لاہور ۔ چوبرجی رکشہ دھماکا کیس میں اہم پیش رفت۔ ذرائع کے مطابق دھماکے میں غیرمعمولی طور پر زیادہ بال بیئرنگ استعمال کیے گئے۔ دھماکے میں استعمال ہونے والا بارود اور طریقہ کار پہلے دھماکوں سے مماثلت رکھتا ہے ۔ سکیورٹی اداروں کاکہنا ہے کہ یہ ایک ہی گروپ ہے جس نے یہ کاروائی کی ہے ۔ چوبرجی میں ہونے والے رکشہ دھماکہ کی تحقیقات میں اہم انکشافات سامنے آگئے۔
انٹیلی جنس ذرائع کےمطابق، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پہلے سے تخریب کاری کی اطلاع تھی، ادارے دھماکےمیں ملوث ممکنہ دہشتگرد کا خاکہ بھی پہلے ہی جاری کرچکے ہیں۔ 29 نومبر بروز جمع چوبرجی کے قریب رکشے میں دھماکہ ہوا جس میں خاتون سمیت دس افراد زخمی ہوئے تھے۔
پولیس اور بم ڈسپوزل سکواڈ نے دھماکے میں بارودی مواد کے استعمال کی تصدیق کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق، شیراکوٹ سے سوارشخص سمن آباد اترا تو مشکوک بیگ چھوڑ گیا، دھماکے میں ٹائم ڈیوائس استعمال ہونے کا بھی امکان ہے۔ دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو سروسز، جناح، میو اور گنگا رام ہسپتال منتقل کیا گیا۔ زخمیوں میں رکشہ ڈرائیور رمضان، عالم، سلمان، جاوید، اسد، فخر عباس، قاسم رضا، علیم، محمد عظیم اور صدف شامل ہیں۔