاید نہ پہنچیں گے۔
میں جب پریس کلب سے نکلا تو میرے اندر عجیب سی طاقت موجود تھی اور ایک خوشی کا احساس تھا کہ لیہ کے شہری اپنے حقوق کو پہچانتے ہیں اور انہیں حاصل کرنے کیلئے بروقت آواز اٹھانے کی قوت بھی رکھتے ہیں۔میری دعا ہے یہ تحریک جس کا آغاز پریس کلب میں عبدالرحمن فریدی اور ان کے ساتھیوں نے کیا اللہ تعالیٰ "لیہ کے تمام شعبوں سے منسلک افراد کو اسے کامیاب کرانے کی ہمت دے۔ "(آمین)
03006762399
gmkhan.ly@gmail.com
I read this on sir Gul muhammad Facebook timeline , great initiative by layyah peoples.but i want to mention that bhakkar is beter option.
Why? Because bhakkar is central of Lays and mianwali. Bhakkar mianwali , layyah and dera ismail khan