اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے کہاہے کہ میں اللہ کا شکر ادا کرتاہوں اور اس کے بعد جناب سپیکر آپا کا شکریہ اداکرتا ہوں جنہوں نے جماعتی سیاست سے الگ ہو کر میرے پروڈکشن آرڈر جاریے کیے ۔ بلاول بھٹو زرداری اور تمام اپوزیشن ممبران کا شکریہ ادا کرتاہوں کہ انہوں نے اپنے آئنی حق کا استعمال کیا اور مجھے بات کرنے کا موقع دیا ۔
شہبازشریف نے کہا کہ پرویز الہیٰ نے رنگ روڈ کا 40 ارب روپے کا ٹھیکہ کامران کیانی کو دیا جو کہ میں نے کینسل کر دیا ،نیب اور تحریک انصاف کا گٹھ جوڑ ہے، نیب نے میری گرفتاری کے آرڈر چھ جولائی کو تیار کر لیے تھےلیکن عملدرآمد ضمنی الیکشن سے قبل کیا گیا تاکہ اپنی مرضی کے نتائج حاصل کر سکیں۔ان کا کہناتھا کہنیب والے کہتے ہیں آپ خواجہ آصف کے خلاف گواہی دیں گے، میں نے کہا آپ کو خیال نہیں آتا، مجھے لوگوں کے خلاف گواہی دینے کے لیے بلایا ہوا ہے، مجھے جس کیس میں بلایا گیا ہے اس حوالے سے باتیں پوچھی جائیں اور اس کی شکایت نیب ڈائریکٹر سے بھی کی ہے۔
شہبازشریف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شائد یہ تاریخ کا جبر ہے یا تاریخ رقم کی جارہی ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ منتخب لیڈر آف اپوزیشن کو بغیر چارج کے انتہائی بھونڈے طریقے سے گرفتار کیا گیاہے ، یہاں پر مقدمہ کے میرٹ پر بات نہیں کروں گا اور نہ ہی فیکٹس پر بات نہیں کروں گالیکن آج پی ٹی آئی اور نیب کے ناپاک گٹھ جوڑ پر بات کروں گا ۔
انہوں نے کہا کہ میں نے الیکشن مہم کے دوران مختلف جگہوں پر یہ بات کھلے عام کہی کہ پی ٹی آئی اور نیب کا چولی دامن کا ساتھ ہے ، عمران خان جو کہ دھاندلی کی پیدوار کے وزیراعظم ہیں اور اس الیکشن میں وہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو گئی تھی کہ کس طرح مجھ سمیت ن لیگ کے لیڈر ز اورکے خلاف 13 مئی کو دہشتگردی کے پرچے کاٹے گئے اور دہشتگردی کی دفعات ہم سب پر لگائی گئیں ۔نیب کے اندر حاضریاں کن کی ہوئیں ، گرفتاریاں کن کی ہوئیں ، وہ ن لیگ کے امیدوار تھے جن کو گرفتار کر کے نیب اور حوالات میں ڈالا گیا ، یہ گٹھ جوڑ جس کی بدولت ایک بھر پور کوشش ہوئی کہ مرضی کے دھاندلی زدہ نتائج حاصل کیے جائیں اور میں یہ بات یہاں پر آپ کو ادب سے عرض کرنا چاہتاہوں کہ چیئرمین نیب نے میری گرفتاری کے آرڈر چھ جولائی کو دے دیے تھے ،شیخ رشید نے کہا کہ شہبازشریف جیل کی ہوا کھائے گا اور یہ بات ایسے تو نہیں کر دی ۔چیئرمین نے گرفتاری کے آرڈر چھ جولائی کو تیار کر لیے تھے لیکن کس وجہ سے موخر ہوئے اس کا فیصلہ تاریخ کرے گی اور اب جب ضمنی الیکشن کا موقع آیا تو اس فیصلے کو نیب نے عملدرآمد کیا تاکہ ضمنی الیکشن پر اثر پڑے اور اپنی مرضی کے نتائج حاصل کریں ۔،
