گذرے اگست میں ہو نے والی وزیر اعظم پا کستان عمران خان کیی تقریب حلف برداری میں مشرقی پنجاب انڈیا سے آ ئے ہو ئے مہمان نوجوت سنگھ سدھو نے پا کستانی سپہ سالار جنرل قمر جا وید با جوہ سے جپھی کیا ڈالی کہ میلہ ہی لوٹ لیا ۔ اس ملاقات میں جزل با جوہ نے انہیں خو شخبری سنا ئی تھی کہ پا کستان سکھ زائرین کے لئے دربار کرتار پور آ نے کے لئے کرتار پور راہداری کھول دے گا ۔ یہ ایک انمول تحفہ تھا جو نو جوت سنگھ کو پا کستان کی طرف سے ان کی سکھ کمیو نٹی کے لئے ان کی جھو لی میں ڈالا تھا ۔ آج ایک بار پھر نو جوت سنگھ سدھو پا کستان آ ئے ہو ئے ہیں اور بقول ان کے تین ماہ پہلے لگایا ہوا پودا بن چکا ہے اور پا کستان کی طرف سے کرتار پور راہداری کھو لنے کی آج منعقد ہو نے والی تقریب یقیناًنو جوت سنگھ سدھو کی سیاسی زند گی کی سب سے بڑی خو شی ہے جو انہیں حا صل ہو رہی ہے وزیر اعظم پا کستان عمران خان نے کرتار پور کوریڈور کا افتتاح کی اور نو جوت سنگھ اس تقریب بحیثیت مہمان شریک ہو ئے ۔28 آج نو مبر کو وزیر اعظم پا کستام کرتار پور کو ریڈو کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا با با گورو نا نک کے 550 یوم پیدا ئش پر منعقد ہو نے والی اس تا ریخی تقریب میں پا کستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے ہندوستان کی وزیر خارجہ ششما سوراج اور ریاست پٹیا لہ کے گورنر امریندر سنگھ کو بھی شر کت کی دعوت دی تھی لیکن با وجود مودی سرکار کی جانب سے پا کستان کی طرف سے کرتار پور راہداری کھو لنے کے فیصلہ کو تاریخی اور امن دوستی کا ایک موثر قدم قرار دیا توقع کے عین مطا بق نہ صرف ششما سوراج اور بلکہ ہندوستانی پنجاب حکو مت کے گورنر امریندر سنگھ نے بھی آ نے سے معذرت کر لی ۔
اگر کو ئی مجھ سے پو چھے کہ پی ٹی آ ئی حکو مت کے گذرے سو دنوں کے نمایاں کام کیا ہیں تو میرے نزدیک ایسے کام جن کا کریڈٹ وزیر اعظم پا کستان عمران خان اور ان کی حکومت کو جاتا ہے ان کی تفصیل یہ ہے
پہلا۔ شا ئد قو می تاریخ میں یہ پہلی سول حکو مت ہے جسے اسٹیبلشمنٹ ، عدلیہ کا بھر پور اعتماد حاصل ہے ، گذرے سو دنوں میں ریاست کے یہ تنیوں مقتدر ادارے یعنی مقننہ ، اسٹیبلشمنٹ اور عد لیہ ایک پیج پر نظر آ رہے ہیں جو ایک بڑی خبر بھی ہے اور خو شخبری بھی اس افتراق و تفریق کی ماری ما یو س قوم کے لئے
دوسرا ۔گو نا جائز تجاوزات کے خلاف ملک گیر مہم کا آ غاز سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت ہوا ، مگر حکو مت نے جس سنجیدگی اور تسلسل کے ساتھ نا جا ئز تجاوزات کے خلاف اس مہم کو آ رگنائز کیا اور چلا یا با وجود کچھ تحفظات کے یہ بھی ایک بڑا کریڈٹ ہے عمران حکو مت کا ۔۔
