اللہ تعالیٰ ہم سب کی تمام وبائی امراض اورحادثات سے حفاظت فرمائے۔ گزشتہ کئی دنوں سے”کرونا وائرس“ جیسی عالمی وبا دنیا بھر میں مسلسل پھیل رہی ہے۔ ہر شخص اپنی معلومات اور سوچ و فکر کی بنیاد پر اس پر تجزیہ و تبصرہ کر رہا ہے، مجموعی طور پر دو قسم کی آراء سامنے آرہی ہیں۔
بعض لوگ اس سے بہت زیادہ ڈرے ہوئے ہیں۔ اپنے ملک کی حکومت سے نالاں ہیں کہ وفاقی حکومت، صوبائی حکومت بالخصوص محکمہِ صحت کی طرف سے اس کی روک تھام کے لیے مؤثر حکمتِ عملی اور مفید عملی اقدامات سامنے نہیں آرہے،اس لیے یہ لوگ بہت پریشان ہیں۔
جبکہ دوسرے وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ کسی احتیاطی تدبیر سے کچھ فائدہ حاصل نہیں ہونے والا۔ اگر اللہ نے یہ بیماری اور موت ہمارے لیے لکھ رکھی ہے تو احتیاطی تدابیر ہمیں بیماری یا موت سے نہیں بچا سکتیں اس لیے ان کو اپنانے کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ ان میں بعض ایسے خشک طبیعت لوگ بھی ہیں جو ان احتیاطی تدابیر کو ایمان باللہ اور توکل علی اللہ کے خلاف سمجھتے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ دونوں آراء قابل اصلاح ہیں اور دونوں طبقوں کے لوگ قابل رحم۔ جہاں تک تعلق ہے پہلی بات کا تو تمام ممالک کے سربراہان اس کے بارے نہایت فکرمند اور اس کی روک تھام کے لیے مسلسل محنت کر رہے ہیں، حفاظتی اقدامات کے طور پر بہت ساری طبی امداد اور سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ لہٰذا ہر ہر بات پر اپنی حکومت سے شکوہ کرنے کا مزاج غیر منصفانہ ہے۔
اس میں شک نہیں کہ اس جان لیوا وبا نے انسانوں اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں لوگ موت کے منہ میں جا پہنچے ہیں۔ اس لیے اس میں غفلت کی بالکل ایک فیصد بھی گنجائش نہیں ہے۔ غیر سنجیدہ رویہ اختیار کر کے خود کو موت کے منہ میں نہ ڈالیں۔
احتیاط کے پیش نظر بعض ممالک میں لاک ڈاؤن کے احکامات جاری ہو رہے ہیں۔ اس موقع پر نہایت سنجیدگی سے چند تدابیر و تجاویز کو ملحوظ رکھا جائے۔
1. اس طرح کے وبائی امراض نیک مومن کے لیے آزمائش جبکہ گناہ گاروں اور کافروں کے لیے عذاب کے طور پر اترتی ہیں۔ اس لیے صبر اور توبہ و استغفار دونوں سے کام لیں۔
2. مستند اور ماہر ڈاکٹروں سے رابطے میں رہیں اور اُن سے اِس بارے طبی رہنمائی لیتے رہیں۔
3. مستند اور ماہرعلماء کرام سے رابطے میں رہیں اور اُن سے اِس بارے شرعی رہنمائی لیتے رہیں۔
4. مسنون وظائف اور دعاؤں کا اہتمام کریں اس لیے کہ مشکل اوقات میں دعائیں مانگنے کا شریعت میں حکم دیا گیا ہے۔
5. احتیاطی تدابیر کو ایمان باللہ اور توکل علی اللہ کے خلاف مت سمجھیں کیونکہ توکل کا شریعت میں مفہوم ہی یہی ہے کہ اسباب اختیار کر کے نتیجہ اللہ کے سپرد کیا جائے۔
6. اپنے اپنے گھروں کے اندر رہیں، سیر وتفریح کے لیے ان دِنوں میں کہیں بھی نہ جائیں۔
7. طہارت اور صفائی ستھرائی کا بہت زیادہ اہتمام کریں۔ بار بار صابن یا جراثیم کُش ادویات سے ہاتھوں وغیرہ کو صاف کرتے رہیں۔
8. پلاسٹک کے نئے یا دُھلے ہوئے صاف دستانے پہننے کا اہتمام کریں۔
9. لوگوں سے میل ملاپ کے وقت چہرے پر ماسک پہننے کا اہتمام کریں۔
10. اپنے چہرے، ناک اور آنکھوں کو چھونے سے جہاں تک ممکن ہو، پرہیز کریں۔چھونے کی ضرورت پیش آئے تو چھوئیں اور بعد میں احتیاطاً ہاتھ منہ اچھی طرح دھو لیں۔
11. اگر آ پ کو خودچھینک یا کھانسی کی ضرورت پیش آئے تو منہ اور ناک کے آگے کہنی رکھیں، ہاتھوں یا رومال وغیرہ پر نہ چھینکیں۔اگر ٹشو استعمال کیا ہے تو اسے فوراً کوڑے والی ٹوکری میں پھینک دیں اور ہاتھوں کو اچھی طرح دھو لیں۔
12. اگر کوئی اور شخص آپ کے سامنے کھانستا یا چھینک لیتا ہے تو بہتر یہ ہے کہ آپ کپڑے تبدیل کر لیں ورنہ کم از کم اپنے ہاتھ اور منہ صابن سے دھو لیں اور اس شخص سے کہیں کہ کھانستے اور چھینک لیتے وقت وہ اپنی کہنی منہ اور ناک کے سامنے رکھے۔
13. کھانا گھر میں ہی پکائیں۔ مرد حضرات کے پاس یہ موقع ہے کہ وہ گھر کی خواتین کے ساتھ کھانے پکانے میں ہاتھ بٹائیں۔
