یوں تو ں مملکت پاکستان میں کوئی بھی کام قانونی طریقہ سے کروانے کی بجائے غیر قانونی طور پر کروانے کو ترجیح دی جاتی ہے وفاقی صوبائی ڈویزنل یا ضلعی ہیڈ کواٹرز کی بجائے پسماندہ دیہاتوں یا شہری آبادیوں میں غیر قانونی دہندہ منظم انداز میں ہوتا ہے چوک اعظم ایک نو آبادیاتی شہر ہے جس ملک کے طول وعرض سے آکر خاندانوں نے آباد کیا چوک اعظم کو منی کراچی بھی کہا جاتا ہے مختلف الخیال مختلف القبائل افراد پر مشتمل اس شہر نے جہاں جنوبی پنجاب کے سالہا سال سے آباد میں شہروں کی نسبت کاروبار ی یا رہائشی سکیموں میں سب سے زیادہ ترقی کی ہے چوک اعظم میں کرائم کی شرح بھی ضلع بھر میں سب سے زیادہ ہے گزشتہ کافی عرصہ سے غیر رجسٹرڈ ٹریول ایجنسیوں اور منی چینجرز کی بھرمار ہے جہاں پر سادہ لوح افراد سبز باغ دکھائے جاتے کسی بھی دکان میں اے سی لگوا کر دیدہ زیب فرنیچر سیٹ کر کے خوب تشہیر کی جاتی ہے اور کہا یہ جاتا ہے کہ ہمارا لاہور اسلام آباد ملتان کی فلاں فلاں ٹریول ایجنسی کیساتھ الحاق ہے علاقائی نامور شخصیات کو بلوا کر افتتاح کرایا جاتا ہے اور مختلف عرب یا یورپین ممالک میں ملازمت یا اپنے کاروبار کے ویزوں کے بارے بھرپور تشہیر کی جاتی ہے ٹریول ایجنٹس نے باقاعدہ طور پر مرد یا خواتین ایجنٹ رکھے ہوئے ہیں جو کہ عوام الناس کوفرضی قصے کہانیاں سنا انکی ذہن سازی کرتے ہیں کہ وہ ٹریول ایجنٹ کے پاس ویزے ہیں وہ عام طور پر کسی کو دیتا نہیں ہمارا ایک لڑکا گیاوہ گھرانہ اب خوشحال ہے الغرض ابتدائی پیسے لیتے ہی ایجنٹ اپنی کمیشن کھری کر لیتے ہیں پہلے پہل تو ویزے کے لیے چند دن کا وعدہ کر کے مہینوں ٹرخایا جاتا ہے اور بعد آزاں الغرض ویزہ دیا جاتا ہے تو وہ بھی جو کہا جاتا یا سبز باغ دکھائے جاتے انکے سو فیصد بر عکس ہوتا ہے دوسرہ جو ویزوں کا فراڈ ہو رہا ہے اس میں مذہبی عقیدت کا عنصر پایا جاتا ہے کہ سعودی عرب میں عمرہ یا ایران عراق کی طرف زیارات زواری پر جانے والے افراد جو کہ مذہبی فریضہ کو عقید ت و احترام کے ساتھ احسن انداز میں ادا کرنا چاہتے ہیں انہیں ایسے علماء کرام مذہبی شخصیات پیران کرام یا مفتیان جو ایک دو دفعہ عمرہ کر کے آتے ہیں وہ لاہور اسلا آباد کے کسی ٹریول ایجنٹ کے ساتھ کمیشن طے کرتے ہیں اور یہان اپنے مقتدیوں مریدوں یا معتقدین کو راغب کرتے ہیں کہ آپ عمر ہ کے لیے ہمارے ساتھ چلیں اکٹھا گروپ جائے گا وہاں پر آپکی مکمل رہنمائی ہوگی چالیس سال سے کم عمر مرد اکیلا نہیں جا سکتا مگر یہ مافیامذہبی فریضہ میں بھی دھوکہ دہی سے باز نہیں آتے اور نادرا میں ملی بھگت کرکے گروپ کے دوسری خواتین کیساتھ فرضی محرم کے رشتے جوڑ کر ایف آر سی فارم بنوا لیتے ہیں اسی طرح جو دوسرہ فراٖڈ ہو رہا ہے کہ کوئی بھی شخص ایک مخصوص مدت میں دوسری بار جانا چاہے گا تو اسے اضافی فیس دینا ہو گی اسکا توڑ بھی اس مافیا نے یہ نکالا کہ پہلا پاسپورٹ جس پر ویزہ لگا ہوتا ہے اسے چھپا دیا جاتا ہے اور نیا پاسپورٹ بنا لیا جاتا ہے زیارات زواری پر جانے والے حضرات کو بھی ایسے ہی مسائل کا سامنا کرنا کہ سالار یا ٹریول ایجنٹ ویزہ کئی کئی مہینے لیٹ کر دیتے اور ویزہ دینے سے پہلے کچھ اور بعد آزاں کچھ اور کہا جاتا ہے چوک اعظم اور گردونواح میں میں غیر قانونی منی چینجرز کا دہندہ بھی عروج پر ہے کہ مختلف دکانداران زرگرز اس کاروبار سے منسلک ہیں ایف آئی کا دفتر ملتان میں ہے اور غریب متوسط آدمی ملتان تک با آسانی رسائی حاصل نہیں کر سکتا ہے لیے وہ ان گھمن گھیروں میں پڑنا نہیں چاہتا لاکھوں روپے وصول کرنے والے ٹریول ایجنٹ کسی بھی معاملہ کے بگڑنے پر سالہا سال پنچاءتوں میں گزار کر لی گئی رقم سے آدھی سے بھی کم واپس کرتے ہیں تو وہ بھی قسطوں میں بڑھتی آبادی کے پیش نظر حکومت کو چاہیے کہ وہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹرز تک ایف آئی اے کے تھانوں دفاتر کا جال بچھائے غیر قانونی طور پر ٹریول ایجنسیوں اور منی چینجرز کے کاروبار سے منسلک افراد کے خلاف حساس اداروں سے خفیہ رپورٹ لیکر بلا امتیاز کاروائی کی جائے تا کہ عوام الناس کے وقت اور سرمائے کا ضیاع کرنے والے قانون کی گرفت میں آسکیں