جنوبی پنجاب کے مشہور کاروباری مرکزچوک اعظم کا قیام ستر کی دہائی میں عمل میں آیا تو شائد اسوقت شہر کے بانیوں کو بھی معلوم نہ تھا کہ یہ اڈہ جسے خونی چوک کے نام سے موسوم کیا گیا تھا مستقبل میں جنوبی پنجاب کا معروف کاروباری مرکز ہو گا اور ملک بھر سے لوگ یہاں رہائش پذیر ہوں گئے جس کے بعد یہ شہر منی کراچی کہلائے گا ضلع مظفر گڑھ جب تقسیم ہوا اور لیہ کو ضلعی حثیت ملی تو چوک اعظم کو تحصیل کا درجہ ملنے کے چانسز مکمل تھے مگر انتظامی آفیسران نے چوبارہ کو تحصیل کا درجہ دیے دیا تو چوک اعظم سے ایم پی بننے کا نعرہ لگا اس ضمن میں معروف قانون دان چوہدری امجد جلال کھکھ کے والد چوہدری جلال مرحوم پہلے شخص تھے جنہوں نے الیکشن میں حصہ لیا بعد آزاں تحریک انصاف کے ٹکٹ پر غلام عباس زیدی نے بھی صوبائی نشست پر حصہ لیا مگر نوجوان سٹوڈنٹ سیاستدان چوہدری بشارت رندھاوہ نے اس سلسلہ میں جہد مسلسل جاری رکھی اور حلقہ بھر میں اپنا اثرورسوخ بنایا متوسط گھرانے سے تعلق رکھنے والے بشارت رندھاوہ جب منزل کے قریب پہنچے تو الیکشن پراسس سے نا اہل ہو گئے ریٹرننگ آفیسر سے لیکر سپریم کورٹ تک انکی نا اہلی برقرار رہی اضطراری کیفیت میں انہوں نے اپنے کورننگ امیدوار اپنے بھائی لالہ طاہر رندھاوہ کو میدان میں اتارا لالہ طاہر رندھاوہ اپنے مد مقابل تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ کے امیدواروں کو ہرا کر آزاد حثیت سے کامیاب ہو چلو ادھر جدھر کی ہوا چلے کے مصداق تحریک انصا ف میں شامل ہو کر ممبر صوبائی اسمبلی کا حلف اٹھا چکے ہیں یوں تو طویل جدو جہد کے بعد ایم پی اے منتخب ہونے والے لالہ طاہر رندھاوہ کو چوک اعظم کو تحصیل کا درجہ دلوانے سمیت حلقہ بھر میں مسائل کے ازدھام کا سامنا کرنا پڑے گا مگر انکے آبائی شہر چوک اعظم میں تعلیم صحت سمیت کئی مسائل انکی فوری توجہ کے طالب ہیں تعلیم کے لحاظ سے گورنمنٹ ڈگری کالج بوائز گرلز میں ایم اے لیول کی کلاسز کا اجراء بوائز گورنمنٹ مسلم ہائی سکول میں جاری اساتذہ کی گروپنگ کا خاتمہ کر کے ماضی کے شاندار تعلیمی رزلٹس کے حامل ادارے کا تعلیمی ماحول بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ چوک اعظم میں ایک ایک گرلز بوائز ہائی سکول کا قیام بھی از حد ضروری ہے ڈویزنل پبلک سکول کا قیام آٹھ ماہ میں مکمل ہونا اور اس میں کلاسز کا اجراء ہونا تھامگر گزشتہ کئی سالوں سے اس کی تعمیر اسی فیصد مکمل ہو چکی ہے اس کی بقیہ تعمیر مکمل کرا کر اس میں کلاسز کا اجراء کرایا جانا ضروری ہے گزشتہ گیارہ سالوں سے چوک اعظم اور گردونواح سے معذور بچے سخت موسم گرما اور سرما میں حصول تعلیم کے لئے لیہ اور چوبارہ جاتے ہیں اس ضمن میں محکمانہ اصول و ضوابط کے مطابق جہاں پچاس سے زائدطلبہ ہوں وہاں گورنمنٹ سپیشل ایجوکیشن سنٹر قائم ہو سکتا کمیونٹی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے تحت اس ضمن میں معذور بچوں کے کوائف اکھٹے کر کے ارباب اختیار کو درخواست بھی گزاری تھی خواتین کے لیے چوک اعظم میں کوئی ووکیشنل کالج نہ ہے جس کی وجہ سے طویل عرصہ سے ہنر سیکھنے کی خواہش مند خواتین لیہ یا چوک سرور شہید روزانہ سفری مشکلات کی اذیت برداشت کر کے ہنر سیکھنے جاتی ہیں چوک اعظم میں گورنمنٹ ووکیشنل کالج کا قیام بھی ازحد ضروری ہے گورنمنٹ گرلز ہائی سکول نزد سویاں فیکٹری پانچ مرلہ پر واقع ہے اسکے ساتھ زرعی رقبہ ہے اگر اسے خرید کر وقف کر دیا جائے یااسے کسی اور جگہ منتقل کر دیا جائے تعلیمی اداروں کی کونسلز میں سالہا سال سے ایسے افراد ممبر بنایا گیا جو تعلیمی اداروں کی بہتری کی بجائے صرف رجسٹر پر دستخط کرنا ہی فخر سمجھتے ہیں
