• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • سروسز
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • سروسز
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

شب و روز زند گی قسط 51 ۔۔ انجم صحرائی

webmaster by webmaster
فروری 27, 2016
in First Page, کالم
0
شب و روز زند گی   قسط 51   ۔۔  انجم صحرائی
شب و روز زند گی   قسط 51
تحریر ۔۔ انجم صحرائی

station for historyباتیں کوٹ سلطان کی ۔۔۔
میں شائد پہلے کہیں لکھ چکا ہوں کہ انڈیا سے پا کستان ہجرت کے بعد میرے خاندان کو کوٹ سلطان نشیب مو ضع بیٹ وساوا شما لی میں 50 ایکڑ سے زیادہ زرعی زمین ملی ۔اس کے علاوہ دادی اماں خد یجہ بیگم جو اپنے رعب اور دبدے کی وجہ سے پورے شہر میں تھا نید ارنی کے نام سے مشہور و معروف تھیں نے بڑی کو شش اور تگ و دو کے بعد شہر کے وسطی محلہ جا موں والا میں واقع ایک بڑا مکان جو کسی بڑے ہندو سا ہو کار کا چھوڑا ہوا تر کہ تھا اور قیام پاکستان کے بعد محکمہ مال نے اپنے قبضہ میں لے کر وہاں پٹوار خا نہ قا ئم کر رکھا تھا کو اپنے نام الاٹ کرا لیا تھا مجھے یاد ہے کہ ہمارے اس مکان کا گلی میں کھلنے والا لکڑی کا ایک بڑا سا دروازہ تھا دروازے کے پیشا نی پر اس ہندو سا ہو کار کے نام کی تختی بھی

