• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

بیٹ گجی کے متاثرین کٹاؤ کا نوحہ اور وزیر اعلی کا "کمال شفقت ” .. انجم صحرائی

webmaster by webmaster
اپریل 19, 2019
in کالم
0
بیٹ گجی کے متاثرین کٹاؤ کا نوحہ اور وزیر اعلی کا "کمال شفقت ” ..  انجم صحرائی

بیٹ گجی کے متاثرین کٹاؤ کا نوحہ اور وزیر اعلی کا "کمال شفقت "

ضلع لیہ کے علاقہ نشیب میں دریائے سندھ کی تباہ کاریوں کی داستان بڑی طویل ہے با با رحمتا سے پہلے جب وطن عزیز میں پانی کی کمی کو ئی اہم موضع نہیں تھا اس وقت ہر سال دریائے سندھ کی جو لانیاں سیلاب کی شکل میں نشیب میں بسنے والے لوگ سہتے تھے دریائے سندھ میں معمول کے مطا بق آ نے والا سیلاب تھوڑے بہت نقصان کے ساتھ سا تھ نشیب کی دھرتی کو نئی زندگی دیتا لیکن بعض اوقات سندھ دریا جب ناراض ہو جاتا تب اس کا غضب دیدنی ہو تا پا نی اتنا زیادہ ہو تا کہ اپنے راستے میں آ نے والا سب کچھ تاراج کر دیتا ۔

میری زند گی کے گذرے چھ عشروں میں میں نے دو بار دریائے سندھ کو حالت غضب میں دیکھا ایک بار ستر کی دہائی میں اور دوسرا بیس کی دہائی میں ۔ دو ہزار دس میں آ نے والا سیلاب بہت خو فناک تھا سندھ کی بپھر ی او نچی لہروں میں نشیب کی سینکڑوں چھوٹی بڑی بستیوں کی بسیاں اور کئی مواضعات صفحہ ہستی سے مٹا دیئے ۔ نشیب میں ساری کچی پکی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ گئیں راستے مسدود ہو گئے مکانات گر گئے اور ہزاروں انسان بے گھر ہو گئے ۔
کہتے ہیں اگر کا لا باغ ڈیم بن جاتا تو نہ صرف نشیب میں رہنے والے لوگ سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچ جا تے بلکہ شیر دریا کا ہر سال جو 32 سے 40 ملین ایکڑ فٹ پا نی جو سمندر میں گر کر ضا ئع ہو رہا ہے اسے بھی استعمال میں لا یا جا سکتا ہے ما ہرین کہتے ہیں کہ سمندر میں گر کر ضا ئع ہو نے اس پا نی کے صرف ایک چو تھا ئی سے چار ملین بنجر اور بے آ باد زمین کو قا بل کا شت بنا یا جا سکتا ہے اور دریا ئے سندھ پر صرف ایک کا لا باغ ڈیم کی تعمیر سے 3600 میگا واٹ سے زائد بجلی حا صل کی جا سکتی ہے وقت گذر گیا مگر ہم کچھ نہ کر سکے نہ جمہوری حکو متیں اور نہ ہی اسلام اور جمہوریت کے نام پر آ نے والے ڈکٹیٹر ۔۔ اور ہوا یہ ہے کہ بجلی کی کمی اور لوڈ شیڈ نگ نے اند ھیرے کر دیئے ۔ صنعتیں بند ہو گئیں اور بے روزگاری کا عفریت سر چڑھ کر نا چنے لگا ۔ رہی سہی کسر وطن عزیز میں کرپشن ، جھوٹ اور ہو نے والی دہشت گردی نے پوری کر دی ۔

خیر ذکر ہو رہا تھا جنوبی پنجاب کے نشیبی وسیب میں دریائے سندھ کی تباہ کاریوں کا ۔ جب سیلاب آ یا کرتے تھے تو با قتدار و با اختیار سیاسی شہزادوں نے اپنے رقبوں کو بچا نے کے لئے ڈنگ ٹپاؤ سکیم کے تحت شیر دریا کی آ بی گذر گاہ کو روکنے کے لئے سٹڈ اور سپر بند بنا نے شروع کر دیئے بے ترتیب و بے ہنگم ذاتی پسند و نا پسند بنیادوں پر بننے والے ان سپر اور سٹڈ بندوں نے شیر دریا کو اپنا رخ موڑنے پر مجبور کر دیا ،