صحت کے حوالے سے تحصیل ہیڈ کواٹر ہسپتال کی عمارت ہی ناقص مٹیریل سے تیار شد ہے جو کہ معمولی نوعیت کے شدید زلزلہ سے بھی زمین بوس ہو سکتی رہائشی کواٹر ادھورے ہیں ہسپتال میں ابھی تک آر ایچ سی کے سامان سے ہی وارڈز لیبارٹری آوٹ ڈورایکسرے سنٹر اور آپریشن تھیٹر کو چلایا جا رہا ہے مختلف سپیشلسٹ ڈاکٹر سمیت عملہ کی شدید کمی ہے ہسپتال کے سٹور میں دوایمبولنسز عرصہ دراز سے خراب کھڑی ہیں جنہیں 1122نے نہیں لیا تھا کو اگر مخیر حضرات کی معاونت سے ٹھیک کرا کر مریضوں کے لئے سٹی سروس چلائی جا سکتی ہے 1122سنٹر چوک اعظم کا قیام بھی از حد ضروری ہے اس سلسلہ میں قبل ازیں شہری اتحاد چوک اعظم کے پلیٹ فارم سے تھانہ چوک اعظم سے ملحقہ آراضی یا ڈی ایس پی آفس سے ملحقہ آراضی پر سنٹر بنائے جانے کی پرپوزل ارباب اختیار کو ارسال کی جا چکی ہے چوک اعظم میں ناجائز تجاوزات کی بھرمار ہے اس ضمن مٹن مارکیٹ فنکشنل کر دی جائے اور رہڑی بانوں خوانچہ فروشوں کو جنرل بس اسٹینڈ کے سامنے خورشید فاریسٹ پارک کی شرقی سائیڈ پر سمیت کسی اور مقام پر منتقل کر دیا جائے تو بھی شہر سے ناجائز تجاوزات کا خاتمہ ممکن ہے جنرل بس اسٹینڈ عرصہ دراز سے ویران اور ٹوٹ پھوٹ کا شکارہے جبکہ اندرون شہر نجی کمپنیوں کے بس اڈوں کے سبب شہری مضر صحت دھوئیں اور پریشر ہارنوں کے سبب موذی نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں چوک اعظم میں سیوریج کے سبب بھی شہری شدید مشکلات میں شامل ہیں ناقص مٹیریل بغیر پلاننگ اور من پسند افراد کو نوازنے کے سبب زیر زمین پانی آلودہ اور ہیپاٹائٹس اور امراض دل کے مریضوں کی تعداد میں خوفناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے ٹریفک کا ازدھام ختم کرنے کے لئے ابتدائی طور پر حیات نہر سے کوٹ ربانی اور سگو موڑ سے ملتان روڈ قبرستان تک ون وے اور بیرون شہر سے بائی پاس رنگ روڈ بنایا جانا از حد ضروری بڑھتے ہوئے سٹریٹ کرائم اور جرائم کو کنٹرول کرنے کے لئے ایک اور تھانہ کا چوک اعظم میں قیام سمیت شہر میں مختلف مقامات پر سی سی ٹی وے کیمرے لگائے جانے چاہیے گرلز کالج گرلز سکول اور جنازہ گاہ کو جانے والے ملتان روڈ سے اندرون چلڈرن پارک کے راستے کو بھی ترجیحی بنیادوں پر کھولا جانا ضروری ہے چوک اعظم پٹوار آفس جمعہ بندی نہ ہونے کے سبب گوناگوں مسائل کا شکار ہے جس کے سبب آئے روز مسائل بنتے رہتے ہیں چوک اعظم میں نوجوانوں کے لئے خورشید سپورٹس کمپلیکس سمیت کو ئی صحت افزاء مقام نہ ہے جس کے سبب نوجوان کبھی منڈی مویشی اور کبھی محکمہ جنگلات کی آراضی پر مختلف گیمز کرتے ہیں چوک اعظم کے نواح میں جنگلات کا کثیر رقبہ موجود ہے جو کہ اگر میونسپل کمیٹی اور محکمہ جنگلات کے آفیسران کوئی معاہدہ کر لیں تو سیوریج کے پانی سے سر سبز و شاداب جنگل لگایا اگایا جا سکتا ہے جس سے چوک اعظم کی آب و ہوا پر سکون صحت افزاء بن سکتی ہے واپڈا سب ڈویزن چوک اعطم جس کی حدود میں جھنگ اور مظفر گڑھ کے اضلاح کے بھی چکوک آتے ہیں کا بھی ایک اور ڈویزن بنایا جانا اشد ضروری ہے یو ں تو وطن عزیز کے ہر قصبہ دیہات شہرمیں مسائل کی بھرمار ہے مگر مستقبل میں چوک اعظم کے مسائل کا خاتمہ نو منتخب ایم پی اے لالہ طاہر رندھاوہ حل کرا سکتے ہیں یا روائتی سیاستدانوں کی طرح ابن الوقت چاپلوس عناصر جو کہ لگزری گاڑیوں براننڈ کپڑوں اور بیش بہا قیمتی تحائف سے ہر صاحب اقتدار کو اپنے حصار میں لے لیتے ہیں کے گھیرے میں رہ کر تھانہ کچہری اور تبادلوں تعیناتیوں کے معاملات میں الجھ کر ہی وقت گزار دیتے ہیں ۔