لیہ(صبح پا کستان )ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راجہ قمرالزمان نے کہا ہے کہ قانون کی پاسداری اور عملداری میں معاشرہ کے ہر فرد کو کرداراداکرنا چاہیے۔انہوں نے یہ بات عدالت عالیہ کی 150سالہ تقریبات کے سلسلہ میں ’’قانون کی بالادستی کے قیام‘‘کے موضو ع پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے سبزہ زار میں منعقدہ جوڈیشل کانفر نس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔ جوڈیشل کانفرنس میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کروڑ طارق سلیم چوہان ،ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اینٹی کرپشن کورٹ ڈی جی خان عبدالرشیدعابد،سئنیرسول جج مستحسن منہاس ،سول جج مس صبارزاق،ای ڈی او فنانس سردار محمد جٹیال،پرنسپل گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج مہر اختر وہاب،مہر محمداقبال سمرا،ڈی ایس پی اکرم خان نیازی،وکلاء،میڈیا نمائندگان اور سول سائٹی کے اراکین بڑی تعدا د میں موجودتھے۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے کہا کہ عدالت عالیہ و ماتحت عدلیہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسڑ جسٹس منصور علی شاہ کے وژن کے مطابق عوام کو فوری انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اولین ترجیحات کے تحت کار فرماہے اور بلاامتیاز و تخصیص کسی قسم کے دباؤ کو خاطر میں لاے بغیر اپنا آئینی فریضہ ادا کررہے ہیں اور عدالت عالیہ کی 150سالہ تقریبات منانے کا بنیادی مقصد عوام میں اس شعور کو اجا گر کرنا مقصود ہے کہ عدالتیں ان کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے اُن کے ساتھ کھڑی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد معاشرے کے ہر فرد کا بنیادی حق ہے تاہم انصاف کے حصول کے لیے غیر ضروری قانونی پچیدگیوں سے بچنے کے لیے مقدمات کے اندارج میں کسی کو ناحق ملوث نہ کیاجائے۔تقریب سے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کروڑ طارق سلیم چوہان نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ قانون کی بالادستی کے قیام کے لیے ہمیں اپنی ذات پر قانون نافذ کرنا ہوگااور دوسروں کو بھی قانون پر عمل کرنے کی ترغیب دینی ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ نظام کائنات ایک قانون کے تحت جاری ہے اور اسی طرح معاشرے میں بھی امن و امان کے قیام کی غرض سے قوانین رائج کیے گئے ہیں جن کی پاسداری ایک باشعورطبقہ پر لاگو ہوتا ہے ۔تقریب سے سینئر سول جج مستحسن منہاس نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ اسلام،قرآن کریم اور احادیث مبارکہ قانو ن کی عمل داری میں سب سے پہلے معاشرے کے کردار کو اجاگر کرتا ہے اور بعد ازاں قاضی کے کردار پر بحث کی گئی ہے ۔سول جج مس صبارزاق نے کہا اسلامی تاریخ میں ہمیشہ عدل و انصاف کی بنیادی اکائی معاشرے کے بہتر کردار پر مبنی رہی ہے جس کو نمونہ بناتے ہوئے آج بھی عدل و انصاف کے بول بالا کو یقینی بنایا جاسکتا ہے ۔پرنسپل گورنمنٹ کالج مہر اختر وہاب نے کہاکہ بنیادی تعلیم میں ہی عدل و انصاف کی چیپڑ کے ذریعے قانون کی بالادستی کویقینی بنانے کے لیے فروغ دیا جاسکتا ہے کیونکہ انصاف کی بنیادیں معاشرے کی خود احتسابی کے موثر عمل کے ذریعے بھی قانون پر عمل داری کا ذریعہ ثابت ہوسکتی ہیں۔ تقریب سے مہر محمد اقبال سمرا نے خطاب کرتے ہوئے سول سوسائٹی کی قانو ن کی بالادستی کے لیے کاوشوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راجہ قمر الزمان نے عدالتی کا ر کر دگی کے با رے میں بتاتے ہو ئے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود ایک ما ہ میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس سے 1272مقدما ت جبکہ مجمو عی طور پر سول ججز نے 1500کیسز کے فیصلے کیے ہیں ۔بعدازاں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے شریک مقررین میں سرٹیفیکٹ تقسیم کیے ۔