لاہور ۔ پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال 2020-21 کیلئے تقریبا 22 کھرب 40 ارب کا بجٹ اسمبلی میں پیش کر دیاہے ۔
تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کے پیش نظر ایک مقامی ہوٹل میں منعقدہ صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے سخت شور شرابہ اور نعرے بازی دیکھنے میں آئی۔وزیر خزانہ ہاشم بخت جوان نے صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ تقریر کرتے ہوئے بتایا کہ ایک کھرب 6 ارب روپے کورونا ریلیف کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
صوبائی وزیر نے بتایا کہ ہم آئندہ سال کے بجٹ کے لیے عوام سے تجاویز و سفارشات طلب کی تھیں جس کی روشنی میں اقدامات کیے گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 20 سے زائد سروسزپر سیلز ٹیکس 16 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے، پراپرٹی بلڈر اور بلڈر نے 50 ار 100 روپے فی مربع گز ٹیکس وصول کرنے کی تجویز ہے۔ہاشم بخت جوان نے بتایا کہ مقامی حکومتوں کے بجٹ میں 10 ارب روپے اضافی رکھے گئے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام معاشی مشکلات کے باوجود ہم نے کوشش کی ترقیاتی بجٹ میں کمی نہ کی جائے اس لیے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 337 ارب روپے کی رقم مختص کیے جارہے ہیں۔صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ ہماری کوشش ہے کہ آئندہ مالی سال میں ایسے منصوبے پیش کیے جائیں جس سے عوام کو روزگار میسر ہو اس سلسلے میں کمیونیٹی ڈیولپمنٹ پروگرام کے لیے 15 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔
بجٹ تقریر میں انہوں نے بتایا کہ کاروبار میں آسانی کے لیے نوجوانوں کی فنی تربیت کے لیے 6 ارب 86 کروڑ روپے مختص کیے جارہے ہیں، اسکلز ڈیولپمنٹ کے لیے 4 ارب 90 کروڑ روپے مختص کیے جارہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے 10 اضلاع میں غربت مٹاو¿ پروگرام کے لیے 2 ارب سے زائد مالیت کے مختلف منصوبوں کا آغاز کیا جائے گا۔
ہاشم جواں بخت نے بتایا کہ پنجاب میں خطِ غربت سے نیچے رہنے والوں کے لیے 5 ارب روپے سے زائد کی خطیر رقم مختص کیے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ سکولوں کی اپگریڈیشن کے لیے بھی بجٹ میں خطیر رقم شامل کی ہے اور پہلی حکومت ہے جو 12 سو سکولوں کو اپگریڈ کیا جاچکا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ٹڈی دل اور دیگر قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے 4 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے جس میں سے ایک ارب روپے صوبائی ڈزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کو فراہم کیے جائیں گے۔صوبائی وزیر نے بتایا کہ پنجاب میں محکمہ جنگلات کے لیے 8 ارب روپے کی خطیر رقم رکھی جارہی ہے۔