لگی تھی یہ دروازہ اتنا بڑا اور اونچا تھا کہ زمینوں سے گندم کی بو ریاں لاد کے آ نے والے اونٹ کےکو ہان پر لدی بوریوں سمیت دروازے سے گذر کر مکان کے صحن میں آ یا کرتے تھے جہاں انہیں بٹھا کر بوریاں اتاری جا تیں ۔
اس کے علاوہ محلہ مراد شاہ میں میں بھی ہمارا ایک مکان تھا ۔ ایس پی سید شو کت علی شاہ مرحوم معروف صحا فی عابد فاروقی ، پرو فیسر شا ہد ، میجر سید علی فارو قی ، میجر اشفاق زبیری ، اور معروف نو جوان قا نون دان سید نعیم شاہ ایڈ وو کیٹ کے کا تعلق بھی کوٹ سلطان کے اسی محلہ مراد شاہ سے ہے ۔
کوٹ سلطان میں ہمارا اکیلا گھر تھا گو دادی اماں کی سخت مزا جی کے سبب ہمارے آ س پڑوس کے سما جی تعلقات بہت محدود تھے لیکن دادی اماں جتنی سخت تھیں اماں اتنی ہی نرم دل ، محبت اور محبت کر نے والی تھیں ۔اماں نے اپنی زند گی میں کوٹ سلطان محبتوں کے جو رشتے بنا ئے وہ آ ج تک میرے لئے محترم ہیں ، ما موں اشتیاق ، خالہ ماجن ، خالہ خا لدہ ، خا لہ خو رشیدی یہ وہ ہستیاں ہیں جن کی محبتوں اور شفقتوں کو میں کبھی نہیں بھول پا یا ۔ خا ص کر ما موں اشتیاق اللہ انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے اور ان کی اہلیہ خالہ ماجن کو صحت کا ملہ عطا فر مائے میری زند گی کے ان عظیم لو گوں نے اپنا نہ ہو تے ہو ئے بھی ہمیں اتنی اپنا ئیت دی اتنی اہمیت اور وقعت دی کہ میں ان کی محبتوں کا یہ قرض شا ئد ہی اتار سکوں۔۔۔ بھلا سکوں ۔
ابتدا ئی دنوں میں با با جی اپنے آ با ئی پیشہ یعنی پو لیس ملازمت سے وا بستہ تھے لیکن افتاد طبع اور گھریلو ذمہ داریوں کے سبب محرر تھا نہ سے آ گے کا سفر نہ کر سکے اور ملاز مت سے استعفی دے کر زمینوں کی دیکھ بھال کر نے گھر آ بیٹھے ۔ لیکن ملاز مت پیشہ لوگ تھے زر عی زمینیں تو اللہ نے دی تھیں مگر سول سروس میدان مکے یہ کا میاب لوگ زرعی کاشت کی کچھ زیادہ سوج بوجھ نہ ہو نے کے سبب ایک تو زراعت کے تقا ضوں سے بے خبر تھے دوسرے دادا ابو علی حسن کی وفات کے بعد شروع ہو نے والے وراثت کے سول مقد مات نے اتنا الجھا یا کہ بس زند گی ہی الجھ کر رہ گئی ۔
محکمہ پو لیس کی ملاز مت سے علیحد گی کے بعد ابو نے بیٹ وسا وا شما لی میں واقع اپنی زمینوں پر آ ٹا چکی لگا لی اس زما نے میں پیٹرانجن نہیں ہوا کرتے تھے بجلی تو خیر کوٹ سلطان شہر میں بھی نہیں تھی نشیب میں کہاں سے ہو تی ۔اسی لئے آ ٹا چکی چلا نے کے لئے بڑے انجن استعمال ہو تے تھے جنہیں چلا نے کے لئے ڈیزل استعمال کیا جاتا تھا یہ ڈیزل انجن اب بھی کہیں کہیں نظر آ تے ہیں مگر آ ج کل ان کی جگہ پیٹر انجنوں نے لے لی ہے ۔ اس زما نے کی آ ٹا چکی بھی آ ج کی چا ئینا چکی سے بڑی اور مختلف ہو تی تھی ۔ یہ آ ٹا چکی پتھروں کے دو بڑے بڑے بھاری پاٹ پر مشتمل ہو تی جو ایک دو سرے پر رکھے ہو تے تھے ڈیزل انجن سٹارٹ کر نے کے لئے بھی خا صی محنت کر نا پڑتی جب چکی چلتی تو اس کی چمنی سے نکلنے والے دھوویں اور بھک ۔۔بھک ۔۔بھک کی آ واز دور سے پیدل سفر کر نے والوں کو آ بادی کا پتہ دیتی ۔
مجھے یاد ہے کہ اس زما نے میں گندم کے سیزن میں گندم کی بوریوں سے لدے اونٹ گھر آ تے تو آ نے والی گندم کچھ ہی دنوں میں تقسیم سارا سال ادھار دینے والے دکا نداروں میں تقسیم ہو جاتی اور یوں دو مر بع ارا ضی کے مالک ہو نے با وجود ہم لوگ سارا سال ادھا ر کا ہی شکار رہتے ۔ دودھ گلزار کی دکان سے ادھار آتا ،۔ آ ٹا سردار اعوان کی چکی سے ، سبزی خا لو حنیف یا عبد الشکورسبزی والے کی دکان سے ، کپڑا تاج محمد تا جو کی دکان سے ادھار لے لیتے حتی کہ علاج معا لجہ کی سہو لتیں بھی ڈاکٹر شمشاد ، ڈاکٹر خلیل اور ڈاکٹر یا مین سے زیادی تر مفت اور کبھی کبھی سال کی ادھار پر حا ضر تھیں ۔کریانہ چچا ھقیقت کی ذمہ داری تھی چچا ھقیقت نے نان دنوں نئی نئی کر یا نے کی دکان بنا ئی تھی ۔ ان کا گھر ہمارے بڑے گھر سے متصل تھا ۔ ان دنوں شا ئد ہمسا یہ ماں جا یہ کا جادو سر چڑھ کر بو لتا تھا ۔کتا بوں ،کا پیوں اور تختی سلیٹ اور قلم دوات کے لئے ملک ثنا ء اللہ منجو ٹھہ اور غلام نبی درزی کی دکا نیں حا ضر تھیں ۔ غرض سارا سال ادھار ہی چلتا ۔ آ ج سو چتا ہوں تو حیران ہو تا ہوں کیسا سماج اور کیسا ما حول تھا لو گ کیسے ایک دو سرے سے جڑے تھے ۔
میرا بچپن کوٹ سلطان کی انہی گلیوں میں گذرا ۔ دھرم شا لہ پرا ئمری سکول میرا پہلی در سگاہ ہے ۔ سکول کے ہیڈ ما سٹر ما سٹر عبد الکریم تھے جو ممتاز قا نون دان خا لد بزمی کے والد تھے ۔ خالد بز می کے ایک اور بھا ئی پر فیسر واجد بز می ڈیرہ غا زیخان ایجو کیشن بورڈ کے کنٹرولر ببھی رہے خالد بزمی کی والدہ لیہ کے معروف ڈاکٹر فیروز کی بہن تھیں اور خود بھی خاتون معالج تھیں ۔ بلا شبہ ان کا دم کوٹ سلطان کی خواتین کے لئے ایک غنیمت تھا ۔ اس مادر علمی میں مجھے ماسٹر غلام حسن منجوٹھہ ، ذو الفقار بخاری اور اللہ بخش imagesجیسے نا بغہ روزگار اسا تذہ کی تعلیم و تر بیت نصیب ہو ئی ۔ اس دور میں کوٹ سلطان میں ایک گورٹمنٹ بوائز ہا ئی سکول اور ایک گورٹمنٹ گرلز مڈل سکول ہوا کرتا تھا ۔ ہا ئی سکول کے ہیڈ ما سٹر ممتاز خان گورما نی اور گرلز سکول کی ہیڈ مسٹریس مسز رضوی ہوا کر تی تھیں ۔ معاف کیجئے گا مسز رضوی کا نام بھول رہا ہوں اللہ بخشے مر حو مہ فضل حق رضوی( تحصیلدار ) کی اہلیہ تھیں ۔ مسز رضوی کے بڑے بیٹے سید پنجتن رضوی آج کل ڈائریکٹر جزل پا کستان پوسٹ ہیں ۔ جب کہ ان کے چھو ٹے بیٹے اعجاز رضوی کسی نجی بنک میں اعلی عہدے پر فا ئز ہیں ۔
کوٹ سلطان کی شخصیات میں میں جن سے بہت زیا دہ متا ثر ہوا ان میں ایک سید ممتاز شاہ تھے ۔ گو یہ ایک زمیندار تھے لیکن انہیں اپنے بچوں کو پڑ ھا نے کا جنون تھا ۔ ان کی اسی تعلیم دو ستی کے سبب ان کا ایک بیٹا سید شو کت علی شاہ نے سو سر وس کے مقا بلہ کا امتحان پاس کر کے پہلے انکم ٹیکس اور بعد میں محکمہ پو لیس کو جوائن کیا ۔ سید شو کت شاہ پو لیس آ فیس ہو نے کے ساتھ ساتھ ادیب اور شا عر بھی تھے وہ پو لیس میں بحیثیت ایس پی اپنے فرا ئض انجام دے رہے تھے کہ ایک حاد ثہ میں ہلاک ہو گئے شو کت علی شاہ کے چھو ٹے بھا ئی سخاوت علی شاہ جو ڈاکٹر ہیں میرے کلاس فیلو ہیں آ ج کل محکمہ ہیلتھ پنجاب سے وا بستہ ہیں ۔
گورٹمنٹ ہا ئی سکول میں ہمارے ہیڈ ما سٹر اللہ یار الما نی تھے اسکول اسا تذہ میں استاد غلام حسین منجو ٹھ، ملک عا شق حسین انگلش ٹیچر ، محمد رفیق اردو ، محمد عبد الرشید اردو ، ما سٹر حفیظ ڈرا ئینگ ما سٹر ، خو رشید احمد عر بی ٹیچر ، غلام حسین دستی سا ئینس ٹیچر ، ما سٹر گل محمد کھرل ، فیض محمد ڈو لو انگلش ٹیچر جیسے کمال اسا تذہ سے کسب فیض کے مواقع ملے ۔
کوٹ سلطان میں ان دنوں کھیل کے میدان آ باد ہوا کرتے تھے مجھے یاد ہے کہ اس زما نے میں سکول کے بچے ہائی سکول کے ملحقہ فو جی میدان جہاں آج کل کالج بلڈ نگ ہے میں ہا کی کھیلا کرتے تھے
وہ زما نہ ہا کی کا زما نہ تھا ، آج بھی ہمارا قو می کھیل ہا کی ہی ہے ۔ کر کٹ نے توبہت دیر سے کھیل کے میدان کو فتح کیا ۔ سکول کے طلبا بھی پی ٹی کے پیر یڈ میں اسی میدان میں پی ٹی کیا کرتے تھے ۔ ہمارے پی ٹی آ ئی ماسٹر حیات نیازی ہوا کرتے تھے جن کی اکڑی مو نچھ اور تیز آ نکھ سے سب بچوں کی جان جایا کرتی تھی ۔۔۔ با قی آ ئیندہ
images
انجم صحرائی
Tags: shab o roze zindgi by anjum sehrai
Previous Post

