ڈیرہ غازیخان. ( صبح پا کستان) ۔چیئرمین پلاننگ و ڈویلپمنٹ پنجاب حبیب الرحمان نے کہا ہے کہ فورٹ منرو کو کوہ سلیمان رینج میں سیاحت کا ہب بنایا جائیگا۔سرکاری ریسٹ ہاوسز کی تعمیر و بحالی کرکے سیاحت کے فروغ کیلئے استعمال میں لائے جاسکتے ہیں ٹرائبل ایریا کے تمام سکولوں کو سولر پینل کے ذریعے روشن کیا جائیگا۔ضلع کے تعلیمی اداروں میں چھ سو زائد اضافی کلاس رومز تعمیر کئے جائیں گے ڈیرہ غازی خان میں سپیشل اکنامک زون کے قیام کے لئے کام شروع کردیا ہے انہوں نے یہ بات فورت منرو کے دورہ کے موقع پر اجلاس سے خطاب اور ترقیاتی منصوبوں کے معائنہ کے دوران کہی۔کمشنر طاہر خورشید،ڈپٹی کمشنر میاں محمد اقبال مظہر مہار، چیف آفیسر کوآرڈینیش پلاننگ و ڈویلپمنٹ پنجاب جاوید لطیف،کمانڈنٹ بی ایم پی اعجاز خالق رزاقی،سپرنٹنڈنگ انجینئرز شفقت بخاری،وسیم احمد باجوہ ،ڈپٹی ڈائریکٹرز فورٹ منرو ڈویلپمنٹ اتھارٹی انعم حفیظ،راجہ لطف المنان،ایگزیکٹو انجینئرز عمیر لطیف،اشفاق الرحمن،رسالدار خرم خان کھوسہ اور دیگر افسران ہمراہ تھے چیئرمین پلاننگ و ڈویلپمنٹ پنجاب حبیب الرحمان نے کہا ہے کہ وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار کوہ سلیمان رینج میں ٹورازم کے فروغ کیلئے فوکس کررہے ہیں۔ڈیرہ غازی خان ڈویژن سیاحت کے حوالے سے خوبصورت خطہ ہے خوبصورت پہاڑ،دریا،بیراج،نہروں سمیت سیاحت کے لئے ہر چیز موجود ہے صرف ترغیب اور مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے کوہ سلیمان رینج کے یک بائی،مبارکی،بارتھی،کھر اور دیگر اونچے و ٹھنڈے مقامات میں پکنک سپاٹ،ہائیکنگ اور دیگر سیاحتی سرگرمیاں شروع کی جا سکتی ہیں چئرمین پلاننگ و ڈویلپمنٹ نے فورٹ منرو اور ٹرائبل ایریا کادورہ کرتے ہوئے سٹیل برجز کے کام، رنگ روڈ فورٹ منرو،چتری ہڑند روڈ اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کا معائنہ بھی کیاچیئرمین پلاننگ و ڈویلپمنٹ نے کہا کہ ٹرائبل ایریا سمیت صوبہ میں پبلک پرائیویٹ پاٹنرشپ کے تحت سولر پینل کے ذریعے گھر اور پورے گاوں روشن کرکے متبادل بجلی کی فراہمی کو وسیع پیمانے پر شروع کیا جاسکتا ہے۔کمشنر طاہر خورشید نے کہا کہ ایف ایم ڈی اے کے زیر انتظام اربن ڈویلپمنٹ سیکٹر کے تحت دس سکیمیں شروع کی گئیں جن پر ایک ارب ساڑھے انیس کروڑ روپے خرچ کئے جارہے ہیں۔فورٹ منرو میں پینے کے پانی کا مسئلہ حل کرنے کے لئے 2015میں سکیم کی بحالی کی منظوری دی گئی جس کے لئے پچیس کروڑ ستر لاکھ روپے رکھے گئے اور چوبیس کروڑ چالیس لاکھ روپے خرچ کئے جا چکے ہیں اور سکیم دو تین سال تک چلنے کے بعد بند ہوچکی ہے واٹر سپلائی سکیم کی بحالی کے لئے ترمیم کی ضرورت ہے۔