اسلام آباد ۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں نے کبھی یہ نہیں کہا میری کرسی مضبوط ہے، آج نہیں تو کل مجھے بھی جانا ہے،میں نے کہامیری حکومت نہیں جانے والی ،میں نے کبھی نہیں کہا کہ میری کرسی بڑی مضبوط ہے ، کرسی صرف اللہ دیتا ہے ، کبھی آپ کو کرسی چھوڑتے ہوئے گھبرانا نہیں چاہیے ، کرسی آنے جانے والی چیز ہے، اپنے نظریے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا۔انہوں نے کہا کہ مجھے کہا گیا چینی مافیا کومشرف کنٹرول نہیں کرسکا، نوجوان پارلیمینٹیرین کو کہتا ہوں کبھی بھی کرسی چھوڑنے سے گھبرانا نہیں، جدوجہد کے بعد پارٹی چیئرمین نہ بنے تویہ ہوتا ہے، بارش زیادہ آتا ہے توپانی زیادہ آتا ہے۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹاک ایکس چینج حملے میں بھارت ملوث ہے، کوئی شک نہیں کہ اسٹاک ایکسچینج پر حملے کا منصوبہ بھارت میں بنایا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردوں کا منصوبہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ملازمین کو یرغمال بنانا تھا۔انہوں نے کہا کہ میں اپنے ہیروز سب انسپکٹر افتخار، خدا یار، حسن علی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، ہمیں کوئی شک شبہ نہیں کہ یہ بھارت کی طرف سے ہوا ہے، ہم دہشت گردی کے 4 منصوبے ناکام بنا چکے ہیں، 2 اسلام آباد کے قریب دہشتگردی کے منصوبے تھے، انٹیلی جنس اداروں کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ نواز شریف نے یہاں کھڑے ہوکر کہا کہ یہ ہے وہ دستاویزات جس سے لندن فلیٹس لیے، نواز شریف کی بدقسمتی ہے کہ معاملہ سپریم کورٹ چلا گیا، ملک کا سربرا ہ پیسہ چوری کرکے باہر لے کر جارہا تھا ایک صاحب کہتے میاں صاحب فکر نہ کرو۔انہوں نے کہا کہ ملک کا وزیراعظم دبئی کی کمپنی میں نوکری کررہا تھا، 10 سالوں میں ملک کا قرضہ 6 ہزار ارب سے 30 ہزار ارب روپے تک گیا، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ حکومت جلد چلی جائے تاکہ ان کی چوری بچ جائے۔
وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ مجھ پر لاک ڈاون کے حوالے سے تنقید کی گئی، ہم نے کورونا ایس اوپیز کے تحت معیشت کھولی، لاک ڈاون میں دیہاڑی دار طبقہ متاثر ہوتا ہے، ہم نے اسمارٹ لاک ڈاون کو اپنایا تاکہ معیشت چل سکے۔انہوں نے کہا کہ اگر مجھ سے پوچھا جاتا تو میں کبھی سخت لاک ڈاون نہیں کرنے دیتا، آج دنیا اسمارٹ لاک ڈاون کی طرف گئی ہے، ہمیں ابھی بھی معاشی طورپر چیلنج کا سامنا ہے۔عمران خان نے کہا کہ پاور سیکٹر کا ساراقرضہ ماضی کی حکومتوں کا ہے، پی آئی اے دنیا کی بہترین ایئر لائن تھی، پی آئی اے میں اب مافیا بیٹھا ہوا ہے، 11 برسوں میں 10 بار پی آئی اے کے سربراہ تبدیل ہوئے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اداروں میں اصلاحات لانے کی ضرورت ہے، اسٹیل ملز پر آج 250 ارب روپے کا قرضہ چڑھ چکا ہے۔وزیراعظم نے بتایا کہ ان کی حکومت نے پہلے سال 4 ہزار ارب روپے جمع کیے جن میں سے 2 ہزار ارب قرضوں پر سود کی مد میں ادا کیا، اب اداروں کی اصلاحات کے بغیر نہیں چل سکتے، اداروں میں بڑے بڑے مافیاز بیٹھے ہوئے ہیں۔