شہبازشریف کا کہناتھا کہ یہ اللہ کا نظام ہے کہ وہ سیٹیں جو کہ عام انتخابات میں پی ٹی ائی کی جھولی میں گریں اور انہی نشستوں میں سے دوو ماہ کے عرصے میں کچھ ن لیگ ، ایم ایم اے اور پیپلز پارٹی نے جیتیں اور دوسری سیاسی جماعتوں نے حاصل کیں ۔ اس کے علاوہ عمران خان نے جہاں سیٹیں چھوڑیں تھیں وہ سیٹیں بھی ہم نے جیتیں ، جس سے ثابت ہوا کہ عام انتخاب دھاندلی زدہ تھا ۔کبھی یہ ہوا کہ دو ماہ کے اندر اتنی بڑی تبدیلی آ جائے کہ الیکشن جیتا گیا اور اس کے ضمنی الیکشن میں نتائج تبدیل ہو جائیں ، وہ جعلی تھا یہ پھر یہ جعلی ہے ۔
شہبازشریف کا کہناتھا کہ میں ضمنی انتخاب میں کامیاب ہونے والے تمام نمائندوں کو مبار ک باد پیش کرتاہوں اور مجھے یقین ہے جب وہ حلف لیں گے اور اپنا کردار ادا کریں گے ان کے کردار سے اس ایوان کی کارکردگی کو چارچاند لگ جائیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ میری پارٹی اور حزب اختلاف کو نیب نشانے پر کیے ہوئے ہے ، نیب کا صفحہ نمبر170 پکار کر کہتاہے کہ نوازشریف کے خلاف کرپشن کا کوئی ثبوت نہیں ہے ،،کبھی ایسا منظر نہ دیکھا ہو گا کہ بیٹی کے سامنے باپ اور باپ کے سامنے بیٹی کو گرفتار کیا جائے ، نوازشریف خود پاکستان آئے اور اپنی بیمار اہلیہ کو چھوڑ کر آئے ۔ نوازشریف اپنی بیٹی کے ساتھ اڈیالہ جیل گئے اور پھر ان کی ضمانت اسلام آباد ہائیکورٹ نے دی ۔
ان کا کہناتھا کہ میں اپنے کیس کے دفاع یا یہاں پر رونے دھونے نہیں آیا ، ان گلیوں سے پہلے بھی گزر چکے ہیں ، یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، بطور عوامی نمائندے اور پاکستان کے یہ بتانے آیا ہوں کہ میری جھولی میں خدمت کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے ۔
شہبازشریف کا کہناتھا کہ آپ کو چونکا دینے والے واقعات بتانے کیلئے آیا ہوں ،اگر کوئی فاشٹ ہوتاہے تو اسے ہٹلر کا انجام یاد رکھنا چاہیے ۔نیب کے حوالات میں جو کچھ پوچھا گیا ، وہاں پر سورج کی روشنی نہیں آتی ، ہوا کا بھی گزر نہیں لیکن مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں ، پرسوں میں نے دیکھا کہ بزرگ کسی کے ہاتھ میں سوٹی ہے کوئی بیچارہ معذور ہے ، تو میں حیران رہ گیا کہ وائس چانسلر سے لے کر ٹیچر ز تک کو ہتھکڑیاں لگائی گئیں ۔
شہبازشریف کا کہناتھا کہ مجھ سے نیب میں سوال کیا گیا کہ اور جس نے سوالات کیے اس کا نام آفتاب ہے، کہنے لگا کہ یہ جو آشیانہ اقبال ہے اس میں آپ کے خلاف کوئی کرپشن کا چارج نہیں ہے ،مگر چارج یہ ہے کہ آپ نے میجر کامران کیانی جو کہ سابق آرمی چیف کے چھوٹے بھائی ہیں،آپ نے ان کو یہ منصوبہ دلوانا چاہا تاکہ آپ جنرل کیانی کو خوش کر سکیں ۔