14. احتیاط کے پیش نظر تقریباً ایک ماہ کا راشن کوکنگ آئل، گھی، دالیں، چینی، مسالہ جات، وغیرہ خرید کر گھر میں رکھ لیں۔
15. ہسپتالوں میں صرف بہت ایمرجنسی کی صورت میں جائیں کیونکہ وہاں پر وائرس کے ممکنہ مریض کثرت سے آ رہے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے وہ جراثیم آپ تک پہنچ سکتے ہیں، اس لیے بہت زیادہ محتاط رہیں۔
16. آپ کا کوئی قریبی رشتہ دار، دوست احباب مریض ہسپتال میں داخل ہے تو آپ اپنے ساتھ بچوں، خواتین اور 50 سال سے زائد عمر لوگوں کو لے کر عیادت کے لیے نہ جائیں بلکہ صرف آپ تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے مختصر وقت میں جائیں اور واپس آ کر اچھی طرح نہا دھو لیں۔
17. مساجد میں جاتے وقت اگر اپنا جوتا آپ اٹھا کر کسی محفوظ جگہ رکھتے ہیں تو جوتا رکھنے کے بعد ہاتھوں کو دھو لیں اور مساجد سے واپس باہر آنے کے بعد بھی اسی طرح کریں۔
18. حکومت اور ڈاکٹرز کی طرف سے جو ہدایات دی جائیں اس میں ان کا بھرپور ساتھ دیں۔
19. نوجوان طبقہ ذہنی طور پر اپنے آپ کو رضاکار کے طور پر ہر وقت تیار رکھے۔ اگر حکومت اس کا اعلان کرے تو خدمت کے جذبے سے اس میں ضرور حصہ لیں۔
20. مال دار طبقہ صدقہ خیرات کی نیت سے غریبوں اور سفید پوش مستحقین لوگوں کا خیال رکھتے ہوئے ان سے خوب مالی تعاون کرے کیونکہ صدقہ اللہ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتا ہے،پریشانیوں کو دور کرتا ہے اور بری موت سے محفوظ کرتا ہے۔
نوٹ: بعض دکانوں اور مکانوں کے مالکوں نے کرایہ داروں کو دو ماہ کا کرایہ معاف کرنے کا اعلان کیا ہے، یہ غریبوں سے تعاون کا اچھا طریقہ ہے۔ باقی لوگوں کو بھی اس پر عمل کرنا چاہیے۔
اس طرح کی صورتحال میں اللہ کی طرف رجوع کریں، صبر سے کام لیں، توبہ استغفار اور دعائیں مانگیں۔ وبائی امراض سے متعلقہ افواہیں، لطیفے، مزاحیہ خاکیاور مذاق سے بچیں، اس سے خدا تعالیٰ کی ناراضگی بڑھتی ہے۔
وباؤں سے بچنے کا نسخہ:
عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللہِ مَا النَّجَاۃُ؟ قَالَ: اَمْلِکْ عَلَیْکَ لِسَانَکَ وَلْیَسَعْکَ بَیْتُکَ وَابْکِ عَلَی خَطِیْءَتِکَ۔
(جامع الترمذی، الرقم:2406)
ترجمہ: حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ (فتنوں، گناہوں اور پریشانیوں سے) نجات کیسے ممکن ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: زبان پر مکمل کنٹرول رکھو!زیادہ تر وقت اپنے گھر میں رہو اور اپنے گناہوں پر روتے رہا کرو۔
اس لیے تبصرے تجزیے کے بجائے زبان کو کنٹرول میں رکھ کر اللہ کا ذکر،تلاوت قرآن، آیاتِ شفاء، آیتِ کریمہ کا ورد، توبہ و استغفار، درود پاک کی کثرت اور دعائیں مانگنی چاہییں۔ زیادہ وقت اپنے گھر میں ہی گزارنا چاہیے اپنا گھر اللہ کی ایسی نعمت ہے جو انسان کو بہت ساری وباؤں اور گناہوں سے بچالیتی ہے۔ اور اس کرونا وائرس والی مصیبت کو محض اتفاقی حادثہ نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ اپنے گناہوں کی سزا کی ایک جھلک سمجھنا چاہیے اور اللہ کے سامنے رو رو کر گناہوں کی معافی مانگنی چاہیے۔
وبائی امراض سے بچنے کے لیے یہ دعائیں مانگتے رہا کریں:
1: اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الْبَرَصِ وَالْجُنُونِ وَالْجُذَامِ وَمِنْ سَیِّءِ الأَسْقَامِ۔
2: بِسْمِ اللہِ الَّذِیْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِہٖ شَیْءٌ فِی الْاَرْضِ وَلَا فِی السَّمَآءِ وَھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ۔
3: أَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللَّہِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ۔
کسی دوسرے کو مرض میں مبتلا دیکھیں تو یہ دعا مانگیں:
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ عَافَانِیْ مِمَّا ابْتَلَاکَ بِہٖ وَفَضَّلَنِیْ عَلٰی کَثِیْرٍ مِّمَّنْ خَلَقَ تَفْضِیْلًا۔
نوٹ: دعائیں خود یاد کریں اور اپنے اہل وعیال کو بھی یاد کرائیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ہر طرح کی آفات سے محفوظ رکھے۔ آمین