کورم میں الجھی لیگی حکومت ؟
خضرکلاسرا
قومی اسمبلی کا اجلاس جمعہ کورم پورے نہ ہونے پر پیر کی شام تین بجے تک ملتوی کیاگیاتھا لیکن پیر کو اجلاس جیسے ہی شروع ہوا، پیپلزپارٹی کے رکن غلام مصطفے شاہ کی طرف سے ہاوس کا کورم پوائنٹ کردیا ۔ہاوس میں موجود ارکان کی گنتی ہوئی تو پھر چراغوں میں روشنی نہ رہی ۔واضع طوپر کورم پورا نہ ہونے کے باوجودایک بار پھر بھی کوشش کی گئی لیکن انتظار اورگھنٹیوں کے باوجود لیگی حکومت کورم پورا کرنے میں بری طرح ناکام رہی ۔ خیال تھاکہ لیگی ارکان اسمبلی اور قیادت لہور سے بیگم کلثوم نوازکی حلقہ این اے 120 سے جیت کے بعد کورم پورے کرنے پر توجہ مرکوز کرے گی لیکن صحافی پریس گیلری میں اس وقت ایک دوسرے کے منہ تکتے رہ گئے جب شیخ آفتاب اور میاں منان جیسی باقی ماندہ لیگی قیادت کی کوششوں کے باوجود پورا نہ ہوسکا ۔آخر کار اس امیدکے ساتھ اجلاس منگل کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیاگیاکہ لیگی ارکان اور ان کے اتحادی قوم پر احسان کرتے ہوئے قومی اسمبلی کا کورم پورے کرنے کی کوشش کریں گے اور جمہوریت کو مستحکم کریں گے۔قومی اسمبلی میں کورم پہلی بار پوائنٹ نہیں ہواہے بلکہ گزشتہ منگل سے ہی کورم پورانہ ہونا ہی اجلاس کی کاروائی کو آگے بڑھنے سے روکتارہاہے ۔یوں لیگی قیادت جوکہ ایوان میں اکثریت رکھتی ہے اس بات پر شرمندہ ہونے کی بجائے ادھر ادھر کی ہانکتی رہی ہے ۔پھر ان کو کسی سمجھدار نے ٹپ دی کہ کورم پورے نہ ہونے کا ملبہ لہور کے الیکشن پر ڈال دو کہ ارکان اسمبلی اپنے نااہل لیڈر نوازشریف کی بیگم کو الیکشن میں کامیاب کروانے کیلئے وہاں پر گئے ہوئے ہیں ۔یوں منگل سے قومی اسمبلی کا کورم پورے کرنے میں ناکامی سے دوچار ہونے والی حکومت جمعہ کو بھی بھاگ دوڑ کے باوجود بری طرح ناکام رہی ۔او رپھرکھایا پیا کچھ نہیں اور گلاس توڑا بارہ آنے والی صورتحال پارلیمنٹ میں دیکھنے کو ملی ۔جمعہ کو دلچسپ صورتحا ل اسوقت بھی دیکھنے کو ملی کہ لیگی قیادت کے ہمدرد محمود خان اچکزائی نے کورم پوائنٹ کیا ،پھر وہی ہواجوکہ پچھلے تین دنوں سے ہورہاتھا کہ ارکان کی تعداد ہاوس چلانے کیلئے پوری نہیں تھی ۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کیلئے پیر کو بھی کورم پورے نہ ہونا ،حکومت پر سوالیہ نشان یوں چھوڑ گیاہے کہ لہور کا الیکشن بھی ہوگیا ہے اور بیگم کلثوم نوازبھی جیت گئی ہیں لیکن کورم پورا نہ ہونے پر اپوزیشن کی طرف سے حکومت کو دی گئی شکت نیک شگون نہیں ہے۔ادھر عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے بھی کورم پورے نہ ہونے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں یوں لیاہے کہ لیگی قیادت بری طرح ناکام ہوچکی ہے اور پچاس وزیروں اور پچاس پارلیمنٹری سیکرٹریوں کی موجودگی کے باوجود حکومت اس قابل نہیں ہے کہ کورم پورے کرکے ہاوس کی کاروائی چلا سکے۔ہمارے جیسے صحافی تو پہلے بھی اس بات کو نوٹ کرتے رہے ہیں جب سے لیگی حکومت برسر اقتدار آئی ہے ،اس کی لیڈرشپ اور ارکان کی طرف سے ہاوس کو ان آرڈر رکھنے کیلئے کوئی کوشش نہیں کی گئی بلکہ لیگی ارکان وزیراعظم نوازشریف کے ایوان میں دیدار کیلئے عید کے چاند کی طرح انتظار کرتے تھے ۔لیکن وزیراعظم نوازشریف تھے کہ انہیں ایوان میں آنے کی بجائے بیرونی دوروں میں زیادہ دلچسپی تھی ۔ایک وقت تو یہ بھی دیکھنے کو ملاکہ وزیراعظم نوازشریف پورا سال سینٹ میں نہیں گئے ،ایوان بالا کے ارکان نے احتجاج کیاکہ وزیراعظم سینٹ میں نہیں آرہے ہیں ،یوں نوازشریف ارکان سینٹ پر احسان کرتے ہوئے ایک بار ایوان بالا میں گئے۔یوں اس صورتحال میں کہاجاسکتاہے کہ لیگی قیادت اور ان کے ارکان ہاوس میں دلچسپی کی بجائے باھر کے معاملات میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں کورم کے معاملے پر لیگی حکومت بڑی دیر پہلے ہی ایکسپوز ہوچکی ہوتی لیکن وزیراعظم نوازشریف کی خوشنودی کیلئے بڑی دیر تک قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ ہاوس میں کورم پورا کروانے میں کلیدی کردار اداکرتے رہے ۔اب کی صورتحال کے یوں لگتاہے کہ نوازشریف کی بحیثیت وزیراعظم نااہلی کے بعد لیگی قیادت کی طرف سے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کی خدمات کے حصول کیلئے آصف علی زرداری کی طرف رجوع نہیں کیاگیاہے۔یوں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی قیادت میں چلنے والی حکومت روزانہ کی بنیاد پر کورم پورے نہ ہونے کی وجہ سے ہچکولے کھارہی ہے ۔اور شرمندگی کا سامناکررہی ہے۔
سمجھدار وں کا قومی اسمبلی کاکورم پورا نہ ہونے کے پیچھے خیال ہے کہ لیگی قیادت ایکدوسرے ٹکرا چکی ہے ۔ نوازشریف اور شہبازشریف کے درمیان فاصلے بڑھ گئے ۔نوازشریف مسلم لیگ نواز کی قیادت مریم نوا ز کودینا چاہتے ہیں جبکہ چودھری نثار علی اور شہبازشریف اس فیصلہ کے خلاف ہیں۔یوں جیسے جیسے وقت گزررہاہے نواز۔شہبازایک دوسرے کے قریب ہونے کی بجائے دور ہورہے ہیں۔مثال کے طورپر لاہورکے ضمنی الیکشن میں شہبازشریف سے لیکر حمزہ شہبازتک کا ملک سے باھر چلے جانا اس بات کی چغلی کررہاہے کہ دال میں کچھ کالاہے۔سیاست میں سب چلتاہے لیکن ایوان کا نہ چلنا پورے نظام کو لے بیٹھنے کا سبب بن سکتاہے ،وقت ملے تو سیاسی لیڈر شپ اس طرف غورکرے۔
خضرکلاسرا