اسلام آباد: وفاقی حکومت نے سول سرونٹس ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن رولز2020 ء لاگو کر دیے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق سرکاری افسر، ملازم، اہلخانہ اور رشتہ داروں کا بھی آمدن سے زائد اثاثے، پُر آسائش زندگی گزارنا، بینک اکاؤنٹس، ذرائع آمدن ظاہر نہ کرنا قانون کی خلاف ورزی ہو گی، جس پر محکمانہ کارروائی کی جا سکے گی۔
قواعد و ضوابط میں بدعنوانی کی رقم واپس کرنا، عہدے سے تنزلی اور برطرفی شامل ہیں جبکہ تخریبی کارروائی میں ملوث یا سہولت کاری، مشکوک سرگرمیاں اور سرکاری معلومات افشاء کرنا بھی قانون کی خلاف ورزی ہو گی۔
بدعنوانی سے بنائی جانے والی جائیداد، پلی بارگین، اثاثے واپس کرنا یا حکومتی تحویل میں دینا بھی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا جائے گا اوراس پر تحقیقات و کارروائی کی جا سکے گی۔ سول سرونٹس کی سیاسی وابستگی، حمایت جبکہ حکومت پر براہ راست یا کسی ذریعے سے دباؤ ڈالنا خلاف ورزی تصور ہو گی جس پر سالانہ انکریمنٹ 3 سال کے لئے روکنا، تنخواہ میں کمی اور 3 سال تک نااہلی شامل ہے۔
مجاز افسرتحقیقات کیلئے معطل اور جبری رخصت پر بھجوا سکتا ہے تاہم مجرمانہ مقدمات میں ملوث ہونے پر گرفتاری کی تاریخ سے معطل کیا جائے گا۔ مجاز افسر سکیورٹی اور حساس معاملے کی خلاف ورزی پرتحقیقات کرائے بغیر سزا دے سکتا ہے تاہم شوکاز نوٹس، الزامات اور سزاؤں کی تفصیل دینا لازمی ہو گا