کروڑ لعل عیسن ۔ میاں محمد مشتاق لا ہوری کے بھا ئی میاں محمد اشفاق بقضا ئے الہی وفات پا گئے

Next Post

یکم مارچ کو عالمی یوم شہری دفاع منا یا جا ئے گا

Next Post

یکم مارچ کو عالمی یوم شہری دفاع منا یا جا ئے گا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

نیشنل نیوز

ترکیہ اور میں شدید نوعیت کا زلزلہ ، مجموعی اموات 1472 ہو گئیں
First Page

ترکیہ اور میں شدید نوعیت کا زلزلہ ، مجموعی اموات 1472 ہو گئیں

by webmaster
فروری 6, 2023
0

ترکیہ اور شام سمیت پورے خطے میں شدید نوعیت کا زلزلہ آیا ہے جس سے مجموعی اموات 1472 ہو گئیں...

Read more
90 دن کے بعد الیکشن کیلئے قانون سازی کی ضرورت نہیں: وفاقی وزیر قانون

90 دن کے بعد الیکشن کیلئے قانون سازی کی ضرورت نہیں: وفاقی وزیر قانون

فروری 6, 2023
پرویز مشرف کی میت شام کو پاکستان پہنچے گی، تدفین کراچی میں ہونے کا امکان

پرویز مشرف کی میت شام کو پاکستان پہنچے گی، تدفین کراچی میں ہونے کا امکان

فروری 6, 2023
وزیراعظم کی ہدایت پر یوٹیلیٹی اسٹورز پر آٹا سستا کردیا گیا

وزیراعظم کی ہدایت پر یوٹیلیٹی اسٹورز پر آٹا سستا کردیا گیا

مئی 29, 2022
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کردیا

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کردیا

مئی 23, 2022
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2023
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • سروسز
  • وڈیوز

© 2023 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.