لاہور . گندم بحران کے ذمہ دار کون، ایف آئی اے رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آ گئے، لاہور نیوز نے حقائق پر مبنی رپورٹ حاصل کرلی۔ ذرائع کے مطابق محکمہ خوراک پنجاب نے 2019ء میں 40 لاکھ ٹن کے بجائے 33 لاکھ ٹن گندم خریدی، گندم ٹارگٹ سے 18 فیصد کم خریدی گئی، پاسکو نے بھی 12 لاکھ ٹن گندم خریدنے کے بجائے 7 لاکھ ٹن گندم خریدنے پر اکتفا کیا اور اس طرح پاسکو نے ٹارگٹ سے 40 فیصد کم گندم کی خریداری کی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ سندھ حکومت کی جانب سے گندم نہ خریدنے سے بحران پیدا ہوا، بحرانی کیفیت میں سندھ حکومت نے پاسکو سے گندم حاصل کی۔ جس کے بعد ملک میں گندم کے ذخائر کم ہو گئے۔
اسی طرح سیکرٹری خوراک پنجاب نسیم صادق نے فیڈ ملوں کو مئی میں 8 لاکھ ٹن گندم کی خریداری کی اجازت دی۔
وزیر خوراک پنجاب سمیع اللہ چودھری نے فیصلے کو ٹھیک قرار دیا اور کہا کہ ہمارے پاس گندم کے وافر ذخائر ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ فیڈ ملوں کی جانب سے خریدے جانے والے گندم کے ذخائر اگست اور ستمبر میں استعمال ہونے تھے اس کے برعکس محکمہ خوراک کو اگست میں ہی سرکاری گوداموں کے دروازے کھولنے پڑے جس کی وجہ سے بحران پیدا ہوا جبکہ نیشنل فوڈ سکیورٹی بر وقت مانیٹرنگ نہ کر سکی۔
سیکرٹری نیشنل فوڈ سکیورٹی ہاشم بھوپل زئی کی نا اہلی کی وجہ سے بروقت امپورٹ کا فیصلہ نہ ہوا جس کی نشاندہی جون 2019ء کی ریویو میٹنگ میں فلور ملز ایسوسی ایشن اور سندھ فوڈ کے نمائندگان نے بھی کی۔
بعد ازاں جنوری 2019ء میں 3 لاکھ ٹن گندم امپورٹ کرنے کی اجازت دی جو مناسب وقت نہ تھا۔
دریں اثنا وزیراعظم نے ایف آئی اے کو فیکٹ اینڈ فائنڈنگ کے احکامات دیئے۔ 25 اپریل کو فرانزک پورٹ کے بعد وزیراعظم سزا اور جزا کا تعین کریں گے۔
دوسری جانب سابق صوبائی وزیر خوراک سمیع اللہ چودھری کا کہنا ہے کہ وزارت سے رضا کارانہ طور پر استعفیٰ دے چکا اور احتساب کیلئے تیار ہوں۔
علاوہ ازیں سابق سیکرٹری نسیم صادق نے بھی احتساب کیلئے عہدہ چھوڑ دیا۔
اس حوالے سے مرکزی چیئرمین فلور ملز ایسوسی ایشن عاصم رضا نے رپورٹ کو مکمل طور پر تسلیم کیا اور کہا کہ قصور واروں کو سزا ضرور ملنی چاہیے۔