ایوان بالاکے اجلاس میں قائدایوان سینیٹرشبلی فرازنے قراردادپیش کی جس میں کہاگیا ہے کہ یہ ایوان ڈچ پارٹی آف فریڈم کے رکن گیرٹ ولڈرکی طرف سے گستاخانہ خاکوں کے مقابلہ کے انعقادکے کے فیصلہ کی شدیدمذمت کرتاہے اوریہ اقدام دنیامیں نفرت پھیلانے ،بے چینی عدم سلامتی ، انتہاپسندی اور عدم برداشت کوفروغ دینے کے مترادف ہے۔سینیٹ اس بات کااعادہ کرتاہے کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہماری محبت کسی شک وشبہ سے بالاتر اور ہمارے ایمان کاحصہ ہے۔یہاں اس بات کی تصحیح ضروری ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت ہمارے ایمان کاحصہ نہیں بلکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت ہی عین ایمان ہے۔سینیٹرشبلی فرازکی طرف سے پیش کی گئی قراردادمیں کہاگیا ہے کہ کوئی بھی مسلمان اس قسم کی گمراہ کن اورتوہین آمیزاقدام کو برداشت نہیں کرسکتا۔ایوان سفارش کرتاہے کہ اسلام آبادمیں ہالینڈ کے سفارتخانہ کے ذریعے ہالینڈ کی حکومت کے ساتھ باضابطہ احتجاج کرناچاہیے۔آزادی اظہارکے حدودکے تعین کے لیے اوآئی سی کے ممالک کاخصوصی اجلاس بلایاجائے اوراس حوالہ سے یورپی یونین ،اقوام متحدہ اوردیگرممالک سے رابطہ کیا جائے ۔ سینیٹ کی اس قراردادمیں یہ ایک بہترین پوائنٹ ہے کہ آزادی اظہارکی حدودکاتعین ہوناچاہیے۔اس کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کی تعریف بھی طے ہونی چاہیے اوریہ بھی طے ہوناچاہیے کہ دہشت گردی اورمزاحمت میں کیافرق ہے۔ دہشت گردی اوربربریت کے خلاف جدوجہدمیں کیافرق ہے۔اس کے علاوہ یہ بھی طے ہوناچاہیے کہ دہشت گردی اورحق خودارادیت کے حصول کی جدوجہدمیں بھی فرق ہے۔قراردادمیں حکومت پرزوردیاگیا کہ وہ عالمی سطح پراتفاق رائے کے لیے اقوام متحدہ میں یہ معاملہ اٹھائے۔قراردادمیں کہا گیا کہ مسلمان دانشوروں اورماہرین پرمشتمل ایک کمیٹی بنائی جائے جواس معاملہ پرغورکرے اورا س طرح کی توہن آمیزموویزخاکوں اوردیگرموادکی روک تھام کے لیے قابل عمل تجاویزتیارکرے۔ اس مقصدکے لیے مسلمانوں کوجدیداورانٹرنیٹ ٹیکنالوجی میں عبورحاصل کرناہوگا۔جس طرح پاکستان نے میزائل شکن پروگرام بنایا ہے اسی طرح کاپروگرام اب انٹرنیٹ پربھی اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ جب بھی کوئی خبیث گستاخانہ خاکوں جیسی مذموم حرکت کرے تومسلمانوں کاکوئی نہ کوئی ماہرجدیدٹیکنالوجی اس کی اس مذموم حرکت کواسی وقت ناکام بنادے۔ مسلمان ماہرین ٹیکنالوجی کوایساسافٹ ویئرتیارکرناہوگا جواس طرح کے گستاخانہ خاکوں دیگرگستاخانہ مواد کوانٹرنیٹ کی کسی بھی ویب سائٹ یاایپ پراپ لوڈ ہی نہ ہونے دے ۔ راقم الحروف کو اس بات کایقین ہے کہ مسلمان ماہرین ٹیکنالوجی مل کر ایساسافٹ ویئرتیارکرنے لگ جائیں تواللہ تعالیٰ ضرورانہیں کام یابی سے نوازے گا۔سینیٹ میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف یہ مذمتی قراردادمتفقہ طورپرمنظورکرلی گئی۔
ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والاکی سربراہی میں ہونے والے سینیٹ کے اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں مغربی ذہنیت کوجانتاہوں وہاں کی عوام کواس بات کی سمجھ نہیں آتی وہ آزادی اظہارکے نام پراس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ دشمنان اسلام آزادی اظہارکے نام پر اس سنگین جرم سے پیچھے نہیں ہٹیں گے توجاں نثاران مصطفی بھی ناموس رسالت کاتحفظ ہرقیمت پرکرتے رہیں گے۔وہاں کے ہرخاص وعام کواچھی طرح معلوم ہے اورانہیں ہربات کی بھی سمجھ ہے۔ وہ صرف اورصرف اپنے ناپاک منصوبوں کی تکمیل اورمسلمانوں کے دلوں سے روح محمدنکالناچاہتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ وہاں کی عوام کی بڑی تعدادکوپتاہی نہیں کہ ہمارے دلوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے کتناپیارہے انہیں نہیں پتاکہ وہ ہمیں کس قدرتکلیف دیتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان سے کس نے کہہ دیا ہے کہ وہ مغرب والے نہیں جانتے کہ ہم مسلمان نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کتناپیارکرتے ہیں اوروہ ہمیں کتنی تکلیف دیتے ہیں۔ مغرب والے اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہم نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کتنی محبت کرتے ہیں اوران گستاخانہ خاکوں سے ہم مسلمانوں کوکتنی شدیدتکلیف ہوتی ہے۔اسی لیے تووہ بارباراس گھناؤنے فعل کاارتکاب کرتے آرہے ہیں۔مغرب والے یہ گھناؤناجرم انجانے میں نہیں جان بوجھ کراورسوچ سمجھ کرمکمل منصوبہ بندی اورپلاننگ سے کررہے ہیں۔عمران خان کاکہناہے کہ ملعون سلمان رشدی کی کتاب کے بعدکئی باراس قسم کی حرکات کی گئی ہیں۔مغرب میں اس قسم کی مسلمان مخالف حرکات کرکے مسلمانوں کے جذبات کومجروح کیاجاتاہے۔اس قسم کی حرکات کاباربارہونامسلمانوں کی اجتماعی ناکامی ہے۔مسلمانوں کی یہ اجتماعی ناکامی مسلمانوں کے باہمی انتشارکی وجہ سے ہے۔ہم اپنے مسلمان بھائیوں کوتواپنادشمن اورجومسلمانوں کے دشمن ہیں انہیں دوست سمجھتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم اوآئی سی کواس معاملہ پرمتفق کرنے کی کوشش کریں گے کہ اوآئی سی کواس حوالے سے متفقہ حکمت عملی اپنانی چاہیے ۔ وزیراعظم کاکہناہے کہ چاریورپی ملکوں میں ہولوکاسٹ پرقانون بناہواہے۔کسی بھی انسانی کمیونٹی کوکسی بھی چیزسے تکلیف پہنچے تویہ غلط ہے۔عمران خان کاکہنا ہے کہ ہمیں مغرب کویہ سمجھانے کی ضرورت ہے کہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حوالے سے اس طرح کی حرکات سے بہت زیادہ تکلیف پہنچتی ہے۔مغرب کوسمجھانے کی نہیں ایسے کوتیساکرنے کی ضرورت ہے۔ایسے مجرموں کوسمجھایانہیں جاتا بلکہ ان کواس جرم کی کڑی سے کڑی سزادے کردنیاکوبتایا جاتاہے کہ ایسے جرم کاارتکاب کرنے والوں کاکیاانجام ہوتاہے۔وزیراعظم کہتے ہیں کہ اس سے پہلے ہمیں مسلمانوں کواس معاملہ پرمتحدکرناہوگا تاکہ ہمیشہ کے لیے اس طرح کی صورت حال سدباب ہو۔