تیسرا ۔ بظا ہر بد حال معیشت کی بحالی کے لئے آ ئی ایم ایف کے پاس جانے کے علاوہ کو ئی راستہ نہیں دکھا ئی دیتا لیکن حکو مت اپنی سی پوری کو شش کر رہی ہے کہ آ ئی ایم ایف کا کڑوا گھونٹ نہ ہی بھرا جا ئے تو اچھا ہے ، شا ئد یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم نے اپنے پہلے سو دنوں میں سعودی عرب ، چین ، عرب امارات اور ملیشیاء سمیت چھ سے زیادہ غیر ملکی دورے کئے ، سعودی عرب کے تین ارب ڈالر کے ڈیپازٹ اور ادھار تیل کے پیکج کے علاقہ کسی کو کچھ پتہ نہیں کہ ان دوروں سے کیا ملا لیکن ایک بات جو نظر آ رہی ہے کہ اب شا ئد حکومت معاشی بد حالی کے دباؤ سے نکل آ ئی ہے جبھی تو حکو مت کے ذمہ داران یہ کہتے سنا ئی دے رہے ہیں کہ اب آ ئی ایف ایم سے قرضہ لینا مجبوری نہں ، مل جاتا ہے تو لے لیں گے وگرنہ جو کرائیسس تھے اس سے پا کستان نکل آ یا ہے ۔ آ ئی ایم ایف کے شکنجے سے نکلنا ہر پا کستانی کا خواب ہے اگر سچ مچ حکو مت کا یہ دعوی سچا ہے تو یہ بھی بڑی اچیو منٹ ہو گی حکو مت کی ۔
چو تھا ۔ بے گھر افراد کے لئے شلٹر اور کھا نے کی فرا ہمی ۔ یہ ایسا فلاحی کام ہے جسے اپو زیشن ارا کین اسمبلی نے بھی سرا ہا ہے
اور پانچواں ۔ پا کستان اور ہندوستان کے درمیان کر تار پور را ہداری کھو لنے کا منصو بہ ۔کر تار پور را ہداری کھو لنے کا یہ منصو بہ کتنا اہم ہے اس کا اندازہ اس سے لگا یا جا سکتا ہے کہ نارووال سے مسلم لیگ ن کے منتخب رکن اسمبلی اور حزب اختلاف کے سر کردہ رہنماء احسن اقبال نے بھی کر تار پور را ہداری کھو لنے کے اس منصو بے کی نہ صرف حمایت کی ہے بلکہ اس منصو بے کو دو نوں ملکوں میں امن دو ستی کا سنگ میل قرار دیتے ہو ئے پا کستان کی طرف سے ہمسا یوں کے لئے امن اور بھا ئی چا رے کا عملی نمو نہ قرار دیا ۔ یہاں یہ بات بھی قا بل ذکر ہے کہ کرتار پور راہداری کھلنے کے بعد سکھ یا تری ویزہ لئے بغیر کر تار پور میں واقع با با گورو نا نک کے مقدس مقام کی زیارت اور اپنی مذ ہبی رسو مات کی ادا ئیگی کے لئے بآ سا نی آ جا سکیں گے۔
یہ غالباسال1984 کی بات ہے جب ہمیں پہلی بار جیکب آ باد جانے کا اتفاق ہوا ، جیکب آ باد سندھ کا ایک اہم شہر ہے اور گر میوں میں یہاں کا موسم خا صا گرم ہو تا ہے جیکب آ باد میں ہمارے میز بان ایک ہندو دوست ہو ند راج آوت رائے راجپال تھے تھے ، ہو ند راج جی ہندو پنچا ئت جیکب آ باد کے صدر اور اس وقت وفاقی مشا ورتی کو نسل برائے اقلیتی امور پا کستان کے رکن تھے بڑے متحرک اور فعال سیاسی اور سماجی رہنما کے طور پر شہر کے نمایاں افراد میں سے ایک تھے انہوں نے اپنے والد مرحوم کے نام پر ایک فلاحی ٹرسٹ بھی بنایا ہوا تھا جو نچلے درجے کے ہندو طلبا ؤ طا لبات کی نہ صرف سر پر ستی کرتا تھا بلکہ شہر اور گردو نواح کے خا صے مندرروں کی دیکھ بھال بھی اسی ٹرسٹ کی ذمہ داری تھی ۔
