راولپنڈی: ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ہٹلر کے پیروکار ہیں اور بھارت خطے میں نئی جنگ کے بیج بورہا ہے جبکہ کشمیر پر ڈیل ہماری لاشوں سے گزر کر ہوگی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے خطے میں عالمی طاقتوں کے مفادات ہیں، لیکن جس کے جو بھی مقاصد ہیں وہ پاکستان کو نظرانداز کرکے پورے نہیں ہوسکتے، بھارت میں ہٹلر کے پیروکار نریندر مودی کی حکومت ہے، ہمارا خطہ طاقت کی عالمی کشمکش کا مرکز ہے، بھارت کو پتہ ہے کہ پاک فوج مغربی سرحد سے فارغ ہورہی ہے، اس لیے وہ خطے میں نئی جنگ کا بیج بورہا ہے، بھارت چاہتا ہے کوئی ایسا کام کریں پاکستان بھرپور جواب نہ دے سکے۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال خطے کے امن کے لیے بہت بڑا خطرہ بن چکی ہے، مودی حکومت نہرو کے نظریے سے منہ موڑ چکی ہے اور نازی نظریے پر قائم ہے، یہ وہی نظریہ ہے جس نے گاندھی اور گجرات میں مسلمانوں کو قتل کیا، بھارت میں مسلم اور دیگر اقلیتیں ہندو انتہا پسندی کی سوچ کی شکار ہیں، پاکستان نے پچھلے بیس سال میں دہشت گردی کے ناسور کو ختم کیا، اس دوران بھارت نے ہماری توجہ ہٹانے کیلئے مشرقی سرحد پر بلااشتعال کارروائیاں کیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کشمیریوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہماری سانسیں ان کے ساتھ چلتی ہیں، آخری گولی، آخری سپاہی اور آخری سانس تک کشمیر کے ساتھ ہیں، ہم ان کے ساتھ کھڑے تھے، کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے، کشمیر ہماری شہ رگ اور ایک عالمی تنازع ہے، بدقسمتی سے عالمی طاقتوں نے مسئلہ کشمیر میں دلچسپی نہیں دکھائی، کشمیریوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے، خصوصی حیثیت ختم کرنے کا مقصد یہ ہے کہ کشمیر کی جغرافیائی صورتحال کو اس طرح تبدیل کیا جائے کہ کشمیری وہاں نہ رہ سکیں۔
امریکا کے دورے اور کشمیر پر ڈیل سے متعلق سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ آپ سوچ بھی کیسے سکتے ہیں کہ کشمیر پر ہم کوئی بھی ڈیل کرلیں گے، کشمیر پر ڈیل ہماری لاشوں سے گزر کر ہوگی، کشمیر ہماری رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے، اگر 72 سال سے موقف سے پیچھے نہیں اٹھے تو اب کیوں ہٹیں گے، کشمیر کے لیے کوئی بھی قدم اٹھائیں گے اور کسی بھی انتہا تک جائیں گے چاہے اس کی کوئی بھی قیمت چکانی پڑے، کشیر پر کوئی سودے بازی اور کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، کشمیر ہمیں اپنی جان سے زیادہ عزیز ہے۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ کسی بھی قسم کے حالات کے لیے تیار ہیں، بھارت جان لے کہ جنگیں صرف ہتھیاروں اور معیشت سے نہیں لڑی جاتیں، جنگ لڑنا جنگ کا حصہ ہوتا ہے، جنگ سے پہلے اور دوران قومی طاقت اپنا کردار ادا کرتی ہے، سارے منصوبے تیار ہیں، فوج اپنے منصوبے پریس کانفرنس میں نہیں بتاتی، قوم اطمینان رکھے، کیا کرنا ہے یہ آپ کو پتہ ہے، کیسے کریں گے یہ ہم پر چھوڑ دیں۔
ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال میں پہل سے متعلق سوال کے جواب میں ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ہماری نوفرسٹ یوز کی کوئی پالیسی نہیں، ہماری پالیسی ڈیٹرنس (دفاع) کی ہے، اس کے لیے جو بھی اس کا استعمال ہے ریاستی پالیسی کے مطابق ہوگا، اگر بھارت پہلے استعمال کرتا ہے تو یاد رکھے کہ پہلے کے بعد دوسرا بھی آتا ہے۔
اسرائیل سے تعلقات دوبارہ استوار کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق باتیں پروپیگنڈا ہے جس کا مقصد کڑے وقت میں قوم کو کمزور کرنا ہے، جس حالت میں ہم ہیں، قوم کو ایک ہونے کی ضرورت ہے اور ہم ایک ہیں۔