اب اس کا ٹارگٹ عام بستیاں اور شہری علاقے بن گئے شیر دریا کی سر کش لہریں نصف صدی قبل قبل بنے مٹی کے بندوں سے ٹکرانے لگیں اب پانی کی کمی کے باعث سیلاب تو کم ہو گئے مگر نشیب کے علا قوں میں آ وارہ پا نی نے اپنی منزل تلاش کر نے کے لئے آ با دیوں اور حفاظتی بندوں کا کٹا ؤ شروع کر دیا ، اور دیکھتے ہی دیکھتے دریائے سندھ کے کٹاؤ نے کئی بستیاں صفحہ ہستی سے مٹا ڈالیں سینکڑوں خاندانوں کو بے گھر کر دیا اور ہزاروں فراد در بدر ہو گئے ۔ ضلع لیہ کے نشیب میں دریائے سندھ کا کٹاؤ برسوں سے جا ری ہے ڈھول والی کوٹ سلطان سے لے کر کروڑ نشیب میں مو ضع واڑہ سیہڑاں کی تباہ حال بستیاں اس تباہ کاری کی منہ بو لتا ثبوت ہیں ۔ مسلم لیگ ن کی حکو مت کے زمانے میں بھی دریائی کٹاؤ کا یہ عفریت بے قا بو تھا اور آ ج بھی بیٹ گجی کے مکیں اس دریائی کٹاؤ کے متا ثرین کئی دنوں سے سینہ کو بی میں مصروف ہیں ۔

سنا ہے کہ اب ان کی سنی گئی ہے خبروں کے مطا بق حکو مت پنجاب نے بیٹ گجی حفا ظتی بند پر گذ شتہ بیس پچیس دنوں سے جاری دریائے سندھ کے کٹاؤ کے مسئلہ کی اہمیت تسلیم کرتے ہو ئے ایمر جنسی اقدا مات کئے ہیں ، خبر کے مطا بق ایم این ملک نیاز جکھڑ اور ڈپٹی کمشنر کی کو ششیں رنگ لا ئی ہیں اور وزیر اعلی پنجاب نے "کمال شفقت "کرتے ہو ئے 22 کروڑ کی گرانٹ جاری کر نے کی منظوری دے دی ہے ۔

ضلعی انتظا میہ نے ہنگا می بنیادوں پر ٹھیکیدار بہادر کی خدمات حا صل کر لی ہیں اور بیٹ گجی میں در یا ئی کٹاؤ کا معا ئینہ کر تے ہو ئے ڈپٹی کمشنر نے احکامات جاری کئے ہیں کہ پتھر ڈالنے کے کام کو بلا تعطل جاری رکھا جا ئے ۔ تفصیل کے مطا بق اب وہاں پتھر اور مٹی ڈال کر حفا ظتی بند کو محفوظ بنا نے کا کام تیزی سے ہو رہا ہے علاقہ میں دو سٹڈ بھی تعمیر کئے جا ئیں گے اور یوں بیٹ گجی محفوظ ہو جا ئے گا ۔ لیکن شیر دریا کا سفر تو جاری رہے گا ایک راستہ بند ہو نے کے بعد شیر دریا پھر کسی اور کمزور پوائینٹ سے انسانی بستیوں کو نشا نہ بنا ئے گا ۔۔ خوف اور دہشت کے مارے لوگ پھر کئی ہفتوں سینہ کو بی کریں گے ایک بار پھر اقتدار کا ہماء پتھر اور مٹی ڈالنے کے لئے” کمال شفقت "کرتے ہو ئے کروڑوں کے فنڈز دریا برد کر نے کے لئے احسان کرے گا ۔۔ اور یوں یہ سلسلہ جو برسوں سے جاری ہے بر سوں جاری رہے گا ۔ نشیب کے بے بس بے حال عوام کو کچھ ملے نہ ملے ان کی حفا ظت کے لنام پرکروڑوں کے پتھر ہر سال دریا برد ہو تے رہیں گے ۔۔ اور میرا نقطہ نظر ہے کہ دریا برد ہو نے والے یہ کروڑوں کے پتھر بھی کسی کے کمال شفقت کا عطیہ نہیں بلکہ عوامی احتجاج وسینہ کو بی کا کمال ہو تا ہے ۔۔

اور مزید یہ کہ اگر گذشتہ دس بر سوں میں کٹاؤ کے نام پر دریا برد کئے جانے والے پتھروں کا حساب کیا جا ئے تو شا ئد حکومت ایک ڈیم کی تعمیر کا بجٹ تو ضرور پا نی میں بہا چکی ہو گی ۔۔مگر مسئلہ جوں کا توں ۔۔۔ کو ئی ہے حساب لینے والا ؟

