ڈیرہ غازی خان (صبح پا کستان) سابق وزیر خزانہ و صدر پنجاب پیپلز پارٹی شہید بھٹو ڈاکٹر مبشر حسن کی وفات سے انسانیت اپنے حقیقی دوست سے محروم ہوگئی ہے انکی وفات سے پیپلز پارٹی شہید بھٹو میں جو خلا پیدا ہوا وہ کبھی پر نہیں ہوسکتا کیونکہ ڈاکٹر مبشر حسن پارٹی کی دلی جوش و جذبہ سے خدمات کیں یہ بات لیاقت علی قریشی نے ڈاکٹر مبشر حسن کی وفات کے موقع پر تعزیتی اجلاس کے دوران کہی انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر مبشر حسن پاکستان کے پہلے پی ایچ ڈی سول انجینئر تھے۔ انھوں نے انجینئر نگ کالج لاہور کو انجینئر نگ یونیورسٹی بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔وہ بہترین استاد تھے۔ذولفقار علی بھٹو کی قیادت میں پاکستان پیپلز پارٹی ان کے گھر پر تشکیل پائی جس کے نظریہ سازوں میں ڈاکٹر مبشر حسن نے مرکزی کردار ادا کیا اور پارٹی کو عوام دوست اور انقلابی پارٹی بنایا۔ڈاکٹر مبشر حسن ایک ایسے وقت میں ملک کے وزیر خزانہ بنے جب ملک دیوالیہ ہو چکا تھا۔ دنیا بھر میں حکومت پاکستان کا چیک تسلیم نہیں کیا جاتا تھا۔ملک ٹوٹ چکا تھا۔ نوے ہزار جنگی قیدی دشمن کی قید میں تھے۔ہر طرف مایوسی اور بد حالی کے مہیب سائے چھائے ہوئے تھے۔ڈاکٹر مبشر حسن نے بطور وزیر خزانہ انقلابی معاشی پالیسیاں اپنائیں اور ملک کو ورلڈ بینک، آئی ایم ایف اور سامراجی شکنجوں سے آزاد کیا۔ عوام دوست پالیسیاں بنائیں۔ مختصر عرصہ میں ملک کو معاشی طور پر اپنے پاؤں پر کھڑا کر دیا۔ ڈاکٹر مبشر حسن کو زولفقار علی بھٹو کا مکمل اعتماد حاصل تھا۔ان کی وزارت خزانہ کے دور میں حکومت نے بڑے بڑے منصوبے شروع کئے جن میں ایٹمی پروگرام، ہیوی انڈسڑی ٹیکسلا، ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ، پورٹ قاسم شپ یارڈ، کراچی سٹیل مل، فرٹیلائزر، شوگر اور سیمنٹ ملیں نمائیاں ہیں۔1974 میں ڈاکٹر مبشر حسن نے وزارت چھوڑ دی اور پارٹی کے سیکرٹری جنرل بن گئے۔ڈاکٹر مبشر حسن کی بہت ساری تصنیفات ہیں جن میں شاہراہ انقلاب۔ رزم زندگی۔ حاکمیت کا بحران۔ نیا ریاستی نظام۔ جان باقی ہے۔ Mirage of power – Birds of Indus نمایاں ہیں۔اس کے علاوہ سیاسی کارکنوں کی تربیت کے لئے بہت سارے پمفلٹ ہیں۔ڈاکٹر مبشر حسن نے زندگی بھر بہت کام کیا۔انھوں نے ایک ایک لمحے کو امانت سمجھا۔ وہ اصولوں پر اٹل تھے۔ وہ پرفیکشن کے قائل تھے۔انہوں نے زندگی بھر خود پر سخت ڈسپلن قائم رکھا۔جو بہت سارے لوگوں کو اچھا نہیں لگتا تھا۔ڈاکٹر مبشر حسن نے زندگی بھر ایک ایک پیسہ بھی اس طرح خرچ کیا کہ کہیں امانت میں خیانت نہ ہو جائے۔وہ اپنی زندگی کے ایک ایک لمحے کی طرح اپنے ایک ایک پیسے کو بھی امانت سمجھتے تھے۔انھوں نے انتہائی سادہ زندگی گزاری لیکن خلق خدا کی خدمت کے لئے انتہائی راز داری سے دل کھول کر خرچ کرتے رہے خصوصا تعلیم پراس موقع پر علی حسن چشتی، نزاکت علی، محمد علی، عبدالحکیم، محمد حنیف، عبدالرحمن، محمد اسلم، نوید، و دیگر نے ڈاکٹر مبشر حسن کے ایصال ثواب، بلند درجات اور لواحقین کے لیے صبر، ملک و قوم کی سلامتی کے لیے خصوصی دعا بھی کی گئی۔