اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک )وزیراعظم نے کالا دھن سفید کرنے اور ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے لئے نئی ٹیکس ایمنسٹی سکیم کااعلان کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں ٹیکس نیٹ ورک کو بڑھانے لیے ڈرافٹ تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،شہریوں کا شناختی کارڈ نمبر ہی ان کا انکم ٹیکس نمبر ہو گا جبکہ صرف 2فیصد جرمانہ اد ا کرکے بیرون ممالک سے رقوم لائی جاسکتی ہیں،مثال کے طور پر 100ڈالرزلانے پر 2ڈالر ادا کرنے ہوں گے ,انہوں نے مزید کہا کہ جن لوگوں کے اثاثے بیرون ملک ہیں وہ دو فیصد جرمانہ ادا کر کے ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور ڈالر اکاؤنٹ پر 5 فیصد ٹیکس ادا کر کے اسے رکھا جا سکتا ہے۔ایمنسٹی اسکیم کو صدارتی حکم نامے کے ذریعے متعارف کرایا جا رہا ہے اور آج سے لیکر 30 جون تک اس سکیم سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے، سکیم ختم ہونےکے بعد نوٹسز بھی جاری کئے جائیں گے ۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا اسلام آباد میں وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہناتھا کہ ٹیکس گزاروں کی محدود تعداد معاشی مسائل پیدا کر رہی ہے اور ٹیکس ادا نہ کرنے سے قومی خزانے پر اضافی بوجھ پڑتا ہے تاہم اس پیکج سے انکم ٹیکس کے دائرہ کار میں اضافہ ہوگا،ٹیکس ادا کرنا پوری دنیا میں شہریوں کا سب سے بڑا ذمہ ہوتا ہے، جن افراد کی تنخواہ زیادہ ہوتی ہے وہ ٹیکس زیادہ اور جن کی کم ہو ان سے کم ٹیکس لیا جا تا ہے لیکن بدقسمتی سے 12 فیصدسے کم لوگوں نے انکم ٹیکس ریٹرن فائل کیے جبکہ انکم ٹیکس ادا نہ کرنا قومی جرم ہے۔انہوں نے کہا کہ مجبوراً ٹیکس ریفارمز کی ضرورت تھی,انکم ٹیکس ریٹ کو بھی آسان بنانے کی ضرورت تھی,ڈائریکٹ ٹیکسٹیشن نہ ہو تو اِن ڈائریکٹ کرنی پڑتی ہے,ملک بھر میں صرف 7 لاکھ لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں،ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے لئے حکومت نے انکم ٹیکس کی شرح کو کم کرنے کا فیصلہ کیا ہےتاہم ٹیکس کی شرح کو مرحلہ وار کم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ 12 لاکھ سالانہ آمدن والے شہری انکم ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گے،12 سے 24 لاکھ روپے سالانہ آمدن والوں پر 5 فیصد ٹیکس عائد ہوگا، 24 سے 48 لاکھ سالانہ آمدن پر 10 فیصد ٹیکس ہوگا جبکہ 48 لاکھ سے زائد سالانہ آمدن پر 15 فیصد ٹیکس ہوگا،ٹیکس ایمنسٹی کا مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہے،جن لوگوں کے اثاثے بیرون ملک ہیں وہ 2 فیصد جرمانہ ادا کر کے ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ،لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کے لئےانکم ٹیکس کے حوالے سے پیکج جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ یہ ایمنسٹی سکیم کسی ایک پاکستانی کے لیے نہیں بلکہ ہر وہ شخص جو پاکستانی شناختی کارڈ رکھتا ہے وہ اس سکیم سے فائدہ اٹھا سکتا ہے،سکیم کا مقصد لوگوں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لانا ہے، تاہم سیاسی لوگ اور ان کے زیر کفالت افراد فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے اور نہ ہی وہ ایمنسٹی سکیم کا حصہ ہیں،ایمنسٹی سکیم کو صدارتی حکم نامے کے ذریعے متعارف کرایا جا رہا ہے اور آج سے لیکر 30 جون تک اس سکیم سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس وصولیوں کے لئے ٹیکنالوجی کا استعمال ہوگا،ملک میں 12 کروڑ افراد قومی شناختی کارڈ ہولڈرز ہیں،اب ہر شہری کے شناختی کارڈ کا نمبر ہی اس کا آئندہ ٹیکس نمبر ہوگا،جو لوگ ٹیکس ادا نہیں کرتے ان کے خلاف کارروائی کرسکتے ہیں ،جوبھی ایمنسٹی سکیم حاصل کرے گا وہ ٹیکس دہندہ ہوگا ، تواتر سے بیرون ملک سفر کرنے والے افراد ٹیکس ادا نہیں کرتے حالانکہ ہر شہری کو اپنی استطاعت کے مطابق ٹیکس لازمی ادا کرنا چاہئے،جو لوگ ٹیکس ادا نہیں کریں گے ان کے خلاف ڈیٹا بیس استعمال کیا جائے گا اور ٹیکس نادہندہان کے خلاف کارروائی بھی ہو گی۔
وزیراعظم کا کہناتھا کہ ٹیکس ادا کرنے سے ملک آگے بڑھتا ہے،ایمنسٹی سکیم کامقصدریونیوحاصل کرنانہیں، جو لوگ ٹیکس ادا نہیں کرتے اور جن کے بیرون ملک اثاثے موجود ہیں وہ 2 فیصد جرمانہ اد کر کے ٹیکس ایمنسٹی حاصل کر سکتے ہیں،ملک کے اندر جنہوں نے اثاثے ظاہر نہیں کئے وہ 3فیصد پینلٹی دے کر ٹیکس نیٹ میں شامل ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک مخصوص مدت میں5 لاکھ کی پراپرٹی حکومت10لاکھ میں خریدسکتی ہے،سب پاکستانی ہیں اور یہ سکیم پانامہ والوں کیلئے بھی ہے لیکن اگر آپ جائیداد کی درست قیمت نہیں بتا رہے تو حکومت پاکستان کا نقصا ن کررہے ہیں جبکہ آف شور کمپنیاں بھی اثاثہ ہی ہیں۔
دھرنوں سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہناتھا کہ دھرنے نے پاکستان کو کئی سال پیچھے دھکیل دیا ،سڑکوں پر جو عدالتیں لگیں انہو ں نے ملک کو غیر مستحکم کیااگر ایسا نہ ہوتا تو آج ملک بہت آگے جاچکا ہوتاجبکہ ملک میں انتشار سے ملکی معیشت پر برا اثر پڑتا ہے۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں کسی کی بھی بات سننے والا آدمی نہیں ہوں ، نوازشریف آج بھی میرے وزیرواعظم ہیں جبکہ اس بات سے بہت سے لوگوں کو تکلیف ہے ، میں جب سے وزیراعظم بنا ہوں مجھے نوازشریف نے کوئی بھی ہدایت نہیں دی ہے۔انہوں نے لوڈشیڈنگ سے متعلق کہا کہ تکنیکی خرابی کی وجہ ہمیشہ لوڈشیڈنگ ہوتی اور لوڈشیڈنگ وہاں کی جاتی ہے جہاں بجلی چوری ہوتی ہے۔