شہبازشریف کا کہناتھا کہ میں نے ان سے کہا کہ یہ بات کتنی بے بنیاد ہے ، پھر میں نے ان کو بتایا کہ ڈیڑھ ارب روپے منصوبے پر ابھی آتے ہیں ، میں میجرکیانی سے زندگی میں پہلی مرتبہ 2008 میں ملا جب ہماری پنجاب میں پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر اتحادی حکومت بنی ۔ جب میں جلا وطنی سے آیا تھا تو لاہور ایئر پورٹ کے باہر سارا راستہ اکھڑا ہوا تھا اور تباہ شدہ روڑی پڑی تھی ، سب سے بڑا رنگ روڈ کا پرجیکٹ پرویز الہیٰ نے میجر کامران کیانی کو دیا تھا ۔ اس کی مالیت اخوت خانے میں بتائی وہ 35 سے 40 ارب روپے کی ہے ۔
شہبازشریف کا کہناتھا کہ میں جب وزٹ پر گیا ، وہاں پر ایک رسی اور چین کپی کے علاوہ وہاں کچھ بھی نہیں تھا، میں نے کہا یہ کون ہے ،تو مجھے بتایا گیا کہ یہ میجر کیانی ہیں اور یہ اس کے ٹھیکیدار ہیں ، میں نے کامران سے کہا بھائی کام کریں اور اسے مکمل کریں ، میں نے ان کو سمجھایا اور اس کے بعد میں نے اس وقت کے آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات کی ، بہت اچھے انسان ہیں اور ان سے بات کی کہ یہ معاملہ ہے ،آپ کے چھوٹے بھائی کو بہت سمجھایا اپنا کام کرو ۔ آپ کو اپنی عزت پیاری نہیں تو اپنے بھائی کی عزت رکھ لو جو کہ پاک فوج کے سربراہ ہیں ۔ کیانی صاحب نے کہا کہ وہ میرا چھوٹا بھائی ہے ، جب ہم چھوٹے تھے تو والد پیار ے ہو گئے اور اسے میں اپنی گود میں پالا ہے ،اگر آپ چاہیں تو یہ کنٹریکٹ کینسل کر دیں اور میں نے کہ آپ انہیں وارننگ دیدیں انہوں نے کہا ٹھیک ہے میں یہ بات کروں گا اور جب لاہور گیا تو کامران کیانی سے ملاقات ہوئی تو وہ مجھے کہنے لگا کہ آپ نے میری بڑے بھائی سے شکایت کر دی ،میں نے کہا کہ رنگ روڈ کا فرسٹ فیز ہے ، یہ میں نے نہیں آپ کو پچھلی حکومت نے دیا ہے ۔
شہبازشریف نے کہا کہ جب میں نے دیکھا کہ وہ بات نہیں مان رہے تو میں نے وہ کنٹریکٹ کینسل کر دیا اور جیسا میں نے کہا کہ جنرل اشفاق کیانی نے مجھے اس بات کا آج تک گلہ نہیں کیا کہ آپ نے میرے بھائی کا پینتیس ارب روپے کا منصوبہ کیوں کینسل کر دیا ، اس کے بعد میری ان کے ساتھ بے شمار ملاقاتیں ہوئیں ، اور انہوں نے کبھی اس بارے میں بات تک بھی نہیں ، یہ ان کی حب الوطنی کو ظاہر کرتی ہے ۔
شہبازشریف کا کہناتھا کہ میں نے نیب سے کہا کہ میں نے نیب کے لوگوں کو بتایا کہ کیا اشفاق پرویز کیانی 35 ارب روپے کا منصوبہ منسوخ ہونے پر ناراض ہوں گے یا ڈیڑھ ارب روپے کا ٹھیکہ ملنے پر خوش ہوں گے۔شہباز شریف نے بتایا کہ انہوں نے کامران کیانی کو ملنے والے ڈیڑھ ارب روپے کے ٹھیکے کو نہ صرف منسوخ کیا بلکہ اس کی تحقیقات بھی کروائیں اور ان کا کیس اینٹی کرپشن کے پاس بھی بھیجا تھا۔