Tags: column by anjum sehrai
Previous Post

ڈیر ہ غازی خان۔ صدر پاکستان عارف علوی سے پاکستان علماء کونسل پنجاب کے سرپرست اعلیٰ مولانا خواجہ پیر اسعد حبیب شاہجمالی نقشبندی کی ملاقات

Next Post

پنجاب کابینہ کا اجلاس: بلدیاتی نظام کے مسودہ قانون کی منظوری دیدی

Next Post
پنجاب کابینہ کا اجلاس: بلدیاتی نظام کے مسودہ قانون کی منظوری دیدی

پنجاب کابینہ کا اجلاس: بلدیاتی نظام کے مسودہ قانون کی منظوری دیدی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
ضلع لیہ کے علاقہ نشیب میں دریائے سندھ کی تباہ کاریوں کی داستان بڑی طویل ہے با با رحمتا سے پہلے جب وطن عزیز میں پانی کی کمی کو ئی اہم موضع نہیں تھا اس وقت ہر سال دریائے سندھ کی جو لانیاں سیلاب کی شکل میں نشیب میں بسنے والے لوگ سہتے تھے دریائے سندھ میں معمول کے مطا بق آ نے والا سیلاب تھوڑے بہت نقصان کے ساتھ سا تھ نشیب کی دھرتی کو نئی زندگی دیتا لیکن بعض اوقات سندھ دریا جب ناراض ہو جاتا تب اس کا غضب دیدنی ہو تا پا نی اتنا زیادہ ہو تا کہ اپنے راستے میں آ نے والا سب کچھ تاراج کر دیتا ۔ میری زند گی کے گذرے چھ عشروں میں میں نے دو بار دریائے سندھ کو حالت غضب میں دیکھا ایک بار ستر کی دہائی میں اور دوسرا بیس کی دہائی میں ۔ دو ہزار دس میں آ نے والا سیلاب بہت خو فناک تھا سندھ کی بپھر ی او نچی لہروں میں نشیب کی سینکڑوں چھوٹی بڑی بستیوں کی بسیاں اور کئی مواضعات صفحہ ہستی سے مٹا دیئے ۔ نشیب میں ساری کچی پکی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ گئیں راستے مسدود ہو گئے مکانات گر گئے اور ہزاروں انسان بے گھر ہو گئے ۔ کہتے ہیں اگر کا لا باغ ڈیم بن جاتا تو نہ صرف نشیب میں رہنے والے لوگ سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچ جا تے بلکہ شیر دریا کا ہر سال جو 32 سے 40 ملین ایکڑ فٹ پا نی جو سمندر میں گر کر ضا ئع ہو رہا ہے اسے بھی استعمال میں لا یا جا سکتا ہے ما ہرین کہتے ہیں کہ سمندر میں گر کر ضا ئع ہو نے اس پا نی کے صرف ایک چو تھا ئی سے چار ملین بنجر اور بے آ باد زمین کو قا بل کا شت بنا یا جا سکتا ہے اور دریا ئے سندھ پر صرف ایک کا لا باغ ڈیم کی تعمیر سے 3600 میگا واٹ سے زائد بجلی حا صل کی جا سکتی ہے وقت گذر گیا مگر ہم کچھ نہ کر سکے نہ جمہوری حکو متیں اور نہ ہی اسلام اور جمہوریت کے نام پر آ نے والے ڈکٹیٹر ۔۔ اور ہوا یہ ہے کہ بجلی کی کمی اور لوڈ شیڈ نگ نے اند ھیرے کر دیئے ۔ صنعتیں بند ہو گئیں اور بے روزگاری کا عفریت سر چڑھ کر نا چنے لگا ۔ رہی سہی کسر وطن عزیز میں کرپشن ، جھوٹ اور ہو نے والی دہشت گردی نے پوری کر دی ۔ خیر ذکر ہو رہا تھا جنوبی پنجاب کے نشیبی وسیب میں دریائے سندھ کی تباہ کاریوں کا ۔ جب سیلاب آ یا کرتے تھے تو با قتدار و با اختیار سیاسی شہزادوں نے اپنے رقبوں کو بچا نے کے لئے ڈنگ ٹپاؤ سکیم کے تحت شیر دریا کی آ بی گذر گاہ کو روکنے کے لئے سٹڈ اور سپر بند بنا نے شروع کر دیئے بے ترتیب و بے ہنگم ذاتی پسند و نا پسند بنیادوں پر بننے والے ان سپر اور سٹڈ بندوں نے شیر دریا کو اپنا رخ موڑنے پر مجبور کر دیا ، اب اس کا ٹارگٹ عام بستیاں اور شہری علاقے بن گئے شیر دریا کی سر کش لہریں نصف صدی قبل قبل بنے مٹی کے بندوں سے ٹکرانے لگیں اب پانی کی کمی کے باعث سیلاب تو کم ہو گئے مگر نشیب کے علا قوں میں آ وارہ پا نی نے اپنی منزل تلاش کر نے کے لئے آ با دیوں اور حفاظتی بندوں کا کٹا ؤ شروع کر دیا ، اور دیکھتے ہی دیکھتے دریائے سندھ کے کٹاؤ نے کئی بستیاں صفحہ ہستی سے مٹا ڈالیں سینکڑوں خاندانوں کو بے گھر کر دیا اور ہزاروں فراد در بدر ہو گئے ۔ ضلع لیہ کے نشیب میں دریائے سندھ کا کٹاؤ برسوں سے جا ری ہے ڈھول والی کوٹ سلطان سے لے کر کروڑ نشیب میں مو ضع واڑہ سیہڑاں کی تباہ حال بستیاں اس تباہ کاری کی منہ بو لتا ثبوت ہیں ۔ مسلم لیگ ن کی حکو مت کے زمانے میں بھی دریائی کٹاؤ کا یہ عفریت بے قا بو تھا اور آ ج بھی بیٹ گجی کے مکیں اس دریائی کٹاؤ کے متا ثرین کئی دنوں سے سینہ کو بی میں مصروف ہیں ۔ سنا ہے کہ اب ان کی سنی گئی ہے خبروں کے مطا بق حکو مت پنجاب نے بیٹ گجی حفا ظتی بند پر گذ شتہ بیس پچیس دنوں سے جاری دریائے سندھ کے کٹاؤ کے مسئلہ کی اہمیت تسلیم کرتے ہو ئے ایمر جنسی اقدا مات کئے ہیں ، خبر کے مطا بق ایم این ملک نیاز جکھڑ اور ڈپٹی کمشنر کی کو ششیں رنگ لا ئی ہیں اور وزیر اعلی پنجاب نے "کمال شفقت "کرتے ہو ئے 22 کروڑ کی گرانٹ جاری کر نے کی منظوری دے دی ہے ۔ ضلعی انتظا میہ نے ہنگا می بنیادوں پر ٹھیکیدار بہادر کی خدمات حا صل کر لی ہیں اور بیٹ گجی میں در یا ئی کٹاؤ کا معا ئینہ کر تے ہو ئے ڈپٹی کمشنر نے احکامات جاری کئے ہیں کہ پتھر ڈالنے کے کام کو بلا تعطل جاری رکھا جا ئے ۔ تفصیل کے مطا بق اب وہاں پتھر اور مٹی ڈال کر حفا ظتی بند کو محفوظ بنا نے کا کام تیزی سے ہو رہا ہے علاقہ میں دو سٹڈ بھی تعمیر کئے جا ئیں گے اور یوں بیٹ گجی محفوظ ہو جا ئے گا ۔ لیکن شیر دریا کا سفر تو جاری رہے گا ایک راستہ بند ہو نے کے بعد شیر دریا پھر کسی اور کمزور پوائینٹ سے انسانی بستیوں کو نشا نہ بنا ئے گا ۔۔ خوف اور دہشت کے مارے لوگ پھر کئی ہفتوں سینہ کو بی کریں گے ایک بار پھر اقتدار کا ہماء پتھر اور مٹی ڈالنے کے لئے" کمال شفقت "کرتے ہو ئے کروڑوں کے فنڈز دریا برد کر نے کے لئے احسان کرے گا ۔۔ اور یوں یہ سلسلہ جو برسوں سے جاری ہے بر سوں جاری رہے گا ۔ نشیب کے بے بس بے حال عوام کو کچھ ملے نہ ملے ان کی حفا ظت کے لنام پرکروڑوں کے پتھر ہر سال دریا برد ہو تے رہیں گے ۔۔ اور میرا نقطہ نظر ہے کہ دریا برد ہو نے والے یہ کروڑوں کے پتھر بھی کسی کے کمال شفقت کا عطیہ نہیں بلکہ عوامی احتجاج وسینہ کو بی کا کمال ہو تا ہے ۔۔ اور مزید یہ کہ اگر گذشتہ دس بر سوں میں کٹاؤ کے نام پر دریا برد کئے جانے والے پتھروں کا حساب کیا جا ئے تو شا ئد حکومت ایک ڈیم کی تعمیر کا بجٹ تو ضرور پا نی میں بہا چکی ہو گی ۔۔مگر مسئلہ جوں کا توں ۔۔۔ کو ئی ہے حساب لینے والا ؟
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.