اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرپشن کا خاتمہ اولین ترجیح ہےکیونکہ اس پر قابو پائے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا جب کہ ایف آئی اے نے اب تک 375 ارب روپے کے جعلی اکاؤنٹس کو پکڑلیا ہے۔
تحریک انصاف کی حکومت کی 100 روزہ کارکردگی کے حوالے سے خصوصی تقریب جناح کنونشن سینٹرمیں جاری ہے ، جس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 22 سال اپوزیشن میں رہ کر خود کو بتانا پڑتا ہے کہ وزیراعظم ہوں۔ انسان کے ہاتھ میں صرف کوشش ہوتی ہے کامیابی اللہ کے ہاتھ میں ہے، مدینہ کی ریاست میں تمام پالیسیاں رحم پر تھیں، غریبوں کو اوپر لانے کیلیے تھیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ تعلیمی نظام میں تین طبقات بنے ہوئے ہیں تاہم ملک بھر میں یکساں نظام تعلیم لانے جارہے ہیں اس سلسلے میں بہترین ماہرین کی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جب کہ سرکاری اسپتالوں کا نظام تبدیل کرنے کے لیے اصلاحات کی ہیں، خیبرپختونخوا کی طرح ملک گیر ہیلتھ کارڈ لانے جارہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ کرپشن کا خاتمہ کریں گے، کرپشن پر قابو پانے تک ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے، نیب ایک آزاد ادارہ ہےاس لیے جو نیب کرتا ہے اس کے ذمہ دار حکومت نہیں ہے تاہم نیب کو بہتری لانی چاہیے اور نیب سمیت سب کو تنقید برداشت کرنی چاہیے۔
عمران خان نے کہا کہ ایف آئی اے کو مضبوط کیا ہے اور ایف آئی اے نے اب تک 375 ارب روپے کے جعلی اکاؤنٹس پکڑے ہیں ان اکاونٹس میں سے پیسہ آکر گیا ہے، اس کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گئی ہےہم نے26 ممالک کے ساتھ مفاہمتی یاد داشتوں پر دستخط کیے ہیں جس کا مقصد منی لانڈرنگ کو روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔
ٹیکس اصلاحات کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ 21 کروڑ میں صرف 72 ہزار پاکستانی ہیں جو آمدن 2 لاکھ سے زیادہ بتاتے ہیں،جس کی وجہ سے اشیا پر ٹیکس لگا نے سے سارا بوجھ عوام پر پڑھ جاتا ہے،ہم ٹیکس میں اصلاحات لائیں گے اور ایف بی آر کو ٹھیک کرنے کی بھرپور کوشش ہورہی ہے جب کہ ساتھ ساتھ اسمگلنگ کو روکنا ہے، وہ کمپنیز جن کا شیئر 60 فیصد ہے وہ 98 فیصد ٹیکس دیتے ہیں جب کہ 40 فیصد شیئرز والی کمپنیاں صرف 2 فیصدٹیکس دیتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیز کو پاکستان میں تحفظ کیلیے ایک قانون لارہےہیں اور سمندر پار پاکستانیوں کی جائیداد کے تحفظ کے لیے قانون بنائیں گے جب کہ ایک لیگل ایڈ اتھارٹی بنارہے ہیں جو غریبوں کو انصاف کی فراہمی کیلیے کام کرے گی، اسی طرح بیواؤں کو انصاف کی جلد فراہمی کیلیے بھی اصلاحات لے کر آرہے ہیں اس ضمن میں بیواؤں کے لیے ایک خاص پرویژن لاء بنایا جائے گا اور کیس کا فیصلہ کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ سال کا عرصہ دیا جائے گا۔
اسد عمر
وزیر خزانہ اسد عمر نے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ جب حکومت ملی تو 23سو ارب روپے کابجٹ خسارہ تھا ، گیس اور بجلی کے نظام میں خسارہ تھا، پانچ سال پہلے جب (ن) لیگ کی حکومت تھی تو ایک ماہ میں دو، دو ارب ڈالر بیرون خسارہ تھا ،بیرون قرضے بڑھ رہے تھے اور زرمبادلہ کے ذخائر کم ہورہے ایسے میں ماہرین کہتے تھے کہ آئی ایم ایف کی شرائط پر آنکھ بند کرکے مان لیں۔
اسد عمر نے مزید کہا کہ چار سال میں 7 لاکھ تک چھوٹی صنعتوں کو بڑھانا ہے ان صنعتوں کو بینکوں سے قرضے دیے جاتے ہیں جب کہ غریبوں کے لیے پانچ بڑے منصوبوں کا اعلان جلد کریں گے،بچوں کی غذائی کمی، وسیلہ تعلیم، صحت کارڈ، غریبوں کے لیے چھت اور روزگار سے متعلق پروگرام ترتیب دیے جاچکے ہیں جس پر آئندہ دنوں پر آغاز ہوجائے گا۔ ہم آئی ایم ایف کے پیچھے نہیں چھپیں گےاگر آئی ایم ایف سے معاہدہ کریں گے تو معیشت کی بہتری اور عوام کی خوشحالی کو مدنظر رکھتے ہوئے کریں گے جب کہ قوم کی بہتری کے لیے یوٹرن لینا ہو تو وزیراعظم یوٹرن لینے کیلیے تیار ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں بڑے بڑے مگرمچھوں نے زمینوں پر ناجائز قبضہ کیا ہوا ہے تاہم پنجاب سے 88 ہزار ایکڑ اراضی قبضہ مافیا سے واپس لےلی ہےاور قبضہ مافیا سے سی ڈی اے کی ساڑھے 3 سو ارب روپے کی اراضی وگزار کرائی گئی ہے جب کہ تجاوزات کے خلاف ملک گیر مہم جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کمزوروں کی دیکھ بھال ریاست کی بنیادی ذمے داری ہےاس لیے غریبوں کےلیے 5ارب روپیہ اخوت فاؤنڈیشن کودےدیاہےجو غریبوں کو بلاسودقرضہ دےگی جب کہ دیہی علاقوں میں غربت کےخاتمے کیلیے کسانوں کیلیے پروگرام لارہےہیں ہم جانوروں کو پالنے کے لیے کسانوں کو پیسے دں گے اور چھوٹےکسانوں کولیزپرمشینیں دیں گے۔
شاہ محمود قریشی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کشمیر ہماری خارجہ پالیسی کا اہم حصہ ہے دنیا کے سامنے مسئلہ کشمیر اجاگر کیا گیا کشمیریوں کو پیغام ہے کہ تم تنہا نہیں ہو ہم تمہارے ساتھ ہیں اور عمران خان ساتھ رہیں گے۔
ارباب شہزاد
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی ارباب شہزاد نے کہا کہ ہم نے کفایت شعاری کو اپنایا اور نہایت ایمانداری سے شفاف اندازمیں خودکو قابل احتساب ٹھہرایا جب کہ لوکل حکومتوں کو مکمل با اختیار بنایاجائےگا، دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کو ہنگامی بنیادوں پر تعمیر کیا جائے گا۔
مستقبل کے منصوبوں اور اقدامات سے متعلق ارباب شہزاد نے بتایا کہ خواتین کے لیے انصاف کا حصول آسان کیا جائے گا اور ملک بھر میں یکساں اور معیاری تعلیم کو یقینی بنایا جائے گا جب کہ وزیراعظم ہاؤس کو یونیورسٹی میں تبدیل کیا جارہاہے، اسی طرح پانچ سال میں ملک بھر میں 10 بلین درخت اگائے جائیں گے۔