پنجاب یو نیورسٹی کے سینئر اساتذہ کو ہتھکڑی لگی بہت شر مند گی ہو ئی نہیں ہو نا چا ہیئے تھا اس سے قبل سر گودھا یو نیورسٹی کے سا بق رجسٹرار کے ساتھ بھی یہی حسن سلوک کیا گیا نیب کی جانب سے ۔اچھا ہوا کہ چیف جسٹس کے نو ٹس لینے کے بعد سماج کو احساس ہوا کہ ایک استاد کے ساتھ یہ سب کچھ نہیں ہو نا چا ہئے ۔۔ وگرنہ انہیں اساتذہ کو جب عدالت میں پیش کیا گیا تو انہیں ہتھکڑی میں گھسٹے دیکھ کر چور اور ڈاکو کے نعرے لگا نے والے بھی تو انہیں جیسے قا بل اساتذہ کے شا گردوں میں سے ہی ہوں گے ۔
قوم کے معماروں کے ساتھ اس بر تا ءو نے یقینا بہت دکھی کیا لیکن کسی کو ہو نہ ہو میرے لئے یہ کو ئی انہو نا واقعہ نہیں کہ ۔بے گنا ہوں کو ہتھکڑی لگانے کا یہ رواج بہت پرا نا ہے بے گناہ کا لفظ میں اس لئے استعمال کر رہا ہوں کہ جب تک جرم ثابت نہ ہو جا ءے ملزم مجرم نہیں بنتا . عدالت مجرم کو تو شک کا فا ءدہ دے کر رہا کر سکتی ہے لیکن مشتبہ ملزم اور اس کے عزیزو اقارب پو لیس اور دیگر اداروں کی رواءتی تفشیشی رویہ سے نہیں بچ سکتے ، ہمارے ہاں بر سوں سے یہ رواج ہے کہ اگر پو لیس وقوعہ کا نامزد ملزم گرفتار نہیں کر سکتی تو ملزم کا باپ ، بھائی اور خاندان کے دیگر عزیزو اقارب اس کے متبادل کے طور پر اٹھا لئے جاتے ہیں ۔ ایک وقت تھا کہ اٹھا ئے گئے معصوم اور بے گناہ لو گوں کو بغیر بندی ڈالے ہفتوں تھانے کی حوالات میں بند کر دیا تھا اور رات کو چن کتھاں گذاری آئی رات وے کے لفظوں سے مزین چھتر سے ان کی سواگت الگ کی جا تی تھی اب تبدیلی آ گءی ہے شا ءد یہ چلن تبدیل ہو گیا ہو لیکن مجھے لگتا نہیں کہ یہ سب کچھ بد لا ہو گا ۔ اگر بدلا ہو تا تو وزیر مملکت شہر یار آفریدی کو رات گئے اسلام آباد کے تھانے کی حوالات میں بند معصوم بچوں کو دیکھ کر چیخ و پکار کرنے کی ضرورت پیش نہ آ تی ۔۔
اب جس سماج میں گذ شتہ ستر برسوں سے یہی ہو رہا ہے کہ شک میں ملزم سمیت سارے خاندان کو بغیر لکھت پڑھت پو لیس اپنا مہمان بنا سکتی ہے ، بغیر جرم کے لو گوں کو غائب کیا جا سکتا ہے وہاں پو لیس کا یہ روائتی تفشیشی کلچر ہمارے سارے تحقیقاتی اداروں کا رویہ بن گیا ہے ۔
نیب نے اساتذہ کے ساتھ جو کیا وہ کو ئی نیا نہیں اور نہ ہی ان ہونا ہے ہمارے تھانوں ، کچہریوں میں آ ءے روز ایسا ہو تا ہے عوام اس پو لیس کلچر کو بر سوں سے بھگت رہی ہے ۔۔ دکھ یہ ہے کہ یہ اسا تذہ اس نا منصفانہ تفشیشی پو لیس کلچر کے خلاف بھی اپنے شا گردوں کو کچھ آ گہی دیتے تو چہاں لو گوں کو اپنے حقوق سے آ شنا ئی ہو تی وہاں انہیں بھی اس غیر قا نو نی اور غیر انسا نی ریا ستی رویوں کا شکار نہ ہو نا پڑتا ۔۔