سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی۔
پریذائیڈنگ افسر بیرسٹر محمد علی سیف کی زیر صدارت ایوان بالا کا اجلاس ہوا۔ قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف تحریک پیش کی۔ 64 ارکان نے نشستوں سے کھڑے ہوکر قرارداد پیش کرنے کی حمایت کی جس پر بیرسٹر محمد علی سیف نے تحریک پر رائے شماری کی منظوری دے دی۔
رائے شماری خفیہ طریقے سے کرائی گئی اور 100 اراکین نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جن میں سے چار ووٹ مسترد ہوگئے۔ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلیے اپوزیشن کو 53 ارکان کی ضرورت تھی لیکن اسے 50 ووٹ ملے۔ دوسری جانب تحریک عدم اعتماد کی مخالفت میں 46 ووٹ پڑے۔
اس طرح چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی اور اپوزیشن اتحاد سینیٹ میں عددی اکثریت ہونے کے باوجود چیئرمین کو ہٹانے میں ناکام ہوگیا۔
ووٹنگ کے دوران جماعت اسلامی کے سراج الحق اور سینیٹر مشتاق احمد جبکہ ن لیگ کے چوہدری تنویر ایوان سے غیر حاضر رہے۔ جماعت اسلامی نے چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں غیر جانبدار رہنے کا اعلان کیا تھا۔
چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف ووٹنگ کے بعد قائد ایوان شبلی فراز نے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کو ہٹانے کےلیے تحریک عدم اعتماد پیش کی جس پر رائے شماری کرائی جارہی ہے۔