اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے چیرمین نے کالا باغ ڈیم پر سندھ کے تحفظات کو بالکل درست قرار دے دیا۔
سینیٹر شمیم آفریدی کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کا اسلام آباد میں اجلاس ہوا۔ چیئرمین واپڈا مزمل حسین نے شرکا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ جب تک اتفاق رائے نہیں ہوگا کالا باغ ڈیم پر کام شروع نہیں کریں گے، اگر کالا باغ ڈیم بنتا ہے تو اس کا آپریشن سندھ کے حوالے کردیا جائے، سندھ کے تحفظات درست ہیں، سندھ کو خدشہ ہے کالا باغ ڈیم سے پنجاب کو پانی دیا جائے گا۔
چیرمین واپڈا نے کہا کہ دیامیر بھاشا ڈیم پر کام کا آغاز کرنے میں زمین کے مالکان کی جانب سے مشکلات کا سامنا ہے، ڈیم کی زمین خیر پختونخواہ اور گلگت بلتستان دونوں میں تقسیم ہے، جب بھی کام شروع کرتے ہیں تو دونوں طرف سے لوگ فائرنگ شروع کردیتے ہیں، اب تک ہمارے 12 افراد مارے جاچکے ہیں، حکومتیں بھی ہم سے تعاون نہیں کررہیں، اب تک اس منصوبے کے لئے 80 ارب روپے دے چکے ہیں، 2006 میں آبادی کی منتقلی کا منصوبہ غلط بنایا گیا، ہم نے آبادکاری کی تجاویز دی ہیں مگر ہماری تجاویز مانی نہیں جانی رہیں۔
چیرمین واپڈا نے ملک میں گنے کی فصل لگانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ گنا اور دیگر زیادہ پانی استعمال کرنے والی فصلوں کی کاشت کم کرنی چاہئے، پنجاب اور سندھ میں آبپاشی کے لئے استعمال کیا جانے والا 50 فیصد پانی ضائع ہوجاتا ہے، پانی ناپنے کے لئے لگایا جانے والا ٹیلی میٹری سسٹم بھی توڑ دیا گیا ہے، پاکستان کے پاس 30 دن کا پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہے، بھارت 170 دنوں کے لئے پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
مزمل حسین نے مزید کہا کہ بھارت کے پاس 943 ڈیمز ہیں پاکستان کے پاس محض 155 چھوٹے بڑے ڈیمز ہیں، پانی کی چوری سب سے بڑا مسئلہ ہے ، نو لاکھ 60 ہزار ٹیوب ویلز ملک میں چل رہے ہیں جس کے باعث زیر زمین پانی کم ہو گیا، نیسپاک میں 921 سفارشی بھرتے کئے گئے ہیں، سیاسی بھرتیوں کی وجہ سے یہ ادارہ تباہ ہوچکا ہے۔