وزیراعظم عمران خان کویہ معاملہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بھی اٹھاناچاہیے اوروہاں پرموجوداسلامی ممالک کے تمام سربراہان یانمائندگان کوبھی اس بات پرآمادہ کرناچاہیے کہ وہ بھی اس معاملہ کواقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اٹھائیں اوردنیاپرواضح کردیں کہ آزادی اظہار کیا ہوتا ہے اورمغرب کی یہ گھناؤنی حرکت آزادی اظہارنہیں بلکہ ان کے مکارذہنوں کی خباثت ہے۔پنجاب اسمبلی نے ہالینڈ کی پارلیمنٹ میں گستاخانہ خاکوں کامقابلہ کروانے کے خلاف قراردادمتفقہ طورپرمنظورکرلی۔قراردادتحریک انصاف کے رکن حافظ عماریاسرنے پیش کی جوقواعدوضوابط کی معطلی کے بعدمنظورکرلی گئی۔علاوہ ازیں اسی نوعیت کی ایک قراردادمسلم لیگ ن کی ایک خاتون رکن کی جانب سے پیش کی گئی تھی ۔ قراردادمیں کہاگیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حرمت اورناموس پرہم سب مسلمان قربان ہونے کے لیے ہمہ وقت تیارہیں۔اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کودوجہاں کے لیے رحمت بناکربھیجا۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بدولت امت بخشی جائے گی۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی نہ صرف مسلمانوں کے لیے مشعل راہ ہے بلکہ ہرانسان کوزندگی گزارنے کے بہترین اصول وضع کرتی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت پرعالموں کے الفاظ اورقلموں کی روشنائیاں ختم ہوگئیں لیکن تعریف اورتوصیف کاحق ادا نہیں ہو سکتا۔عقیدہ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اورناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حفاظت ہم سب مسلمانوں کی اولین ذمہ داری اوروقت کی ضرورت ہے ۔ کفرکی دنیااسلام اورمسلمانوں سے خوف زدہ ہے۔جس کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخیاں کی جاتی ہیں۔حالیہ دنوں میں ہالینڈ کے ملعون سیاست دان گیرٹ وائلڈرزنے شیطانی منصوبے کے تحت گستاخانہ موادپرمبنی نمائش کااعلان کیاہے۔اس مذموم حرکت اوراعلان سے دنیابھرکے مسلمانوں کی دل آزاری کی گئی ہے۔ہرمسلمان اس کی تکلیف اوردردمحسوس کررہا ہے۔بلاشبہ یہ حرکت عالمی امن کے خلاف بھی ایک سازش ہے۔پاکستان میں بھی ہرشخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ناموس پرحملہ کے خلاف سراپااحتجاج ہے۔پاکستان کی عوام کی ترجمانی کرتے ہوئے صوبائی اسمبلی پنجاب کایہ ایوان ہالینڈ کے ملعون گیرٹ وائلڈرزاورہالینڈ کی حکومت کی بھرپوراورشدیدالفاظ میں مذمت کرتاہے۔یہ ایوان وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتاہے کہ تمام مسلمان ممالک سے رابطہ کیاجائے اورمشترکہ طورپرہالینڈ کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کیے جائیں اورہالینڈ کی حکومت کومجبورکیاجائے کہ وہ گیرٹ وائلڈرزکے خلاف بین الاقوامی امن کوتباہ کرنے کاکیس بناکرسزادے۔دفترخارجہ سے جاری بیان کے مطابق اسلامی شعائرکی تضحیک پرپاکستان نے ہالینڈ کی حکومت سے شدیدتشویش کا اظہار کیااورہالینڈ کے ناظم الامورکووفاقی کابینہ کے احتجاج اورفیصلے سے متعلق بھی آگاہ کیاگیا۔