ملتان ۔ پاکستان مسلم لیگ(ن)کےسینئررہنمااورسابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نےملک میں مہنگائی کی سب سے بڑی وجہ حکومت کوقراردیتےہوئےکہاہے کہ یہ حکومت عوام کی نمائندہ نہیں،ہم اقتدار کی جنگ نہیں لڑ رہے بلکہ جمہوریت اور آئین کی پاسداری کےلیےجدوجہدکررہےہیں, ملک میں اگر آج جمہوریت قائم ہےتواپوزیشن کی وجہ سےہے,حکومت نے آج تک ایسا کوئی کام نہیں کیاجس سے جمہوریت کو تقویت ملتی ہو ,مسلم لیگ(ن)جیلوں سےڈرنےوالی نہیں،ہم آزادی صحافت کےلیےپاکستان کےصحافیوں اور میڈیا گروپس کے ساتھ کھڑے ہیں اورجدوجہدمیں ان کےساتھ ہوںگے،کوئی ایک پارٹی صوبہ نہیں بناسکتی، تمام جماعتیں ملیں گی،صوبائی اور قومی اسمبلیوں میں بحث ہوتی ہے اور اتفاق رائے سے یہ چیزیں بنتی ہیں۔
سینئر مسلم لیگی رہنما مخدوم جاوید ہاشمی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے ملک کے مسائل کو حل کیا، بجلی اور گیس کا بحران ختم کیا،سی پیک لائے،افراط زر کو کم کیا،ملک کو ترقی کے راستے پہ گامزن کیا، آج وہ تمام محنت ضائع ہوچکی ہے،وہ پاکستان جو دنیا کی پہلی 5ابھرتی ہوئی معیشتوں میں تھا ،آج جنوبی ایشیا میں بھی آخری معیشت بن گیا ہے،ہم سب کو ملکر اس حکومت سے نجات حاصل کرنی ہے تاکہ پاکستان کو بچا سکیں اور ترقی کے راستے گامزن کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ یہ حکومت گری ہوئی ہے، اس کو گرانے کی ضرورت نہیں،ہم چاہتے ہیں کہ تبدیلی ایسی ہوکہ ملک میں جمہوریت بھی قائم رہے اور ملک میں حکومت بھی آئین کے مطابق چل سکے۔انہوں نےکہاکہ پاکستان کی ترقی میں جو رکاوٹیں ہیں اس کو سارا پاکستان جانتا ہے، یہ حکومت متنازع الیکشن کے نتیجے میں آئی، اس کی ناکامی بھی سارا پاکستان محسوس کررہا ہے، ملک میں مہنگائی کا جو سیلاب ہے اور بے روزگاری ہر گھر میں ہے، اس کی صرف ایک وجہ حکومت ہے جو عوام کی نمائندہ نہیں،ہم چاہتے ہیں کہ عوام کے منتخب نمائندے مسائل حل کریں تاہم اپوزیشن کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے جارہے ہیں، ڈیڑھ سال ہوگیا اب تک ایک الزام بھی ثابت نہیں کرسکے، ہم اقتدار کی جنگ نہیں لڑ رہے بلکہ جمہوریت اور آئین کی پاسداری کے لیے جدوجہدکر رہے ہیں،ملک میں آٹا چینی کا بحران ہے اور ہر کوئی پریشان ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے حوالے سے کہا کہ صحافت کا بنیادی اصول ہوتا ہے کہ سچ عوام تک پہنچایا جائے، اور انہوں نے سچ لکھا تو دباؤ آیا جب دباؤ کامیاب نہ ہواتو حکومت کا آخری ہتھکنڈہ یہی ہے کہ جعلی مقدمہ بنا کر پابند سلاسل کردیا، اس بھونڈے طریقے سے مقدمہ بنایا گیا جس کی مثال پاکستان میں نہیں ملتی، ایک شکایت آتی ہے جس کو دیکھا جائے کہ یہ حقیقت ہے یا نہیں لیکن آپ نے شکیل الرحمن کو بلایا اور پابند سلاسل کردیا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ حکومت اور عمران خان کا ملک میں صحافت کے لیے یہ پیغام ہے کہ سچ بولوگے تو جیل میں جاؤ گے، جس طرح ہمارے اوپر دباؤ تھا کہ بات کروگے تو جیل جاؤگے۔انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) جیلوں سے ڈرنے والی نہیں، اگر نواز شریف جیل جاسکتے ہیں، اس سے قبل جاوید ہاشمی جیل جاسکتے ہیں، مریم نواز، رانا ثنااللہ، حمزہ شہباز، سعد رفیق جیل جاسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ رانا ثنااللہ کے خلاف ہیروئین کا مقدمہ بنایا گیا کیا پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایسا مقدمہ بنا ہے تاہم یہ ہوا ہے، یہ ایک لمبی فہرست ہے اور مسلم لیگ (ن) کی جدوجہد تاریخ ہے، کسی پر کرپشن کا مقدمہ نہیں ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج حکومت نے صحافت پر وار کیا ہے، جو عوام تک حق اور سچ پہنچاتے ہیں اور یہ وار ابھی ختم نہیں ہوا تاہم دبانے سے سچ رک نہیں سکتا، کامیابی پاکستان کے عوام اور حق، سچ کی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہم صحافت کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، ہر ایک کو صحافت سے شکایت رہتی ہے اور تکلیف ہوتی ہے تاہم یہ عوام کا فیصلہ ہونا چاہیے، حق اور سچ عوام تک پہنچنا چاہیے، حقیقت کا فیصلہ عوام کرے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم آزادی صحافت کے لیے پاکستان کے صحافیوں اور میڈیا گروپس کے ساتھ کھڑے ہیں اور جدوجہد میں ان کے ساتھ ہوں گے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت اپوزیشن کی وجہ سے قائم ہے، حکومت نے کوئی ایسا کام آج تک نہیں کیا کہ جمہوریت کو تقویت مل سکے۔جنوبی پنجاب صوبے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کوئی ایک پارٹی صوبہ نہیں بناسکتی، تمام جماعتیں ملیں گی، صوبائی اور قومی اسمبلیوں میں بحث ہوتی ہے اور اتفاق رائے سے یہ چیزیں بنتی ہیں، بات یہاں تک محدود نہیں ہے بلکہ ہزارہ، پوٹھوہار، کوہاٹ بھی صوبہ چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اگر پی ٹی آئی پاکستان، جنوبی پنجاب اور صوبوں کے اس معاملے پر مخلص ہے تو پھر اسمبلی میں بحث ہو تمام جماعتیں مل کر ایک مستقل حل تیار کریں، پاکستان مسلم لیگ (ن) صرف شامل ہی نہیں بلکہ سب سے آگے ہوگی.