ہم نے رات کا کھانا بھی انہیں کے ساتھ کھا یا ، ، کھا نے کا بندو بست اپنے بڑے سے مہمان خا نے میں کیا گیاتھا مینیو میں سبزی اور دال کی کئی روائتی لذ یذ ڈشوں کے علاوہ ہمارے لئے” حلال مٹن کڑاہی” کا اہتمام بھی تھا ، کھانے کے بعد ہماری خواہش پر وہ ہمیں ا یک مندر دکھانے لے گئے جو ان کے گھر کے قریب ہی واقع تھا ۔یہ مندر ایک تنگ سی گلی میں واقع تھا ۔ مندر کی عمارت چھوٹی مگر خو بصورت تھی کمرے کے وسط میں با با گرو نا نک کی ایک بڑی سی مورتی تھی اور چند افراد سر ڈھا نپے بیٹھے زیر لب کچھ پڑھنے میں مصروف تھے ۔ سا منے دیوار پر لعل شہباز قلندر کی تصویر اور مزار والی ایک بڑی سی پوٹریٹ بھی لگی ہو ئی تھی ، مندر میں با با گورو نا نک کی مورتی دیکھ کر مجھے بڑا تعجب ہوا با ہر نکلے تو میں نے اپنے میزبان سے کہا کہ آپ نے تو اپنے مندر میں تو ہمارے دادا جی کی مورتی رکھی ہو ئی ہے میری بات سن کر انہوں نے پو چھا کیا تم بھی جاٹ ہو ۔ میں نے کہا ہاں جی ہمارا آ با ئی علاقہ بھی مشرقی پنجاب ہے اور میرے بزرگ بھی سکھ دھرم چھوڑ کر مشرف بہ اسلام ہوئے تھے
ہندو ازم کے ذات پات کی بنیاد پر انسا نوں کے بیچ میں اونچ نیچ کے فلسفہ کے خلاف ایک بڑی اور کا میاب تحریک کی بنیاد رکھی ، کہتے ہیں کہ با با گورو نا نک تو حید پرست اور ایک خدا کے ما ننے والے تھے اسلامی تعلیمات سے متا ثر تھے اور بعض رویات کے مطا بق بابا جی نے حج بھی کیا اور ان کے پاس ایک کرتا تھا جس پر چاروں قل شریف لکھے ہو ئے تھے ( وللہ اعلم با لصواب )
خالق کا ئنات بارے با با جی گورو نا نک کا ما ننا ہے ۔۔
نہ اوہ جمیا کس جائیا
نہ کو ئی مائے نہ کو ئی باپ
اور با با جی کا پیغام سوائے امن دوستی انصاف ، خدمت ، محنت اور پیار کے کچھ ہے ہی نہیں ۔ حکیم لا مت علامہ اقبال نے اپنی ایک نظم نا نک میں با با گورو نا نک جی کے بارے ہی کہا ہے کہ
بت کدہ مدت کے بعد مگر روشن ہوا
نور ابرا ہیم سے آزر کا گھر روشن ہوا
پھر اٹھی آ خر صدا تو حٰید کی پنجاب سے
ہند کو اک مرد کامل نے جگایا خواب سے
با با جی نے ننکا نہ صاحب میں جنم لیا اور 22 ستمبر 1539میں کرتار پور میں وفات پا ئی ، یہ دو نوں علا قے پا کستان میں واقع ہیں ۔ با با گورو نا نک کی جنم بھو می ہو نے کے سبب پا کستان سکھوں کے لئے انتہائی متبرک مقام ہے ، سکھ مذہب پا کستان یاترا کے بغیر مکمل ہی نہیں ہو تا ۔ یہ بھی تا ریخی حقیقت ہے کہ پا کستان نے جپھی ڈالنے میں ہمیشہ پہلی کی ہے لیکن دکھ تب ہو تا ہے جب رام رام کرتے ہندوستانی سرکا ر کی بغل میں چھپی چھری کا وار پا کستان کو سہنا پڑتا ہے ۔ ہندوستا نی سرکار کے اس پا کستان دشمن رویہ بارے بھی نو جوت سنگھ سدھو جیسے امن دوست رہنماؤں کو اپنا کردار ادا کر نا چا ہئے ۔ کہ محبت بہر حال یک طرفہ نہیں چل سکتی ۔۔