ڈیرہ غازی خان (صبح پا کستان) 17روز گذرنے کے باوجودتھانہ گدائی پولیس پانچویں جماعت کی طالبہ سونیا بی بی کو نہ تو بازیاب کرا سکی اور نہ ہی مقدمہ درج کیا ،گدائی پولیس با اثر ملزمان کے ساتھ ساز باز ہوکر تاخیری حربے استعمال کرتے ہوئے ہ میں ٹرخاتی رہی اور ملزمان سے روابط قائم کرکے دو ہفتے گزار دئیے اور دو ہفتے بعد ہ میں نابالغ پانچویں جماعت کی طالبہ سونیا بی بی کا نکاح نامہ اور نوٹس تھما دیا یہ بات عالم بی بی بیوہ غلام شبیر نے اپنے بیٹے عمر شبیر کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کو بتائی عالم بی بی نے بتایا کہ اسکی بیٹی سونیا جسکی عمر تقریبا ً15سال ہے سونیا مدرسہ کلیۃ النبات واقع خیابان سرور نزد پل ڈاٹ میں پانچویں جماعت کی طالبہ ہے جو حسب معمول مورخہ23مئی کو تعلیم کے حصول کی غرض سے مدرسہ گئی اور ایک بجے تک گھر نہ پہنچنے پر اپنے بھائی غلام عباس کو پتہ جوئی کے لیے مدرسے بھیجا تو انہوں نے بتایا کہ وہ چھٹی کے بعد دیگر لڑکیوں کے ساتھ مدرسہ سے جا چکی ہے پتہ جوئی پر مدرسہ کے عملہ نے بتایا کہ سونیا ہم جماعتی طالبہ جویریہ کے ہمراہ جا چکی ہے جوکہ مظفر گڑھ کی رہائشی ہے بچی کے گھر نہ آنے پر میں نے اپنے بیٹے عمر شبیر جوکہ ایف سی بلوچستان میں سپاہی کو بلوایا جو کہ مورخہ25مئی کو چھٹی لیکر گھر آیا اور بچی کی تلاش شروع کر دی سونیا اپنا موبائل فون گھر چھوڑ گئی تھی موبائل ڈیٹا نکلوایا گیا تو معلوم ہوا کہ 0340-7580478نمبر سے ایس ایم ایس اور کالز کی گئی ہیں جو کہ کرم حسین کے نام پر ہے جو کہ موضع میراں پور کا رہائشی ہے اور سم محمد صغیر کے استعمال میں ہے جو کہ بستی ہمڑ تھانہ شاہ جمال کا رہائشی ہے ساری صورتحال متعلقہ تھانہ کو بتائی مگر پھر بھی گدائی پولیس نے کوئی کاروائی نہ کی بجائے کاروائی عمل میں لانے کے محمد ہاشمی نے پولیس اہلکار نے کہا کہ میری پہچان کے لوگ ہیں میں پتہ کروا دیتا ہوں لیکن کوئی پیش رفت نہ ہوئی ہم ہر روز تھانے جاتے اور بچی کی بازیابی کا دریافت کرتے تو محمد ہاشم نامی پولیس اہلکار ہ میں ٹرخاتا رہا کہ میرا رابطہ ہوگیا اور جلد آپکی بیٹی مل جائے گی اس دوران پولیس با اثر ملزمان سے ساز باز ہوگئی اور مقدمہ درج نہ کیا اور نہ ہی میری بچی کو بازیاب کرایا پتہ جوئی کرتے ہوئے میرے عزیز با اثر ملزمان تک پہنچ گئے اور ان سے بچی کی دریافت کی تو انہوں نے کہا کہ ہم پنچائیت بلوا کر فیصلہ کریں گے پنچائیت میں سعید ولد کرم حسین نے بتایا کہ وہ محمد صغیر سے رابطہ کرے گا اوراور بچی واپس کر دے گا لیکن پولیس کی آشیر باد ہونے کی وجہ سے ملزمان نے نکاح نامہ گدائی پولیس کو بھجوایا جس پر بچی کا شناختی کارڈ نمبر بھی درج نہیں کیونکہ بچی نابالغ ہے نکاح نامہ میں ملزمان کے رشتہ دار سعید ، محمد یوسف ، محمد شریف ، محمد افضل ہی خود ساختہ گواہ بنے ہوئے ہیں عالم بی بی نے مزید بتایا کہ میری بچی کو اغواء کرنے میں جویریہ ، محمد صغیر کا ہاتھ ہے جبکہ گدائی پولیس ، شاہ جمال پولیس ، سعید ، محمد یوسف ، محمد شریف ، محمد افضل اور جعلی بوگس نکاح کرانیوالے والا نکاح خواہ بھی اس جرم میں شریک ہیں انہوں نے آر پی او ڈیرہ ، آئی جی پنجاب ، معزز عدالت اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا کہ ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے میری بچی کو بحفاظت بازیاب کرایا جائے ۔ اور نابالغ بچی کو اغواء کرنے اور ہ میں پریشان کرنے کے جرم میں سخت سزا دی جائے ۔ واضع رہے کہ اس موقع پر مغویہ کے بھائی عمر شبیر نے بتایا کہ ایس ایچ او تھانہ شاہ جمال کی جانب ہ میں مقدمہ میں پھنسانے کی دھمکیاں آرہی ہیں کہ تو مقدمہ کی پیروی چھوڑ دو ورنہ تمہارے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گی ۔ عمر شبیر کا کہنا تھا کہ ہم اپنی بہن کی بازیابی کے لیے کوشش کر رہے ہیں ادھر ایس ایچ او تھانہ شاہ جمال پولیس ہ میں ہی مقدمہ میں پھنسانے کی دھمکیاں دے رہا ہے ۔