دفترخارجہ کی جانب سے ہالینڈ میں تعینات پاکستانی سفیرکوحکومت اور اسلامی تعاون تنظیم کے سفراکے ساتھ معاملہ اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔بیان میں کہاگیا ہے کہ سابق وزیرخارجہ نے سیکرٹری جنرل اوآئی سی کواس حوالے سے خط بھی لکھاتھا اورمعاملے پران کی رائے طلب کی تھی۔جنہوں نے جواب میں اوآئی سی کی طرف سے ہالینڈ کے وزیرخارجہ کوخط لکھ کرمعاملے پراحتجاج کیا تھا ۔ معاملے کورواں سال ستمبرمیں اقوام متحدہ سربراہ اجلاس کے سائیڈ لائن میں شیڈول اوآئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں بھی زیربحث لایاجائے گا۔جہاں وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی پاکستانی وفدکی نمائندگی کریں گے۔دفترخارجہ کاکہناتھا کہ پاکستانی حکومت اس معاملے کوہالینڈ کی حکومت کے ساتھ ہربین الاقوامی فورم پراٹھائے گی۔بین الاقوامی میڈیاکے مطابق ہالینڈ کے وزیراعظم نے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے سے اپنی حکومت کوالگ کرلیاہے۔اے پی کے مطابق ہالینڈ کے وزیراعظم مارک روٹے نے ہفتہ وارپریس کانفرنس کے دوران کہا کہ گیرٹ ولڈرزحکومت کارکن نہیں اورنہ ہی یہ مقابلہ حکومت کافیصلہ ہے۔مارک روٹے کاکہناتھا کہ ہالینڈ میں لوگوں کوآزادی اظہارکی دیگرممالک سے کئی گنازیادہ آزادی ہے اورگیرٹ ویلڈرزبھی ایساکرنے کے لیے آزادہے۔لیکن کابینہ یہ واضح کرناچاہتی ہے کہ یہ اس کااقدام نہیں ہے۔بے شمارلعنت ہے ہالینڈ کے وزیراعظم اوراس کی ناپاک سوچ پرکہ وہ ملعون گیرٹ ویلڈرزکے اس مذموم اقدام کوآزادی اظہار کا نام دے رہا ہے جس سے دنیابھرکے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہورہے ہیں۔جس سے دنیاکاامن مزیدداؤپرلگاہواہے۔یہ آزادی اظہارنہیں خباثت کا اظہار ہے۔یہ سنگین ترین جرم ہے۔ گیرٹ ویلڈرزکے اس مذموم مقابلے سے ہالینڈ کے وزیراعظم کااعلان لاتعلقی بھی مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ ہے۔وہ ملعون ہالینڈ کی پارلیمنٹ کارکن نہیں شہری توہے۔یہ کہہ کریہ گیرٹ ویلڈرزایساکرنے میں آزادہے ہالینڈ کے وزیراعظم نے بھی گستاخانہ خاکوں کی نمائش کی حمایت کااعلان کیا ہے۔ہالینڈ کی حکومت بھی اس جرم میں برابرکی ذمہ دارہے۔مارک روٹے واقعی گستاخانہ خاکوں کے مقابلے سے متفق نہیں توملعون گیرٹ ویلڈرزکواس مقابلے سے سختی سے روکے اوراس کے خلاف پنجاب اسمبلی کی قراردادکے مطابق بین الاقوامی امن تباہ کرنے کے جرم میں سزادے۔وزیراعظم عمران خان اوروزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کوتمام اسلامی ممالک کے صدور، وزرائے اعظم اوروزرائے خارجہ کااجلاس بلاکرگستاخانہ خاکوں کی نمائش کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل اپناناچاہیے اوراس مذموم مقابلے کے انعقادکوروکنے اورملعون گیرٹ ویلڈرزکے خلاف کارروائی تک ہالینڈ کاسفارتی بائیکاٹ کیاجائے۔گستاخانہ خاکوں کے خلاف احتجاج کے طورپرملک بھرمیں ایک بارپھریوم عشق رسول بھی منایاجائے۔
siddiqueprihar@gmail.com