میرے ایک دوست وکیل نے ڈسکشن کے دوران بتایا کہ اچھا وکیل یا جو مذاکرات کر رہا ھو ضروری نہیں کہ ہر بات اگل دے۔ اسی طرح اگر شکار کرنے والا اگر اندھا دھند فائرنگ کرے تو سوائے اپنی گولیاں ختم کرنے کے کوئی فائدہ نہیں ھوگا ۔اور اندھا دھند فائرنگ سے کئی نقصان ہیں۔ اپنے وسائل کا ضیاع، جگ ہنسائی ، شکار کو ہاتھ سے نکلنا اور اندھا دھند ھونے سے بے گناہ بھی مارے جا سکتے ہیں
جس دن عمران خان ڈونلڈ ٹرمپ کو ملا تو میرے اندر کچھ ٹوٹ سا گیا ۔ کیونکہ جس طرح کی ذہنیت اس بندے کی مجھے ھم سنتے، دیکھتے آئے ہیں مجھے پہلے سے ہی معلوم تھا کہ وہ کچھ کام نہیں آنے والا ….
میں کچھ تصاویر شئیر کر رہا ھوں جب بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مظاہرہ ھوا میں نے اس کے خلاف ج کر بھرپور حصہ لیا ۔ اس کی۔ویڈیوز دیکھیں ۔ اس کی۔باڈی لینگویج کا۔مطالعہ کیا ۔
بیس سال کے تجربے نے انگریزوں کے اندر رہ کر ، ان کے اداروں سے ڈیل کرکے، بچوں کی تعلیم کے دوران اور مختلف اداروں کے ساتھ مل کر دنیا بھر کے ٹریڈ یونین ، این جی اوز کے ساتھ کام کرکے، سکولوں، ہسپتال ، پولیس اسٹیشن ، ایمرجنسی سروسز ، بچوں کی سروسز، سیاسی چیپٹرز، صحافیوں کی تنظیموں کے ساتھ اتنا عرصہ کام کرنے سے انگریزوں کی اچھی یا بری پہچان کرنا سیکھا تو اس سے یہ معلوم ھوا کہ مثبت بات جو ان کی سمجھ آئی کہ ان کو اپنے ملک اور اپنے کام اور بزنس سے اوپر کوئی رشتہ ،کوئی مصروفیت نہیں ھے ۔ یہ ایموشنل فول نہیں ہیں ۔ اور اگر یہ کام ذمے لیں تو اس کو thorough کرتے ہیں ۔ لیپا پوتی نہیں۔ چاہے گھر بنانا ھو، لیکچر دینا ھو ، کوئی سیاسی بیان دینا ھو۔ کوئی پراجیکٹ بنانا ھو۔ ہر کام میں سو فیصد دینا ان کا شیوہ ھے ۔ اور یہ۔اپنے مطلب نکل جانے کے بعد آپ کے واقف صرف اس وجہ سے بنیں گے اگر آپ سے دوبارہ بزنس کی امید ھوگی
نواز شریف ،زرداری اور ایسے سیاستدانوں جو سری پائے ،بونگ کی طرح بونگے، اور بس کرپشن کرنا جانتے ھوں ان کو تو یہ انگلیوں پر نچاتے ہیں۔ اسی طرح فارن آفس کے جغاداری آفیسرز جب تک کئی دفعہ یورپ میں پوسٹنگ نہ کروا لیں۔ان کو بھی ان سے ڈیل کرنا خالہ جی واڑا نہیں ھے ۔
اب جب عمران خان ڈونلڈ ٹرمپ کو ملا تو میں افسردہ ھوگیا کہ عمران خان ایک سمجھدار لیکن سیدھا پٹھان ھے ۔ جب کہ ٹرمپ عربوں کی دولت پر کم از کم پچاس سال سے نظر رکھے پھر رہا ھے ۔ وہ تمام ممالک کو ایک دودھ دینے والے گائے سمجھتا ھے کہ ان کے حالات خراب کرکے، پھر اسلحہ بیچ کر، فوجی اداروں کو اپروچ کرکے ، اور ملکوں سے دھمکی دلوا کر جنگ کے حالات پیدا کرکے چوکیدار ی کے فرائض کا ٹھیکا لیتا ھے اور پیسے کماتا ھے ۔ یہ اس کی پہلی اور آخری کمائی ھے ۔ ان کو معلوم ھے عربوں کا کتنا پیسا امریکہ کے بنکوں میں پڑا ھے ۔ ان کو معلوم ھے کہ تھرڈ ورڈ ملکوں میں کون کرپٹ اور ان کا پیسہ کہاں پڑا ھے ۔ وہ نبض پر ہاتھ رکھنا جانتے ہیں ۔
اور چونکہ کمزوری تمام ممالک خاص طور پر برصغیر ، ایران اور دوسرے گلف ممالک کی اس کے ہاتھ میں ہیں تو وہ ان سے کھیلتا ھے.اب جب عمران خان ملا تو ٹرمپ کو معلوم تھا کہ عمران کو خریدا تو جا نہیں سکتا ۔ نہ ہی اس کو بلیک میل کیا جا سکتا ھے تو اس نے ملمع کاری اور منافقت سے کام لیا ۔ عمران کو پورا پروٹوکول دیا ۔ اور انگلش کی ایک بہت ہی زبردست فقرہ ھے کہ
Everything is wonderful
تو عمران خان کو اس نے پڑے طریقے سے ہینڈل کیا اس کو احساس دلایا کہ آپ بہت نڈر ھو اور وہ ھے بھی ۔ اور چالاکی وہی ھوتی ھے کہ اسی بات کو ایکسپلائٹ کرو جو واقعی کسی میں ھو۔ اور یہی طریقہ اس نے استعمال کیا۔
بہرحال جوان اور سمجھدار ، ھمت والا انسان وہی ھوتا ھے جو دھوکہ کھا کر پھر سے کھڑا ھو جائے ۔ اب کیا کیا جائے ۔ جب مودی جیسا درندہ اور ٹرمپ جیسا چالاک بندے سے مقابلہ ھو تو اگرچہ فارن پالیسی میرا فیلڈ نہیں لیکن اگر مجھے اختیار ھو تو میں چین ، ایران ، سری لنکا، جاپان، اور ایسے دوسرے ممالک میں اپنے پالیسی میکرز کی بھرمار کر دیں۔ ان کو بلائیں۔ ان کی میٹنگ اور کونفرنسز کروائیں۔ تھوڑا نقصان بھی ھو تو کم منافع پر ایران کو ساتھ ملائیں ۔ اور گلف کے ساتھ بھی خود بگاڑنے کی ضرورت نہیں۔ اور جو ملک امریکہ کا مخالف ھو اور بھارت سے ڈسا ھو اس کو گلے لگانے کی ضرورت ھے ۔ اس سے ہی مسئلے اور آنے والے عفریت سے نمٹا جا سکتا ھے